1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شیعہ درگاہ کو تباہ کرنے کی سازش ناکام بنا دی، شامی حکام

11 جنوری 2025

شامی حکام نے داعش کی طرف سے دمشق کے مضافات میں موجود ایک شیعہ درگاہ کو تباہ کرنے کی سازش ناکام بنا دی ہے۔ شامی نیوز ایجنسی سانا نے یہ بات انٹیلیجنس ذرائع کے حوالے سے بتائی ہے۔

دمشق کے مضافات میں موجود سیدہ زینب کا روضہ
سیدہ زینب کے روضے پر آنے والے زائرین ماضی میں داعش کے حملوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ تصویر: Amr Abdallah Dalsh/REUTERS

شامی انٹیلیجس سے تعلق رکھنے والے ایک ذریعے نے شام کی سرکاری نیوز ایجنسی سانا کو بتایا کہ سکیورٹی فورسز اور انٹیلیجنس نے ''سیدہ زینب کی درگاہ کے اندر بم دھماکے کی کوشش کو ناکام بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔‘‘ اس ذریعے کا جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں متعدد گرفتاریاں کی گئی ہیں۔

جرمنی شام پر یورپی یونین کی پابندیوں میں نرمی کے لیے کوشاں

یورپی یونین شام پر عائد پابندیاں بتدریج نرم کر سکتی ہے

سیدہ زینب کے روضے پر آنے والے زائرین ماضی میں داعش کے حملوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ داعش سنی اسلام کی شدت پسندانہ تشریح کی پیروکار ہے اور شیعہ مسلمانوں کو اسلام سے خارج تصور کرتی ہے۔

سال 2023ء میں عاشورہ کے دن سے ایک روز قبل اسی علاقے میں ایک موٹر سائیکل پر نصب بم کے دھماکے میں کم از کم چھ افراد ہلاک جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

لبنانی وزیر اعظم نجیب میکاتی کا دورہ دمشق

ادھر لبنانی وزیر اعظم نجیب میکاتی آج ہفتہ 11 جنوری کو شامی دارالحکومت دمشق پہنچے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 2011ء میں شامی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے لبنانی وزیر اعظم کا دمشق کا یہ اولین دورہ ہے۔

توقع ہے کہ لبنانی وزیراعظم نجیب میکاتی نئے شامی رہنما احمد الشرع سے ملاقات کریں گے۔تصویر: Khalil Ashawi/REUTERS

ان کا دورہ ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب شام میں باغیوں کی طرف سے طویل عرصے سے اقتدار میں رہنے والے بشار الاسد کی حکومت ختم کیے جانے کے بعد شام اور لبنان تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق توقع ہے کہ میکاتی نئے شامی رہنما احمد الشرع سے ملاقات کریں گے۔

میکاتی کا یہ دورہ لبنانی پارلیمان کی طرف سے فوجی سربراہ جوزف عون کو ملکی صدر منتخب کیے جانے کے چند روز بعد ہو رہا ہے۔ یہ عہدہ گزشتہ دو برس سے خالی تھا اور سیاسی اختلافات کی وجہ بنا ہوا تھا۔

لبنانی وزیر اعظم نجیب میکاتی آج ہفتہ 11 جنوری کو شامی دارالحکومت دمشق پہنچے ہیں۔تصویر: Mohamed Azakir/REUTERS

حزب اللہ کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان ڈیڈ لاک کے سبب اس سے قبل صدر کے انتخاب کی درجن بھر کوششیں ناکام ہو چکی تھیں۔ تاہم اب اسرائیل کے ساتھ جنگ میں ایران نواز گروپ حزب اللہ کے کمزور ہونے کے بعد یہ معاملہ طے پایا ہے۔

شام تین دہائیوں تک لبنان میں سب سے اہم طاقت رہا تھا مگر شام کے سابق وزیر اعظم رفیق الحریری کی ایک بم دھماکے میں ہلاکت کے بعد بین الاقوامی دباؤ کے سبب شام نے 2005ء میں لبنان سے اپنے فوجی واپس نکال لیے تھے۔

بشار الاسد کے بعد شام کا مستقبل کیسا ہو گا؟

03:00

This browser does not support the video element.

ا ب ا/ک م (اے پی، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں