داعش کے اہم کمانڈر الشیشانی کی ہلاکت کی تصدیق
14 جولائی 2016امریکی وزارت دفاع پینٹا گون نے رواں سال مارچ میں اعلان کیا تھا کہ الشیشانی شام کے شمال مشرقی علاقے میں ایک فضائی حملے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا تھا۔ اس حملے میں اس کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ الشیشانی کو ’عمر دی چیچن‘ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ عمق نامی ایجنسی نے ایک عسکری ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ الشیشانی عراق کے شہر موصل کے ایک قصبے شرقہ میں فوج سے مزاحمت کے دوران ہلاک ہوا۔ یاد رہے کہ موصل عراق میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے زیر تسلط آخری شہر ہے۔ موصل سے دولت اسلامیہ کا قبضہ مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے عراقی فوج کی کارروائیاں حتمی مراحل میں ہیں۔
'
موصل شہر کو سن 2014 میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جنگجوؤں نے اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا۔ شرقہ کا قصبہ موصل کی شمالی سڑک پر واقع ہے لیکن عراقی فو ج نے حال ہی میں قیرہ کے علاقے کے مزید شمال میں ایک اہم فوجی اڈے پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لیے متبادل راستہ اختیار کیا ہے۔ پینٹاگون کے مطابق یہ شہر میں داخلے کا نقطہٴ آغاز ہو گا۔ عمق نامی ایجنسی نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ الشیشانی کب ہلاک ہوا تاہم عمر الشیشانی کی ہلاکت جہادی گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جسے رواں برس عراق میں سلسلہ وار ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ امریکہ نے الشیشانی کے علاوہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے نائب لیڈر عبد الرحمن مصطفیٰ القدولی کی بھی رواں برس مارچ میں ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔ جارجیا سے تعلق رکھنے والا تند مزاج جنگجو کمانڈر الشیشانی ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے بدنام زمانہ جہادیوں میں سے ایک تھا۔ اس کا شمار امریکا کو انتہائی مطلوب افراد میں ہوتا تھا اور واشنگٹن نے اس کے سر کی قیمت پانچ ملین ڈالر مقرر کر رکھی تھی۔
ایک امریکی اہلکار کے مطابق ’اسلامک اسٹیٹ‘ میں اس کا عہدہ سیکرٹری دفاع کے برابر تھا۔ عمر الشیشانی سابقہ سوویت جمہوریہ جارجیا کے علاقے ’پانکیسی جارج ‘ سے آیا تھا، جہاں بنیادی طور پر نسل پرست چیچن آباد ہیں۔ سن 2006 میں جارجیا کی فوج میں ملازمت اختیار کرنے سے پہلے الشیشانی نے روسی افواج کے خلاف چیچن باغی کے طور پر جنگ میں حصہ لیا تھا۔ سن 2008 میں الشیشانی المعروف ’عمر دی چیچن ‘ نے جارجیا میں ایک بار پھر روسی فوج کے خلاف لڑائی میں حصہ لیا۔ بعدازاں وہ شمالی شام میں دوبارہ غیر ملکی جنگجوؤں کے ایک گروپ کمانڈر کے طور پر سامنے آیا اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ میں ایک اہم لیڈر کی حیثیت اختیار کر لی۔