داعش کے خلاف متحدہ عرب فورس ضروری، نبیل العربی
10 مارچ 2015نبیل العربی نے عرب ملکوں کے وُزرائے خارجہ کے اجلاس کو بتایا: ’’ایک مشترکہ عرب ملٹری فورس تشکیل دینے کی اشد اور فوری ضرورت ہے، ایک ایسی فورس، جو دہشت گردی اور دہشت گرد گروپوں کی سرگرمیوں کے خلاف لڑنے کے لیے فوری مداخلت کر سکتی ہو۔‘‘
عرب لیگ کے سربراہ نے ’سلامتی اور تحفظ کے شعبوں میں تعاون اور عرب ملکوں کے مابین معلومات کے تبادلے کی ضرورت اور اہمیت‘ پر بھی زور دیا۔
گزشتہ ہفتے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے عرب لیگ کے نائب سربراہ احمد بن ہیلی نے اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ جب عرب لیگ کے سربراہ اٹھائیس اور انتیس مارچ کو مصر میں بحیرہٴ احمر کے کنارے واقع تعطیلاتی مقام شرم الشیخ میں اپنی سالانہ سربراہ کانفرنس کے لیے مل بیٹھیں گے تو وہ ایک مشترکہ فورس کی تشکیل پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا تھا کہ اس طرح کی فوجی قوت ’تنازعے یا تباہی‘ کی صورت میں ہراساں رکھنے کی ایک علامت کے طور پر بہت اہمیت رکھتی ہے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے بھی اس طرح کی ایک مشترکہ عرب فورس کی ضرورت پر زور دیا تھا اور کہا تھا کہ ایسی ایک فوجی قوت اس عرب خطّے میں ہونی چاہیے، جہاں جہادی گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے نہ صرف شام اور عراق کے وسیع تر علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے بلکہ مصر کے ہمسایہ ملک لیبیا میں بھی اپنے قدم جما لیے ہیں۔
السیسی نے کہا تھا کہ کئی ایک عرب ممالک بشمول سعودی عرب، کویت، متحدہ عرب امارات اور اردن بھی ایسی ایک مشترکہ فورس کی تشکیل کی تجویز کی حمایت کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ شام میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف امریکا کی قیادت میں اتحادی ممالک نے جو فضائی حملے شروع کر رکھے ہیں، اُن میں بہت سے عرب ممالک بھی اتحادیوں کی صورت میں ساتھ دے رہے ہیں۔
دریں اثناء مصر نے اپنے طور پر لیبیا میں ’آئی ایس‘ کے ٹھکانوں پر حملوں کا آغاز کر دیا ہے، جہاں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی مقامی شاخ نے گزشتہ مہینے اکیس مصری شہریوں کے سر قلم کر دیے تھے۔ ان مصری شہریوں کی ایک بڑی تعداد قبطی مسیحیوں پر مشتمل تھی، جو روزگار کے سلسلے میں لیبیا میں مقیم تھے۔
عرب لیگ نے، جس کا ہیڈکوارٹر مصری دارالحکومت قاہرہ میں ہے، عراق میں ’مذہبی اور ثقافتی یادگاروں کی تباہی‘ کے لیے بھی آئی ایس کی مذمت کی ہے۔
پیر کو دیر گئے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں عرب لیگ نے بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ عراق سے چرائے اور اسمگل کیے گئے نوادرات کے سودے کرنے سے باز رہے۔
عراق سے ملنے والی حالیہ رپورٹوں کے مطابق ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے وہاں رومی دور کے قدیم قلعہ بند شہر الحضر کے ساتھ ساتھ قدیم آشوری دور کے شہر نمرود کو بھی تباہ کر دیا ہے۔