داعش کے خلاف مصر اور امریکا مل کر لڑیں گے، ٹرمپ
4 اپریل 2017خبر رساں ادارے روئٹرز نے وائٹ ہاؤس کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مصری ہم منصب عبدالفتاح السیسی کے ساتھ ملاقات میں کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیا، جن میں علاقائی مسائل کے علاوہ عالمی امور بھی شامل تھے۔
پیر تین اپریل کی شام وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں ٹرمپ نے السیسی کو یقین دہانی کرائی کہ واشنگٹن حکومت مصر کے ساتھ پائیدار اور زیادہ مستحکم تعلقات قائم کرنا چاہتی ہے۔
’شاندار انسان‘ السیسی آج وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کے مہمان
السیسی مغربی حمایت کے لیے سرگرم
بحرانی صورتحال ، مصر کو امریکی ایف سولہ طیاروں کی ڈیلیوری ملتوی
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق ٹرمپ اور السیسی نے مصر کی خستہ حال معیشت پر بھی بات چیت کی اور اس میں بہتری پیدا کرنے کے حوالے سے کئی منصوبہ جات کو موضوع بنایا۔ اس کے علاوہ دونوں رہنماؤں نے شام اور عراق میں فعال انتہا پسند گروہ داعش کے خلاف عالمی کارروائی پر بھی گفتگو کی۔
ٹرمپ اور السیسی کی ملاقات کے بعد جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ دونوں ممالک مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششیں جاری رکھیں گے۔ بیان کے مطابق شام، لیبیا، یمن اور دیگر ممالک میں امن کے قیام کے علاوہ اسرائیلی فلسطینی تنازعے کے خاتمے کی خاطر بھی کوششیں تیز کر دی جائیں گی۔
اس ملاقات کے بعد اوول آفس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’اگر کسی کو کوئی شک ہے تو میں تمام لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم مصری صدر السیسی کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے ایک مشکل صورتحال میں بہت اچھے طریقے سے ردعمل ظاہر کیا۔ ہم مصر اور مصری عوام کے ساتھ ہیں۔‘‘ اس مشترکہ پریس کانفرنس میں السیسی نے ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ قاہرہ حکومت امریکا کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جاری رکھی گی۔
سن دو ہزار چودہ میں اقتدار میں آنے والے مصری صدر السیسی کا یہ پہلا دورہ امریکا ہے۔ سابق امریکی صدر اوباما نے السیسی حکومت کے انسانی حقوق کے خراب ریکارڈ کے باعث انہیں امریکا آنے کی دعوت نہیں دی تھی۔
اوباما کے دور اقتدار کے آخری دنوں میں قاہرہ اور واشنگٹن کے مابین تعلقات بھی تناؤ کا شکار تھے۔ تاہم اب ٹرمپ کی کوشش ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ واشنگٹن کے اس روایتی حلیف ملک کے ساتھ ایک مرتبہ پھر تعلقات کو مستحکم بنائے۔