1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سفر و سیاحتمتحدہ عرب امارات

دبئی ائیر پورٹ: مسافروں کی تعداد کورونا وبا سے قبل کی سطح پر

22 نومبر 2022

رواں برس کی تیسری سہہ ماہی میں دبئی کا رخ کرنے والوں کی بڑی تعداد بھارت، سعودی عرب، پاکستان اور برطانوی مسافروں کی ہے۔ دبئی میں حکام کو توقع ہےکہ آئندہ برس سے فضائی سفر کورونا کی عالمی وبا سے پہلے کی سطح پر آجائے گا۔

Symbolbild Passagiermaschine in Russland abgestürzt
تصویر: Reuters/A. Jadallah

دبئی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر  مسافروں کی تعداد کووڈ انیس کی عالمی وبا سے قبل کی سطح پر لوٹ آئی ہے۔  دبئی انٹرنیشل ائیر پورٹ کے چیف ایگزیکٹو کے مطابق اس صورتحال سے ایئر پورٹ انتظامیہ کو مسافروں کی تعداد سے متعلق اپنی سالانہ پیشں گوئی پر نظر ثانی کرتے ہوئے اس ضمن میں مزید دس لاکھ مسافروں کا اضافہ کرنا پڑا ہے۔

ایئر لائن ٹکٹوں کی قیمتوں میں کمی ہو گی یا اضافہ؟

دنیا کے اس مصروف ترین ہوائی اڈے کے نگران پال گریفتھس نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ سالانہ پیش گوئی کے مطابق 64 ملین  سے زائد مسافر دبئی انٹرنیشنل یا ڈی ایکس بی سے سفر کریں گے۔  گریفتھس کے مطابق اس سال کی تیسری سہ ماہی میں 18.5 ملین مسافروں نے دبئی ائیر پورٹ سے سفر کیا، جو 2020ء میں کورونا کی عالمی وبا کے آغاز  سے قبل کی سہ ماہی میں 17.8 ملین مسافروں کی تعداد سے زیادہ ہے۔

تصویر: Jon Gambrell/AP Photo/picture alliance

 انہوں نے کہا کہ مسافروں کی اس تعداد میں زیادہ تر اضافہ بھارت، برطانیہ، سعودی عرب اور پاکستان جیسے ممالک سے آنے والوں کی وجہ سے ہوا ہے۔ گریفتھس نے مزید کہا کہ کووڈ انیس کی سفری پابندیوں کے خاتمے اور سفر کے لیے لوگوں کی بے تابی نے ہوائی سفر کے اضافے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ گریفتھس نے کہا، ’’بحالی بڑی حد تک ایجنڈے پر ہے اور وبائی مرض کے خاتمے کے بعد سے ہی یہاں اس کا ایک رجحان رہا ہے۔‘‘

دبئی کے لیے خوشخبری

مسافروں کی تعاد میں اضافہ دبئی کی معیشت کے لیے خوش آئند خبر ہے۔ اس چھوٹے سے ملک کی قومی مجموعی پیدا وار کا تقریباً 12 فیصد حصہ سیاحت کے شعبے سے آتا ہے۔ گزشتہ سال کی  تیسری سہ ماہی میں 6.7 ملین مسافروں نے دبئی کے ہوائی اڈے کے ذریعے سفر کیا تھا۔

اب بھی یہ اعداد و شمار 2019 ء میں اس ایئر پورٹ کے ذریعے سفر کرنے والے 86.4 ملین  مسافروں کی تعداد  قریب بھی نہیں ہے۔ یہ سنگ میل کورونا کی وبا شروع ہونے سے قبل حاصل کیا گیا تھا۔ اس سال کے پہلے نو مہینوں میں ڈی ایکس بی کے ذریعے سفر کرنے والے 46 ملین مسافر  یہاں وبا سے پہلے سفر کرنے والے  مسافروں کی تعداد کے 72فیصد کی نمائندگی کرتے ہیں۔

گریفتھس کا کہنا ہے کہ وہ 2023ء تک مسافروں کی کورونا کی عالمی وبا سے قبل کی سطح پر واپسی کی توقع رکھتے ہیں۔ دبئی کی فضائی ٹریفک کا سب سے بڑا حصہ  6.8 ملین مسافروں کے ساتھ بھارت اور 3.4 ملین مسافروں کے ساتھ  سعودی عرب سے آیا۔ دبئی آمدورفت کے لیے ایک اہم منزل پاکستان ہے اور اس کے ساتھ ساتھ  متحدہ عرب امارات میں ایک لاکھ سے زائد برطانوی شہری بھی بستے ہیں۔ دبئی کے مرکزی ہوائی اڈے پر اس سال ستمبر تک برطانیہ سے 3.2 ملین مسافروں کی آمد ہوئی، جو یہاں کا رخ کرنے والے مسافروں کا تیسرا سب سے بڑا حصہ تھا۔

قطر میں جاری فیفا ورلڈ کپ کی وجہ سے بھی مشرق وسطی کے فضائی سفر میں اضافہ ہوا ہےتصویر: AMR ABDALLAH DALSH/REUTERS

فیفا فیکٹر

اس سال دبئی کے ہوائی اڈے کے تقریباً 60 فیصد مسافر یہاں ٹھہرنے کے لیے اترے، جب کہ باقی مسافروں نے اس ائیرپورٹ کا ایک راہداری کے طور پر استعمال کیا۔  پال گریفتھس کے مطابق مشرق وسطیٰ میں منعقد ہونے والا پہلا فٹبال ورلڈ کپ اس وقت قطر میں جاری ہے۔ اس کے سبب توقع ہے کہ سال کی چوتھی سہ ماہی کے دوران دبئی کے المکتوم انٹرنیشنل ایئرپورٹ (ڈبلیو بی سی) سے 494,000 مسافر سفر کریں گے۔ فی الحال فیفا کے شائقین کے لیے دوحہ اور دبئی کے درمیان روزانہ 120 پروازیں چل رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فٹ بال کے شائقین کو ٹورنامنٹ میں شامل کرنے کے لیے قطر ایئرویز کی روزانہ 60 پروازیں فعال ہیں جبکہ دیگر 60 پروازیں کم لاگت والے کیریئر فلائی دبئی کے ذریعے چلائی جاتی ہیں۔ گریفتھس کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہوائی سفرکی بحالی جاری ہے اور دنیا میں نقل و حرکت معمول پر آنے کےساتھ زیادہ سے زیادہ لوگ سفر کر رہے ہیں۔ اس سال دبئی انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے275,000 پروازوں کا گزر ہوا، جو کہ 2021ء کے مقابلے میں 159فیصد زیادہ ہے۔ دبئی میں کورونا وائرس کی پابندیوں کے بڑے پیمانے پر اٹھائے جانے سے ہوائی سفر کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ گریفتھس کا کہنا ہے کہ فضائی سفر میں اضافے اور مسافروں کی آمد نے دبئی کی معیشت میں بھی مثبت کردار ادا کیا ہے۔

ش ر⁄ ا ب ا (اے پی)

فضائی سفر اب ممکن ہے گاڑی میں

02:51

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں