1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دبئی ٹیسٹ میں پاکستان کی پوزیشن مستحکم

27 اکتوبر 2011

پاکستان نے سری لنکا کے خلاف دبئی میں کھیلے جا رہے سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ میں اپنی پوزیشن بڑی حد تک مستحکم کر لی ہے۔

سنگاکارا
تصویر: AP

سری لنکا کو 239 رنز پر آؤٹ کرنے کے بعد پاکستان نے پہلے روز اپنی پہلی اننگز میں بغیر کسی نقصان کے 42 رنز بنا لیے ہیں۔ اس سے قبل پاکستانی گیند بازوں کی معیاری کارکردگی کی بدولت مخالف ٹیم کی ٹاپ آرڈر مکمل طور پر ناکام ہوگئی۔ سری لنکا کی جانب سے نمایاں بلے باز کمارا سنگا کارا اور چناکا والیگیدارا رہے، جنہوں نے بالترتیب 78 اور 48 رنز بنائے۔ پاکستان کی جانب سے عمر گل 78 رنز دے کر 3 وکٹیں، سعید اجمل 45 رنز کے عوض تین، عبد الرحمان 40 رنز کے عوض دو اور جنید خان 57 رنز کے بدلے دو وکٹیں لے کر نمایاں رہے۔

اس سے قبل سری لنکن کپتان تلکارتنے دلشن نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی میں قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔ سری لنکا کی پہلی وکٹ تیسرے ہی اوور میں گرگئی، جب ان کے افتتاحی بلے باز تھری مانے عمر گل کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ دوسرے افتتاحی بلے باز پرانا وتانا بھی زیادہ دیر وکٹ پر نہ ٹہر سکے اور چھ کے انفراد اسکور پر عمر گل کی گیند پر مصباح الحق کو کیچ دے بیٹھے۔ سری لنکن ٹیم اس برے آغاز سے نہ سنبھل سکی۔

عمر گل نے سری لنکن ٹاپ آرڈر کو شروع ہی سے دباؤ میں رکھاتصویر: APImages

سنگاکارا واحد ٹاپ آرڈر بیٹسمین رہے، جنہوں نے ڈٹ کر پاکستانی گیند بازوں کا مقابلہ کیامگر انہیں دوسرے اینڈ پر مضبوط سہارا نہ مل سکا۔ سنگا کارا نے 11 چوکوں کی مدد سے 78 رنز کی مزاحمتی اننگ کھیلی اور بالآخر عبد الرحمان کی گیند پر اسد شفیق کو کیچ دے بیٹھے۔ سری لنکا کی جانب سے سب سے بڑی شراکت 75 رنز کی تھی جو نو وکٹیں گرنے کے بعد قائم کی گئی تھی۔ اس پارٹنر شپ سے قبل سری لنکا کے آٹھ بلے باز محض 154 رنز کے اسکور پر پویلین لوٹ چکے تھے۔

چائے کے وقفے کے بعد جب سری لنکن ٹیم 239 رنز پر آؤٹ ہوگئی تو پاکستان کو بلے بازی کے لیے کچھ اوورز دستیاب تھے۔ پاکستان کے افتتاحی بلے بازوں محمد حفیظ اور توفیق عمر نے ان اوورز کو اعتماد کے ساتھ کھیلا اور دن کے اختتام تک آؤٹ ہوئے بغیر 42 رنز بنائے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں