دبئی: پہلی بار کسی اسرائیلی فٹ بالر کا کسی عرب کلب سے معاہدہ
29 ستمبر 2020
فٹ بال کے اسرائیلی مڈفیلڈ کھلاڑی ضیا سبع نے متحدہ عرب امارات میں دبئی کے فٹ بال کلب النصر سے باقاعدہ معاہدہ کر لیا ہے۔ یوں فٹ بال کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہو گا کہ کوئی اسرائیلی کھلاڑی کسی عرب کلب کے لیے کھیلے گا۔
اشتہار
اب تک چین میں سپر لیگ کھیلنے والی ٹیم گوانگ ژُو آر اینڈ ایف کے ضیا سبع نے دبئی کے کلب النصر کے ساتھ یہ معاہدہ دو سال کے لیے کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق النصر نے ضیا سبع کی ٹرانسفر کے لیے ان کے موجودہ چینی کلب کو 2.5 ملین یورو (2.9 ملین ڈالر) اد اکیے۔
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین کئی دیگر شعبوں کے بعد فٹ بال کے کھیل میں بھی یہ تعاون دونوں ممالک کے مابین معمول کے دوطرفہ تعلقات کے قیام کے معاہدے پر دستخطوں کے بعد دو ہفتوں سے بھی کم وقت کے اندر اندر دیکھنے میں آیا ہے۔
النصر متحدہ عرب امارات میں 'پرو لیگ‘ کھیلنے والا کلب ہے، جس نے ایک بیان میں بتایا، ''النصر نے ضیا سبع کے ساتھ اپنے معاہدے سے متعلق تمام مراحل مکمل کر لیے ہیں۔ آج صبح سبع نے اپنا میڈیکل ٹیسٹ بھی پاس کر لیا۔ معاہدے کے تحت وہ دو سال کے لیے النصر کے لیے کھیلیں گے۔‘‘
ضیا سبع، اسرائیلی عرب کھلاڑی
ضیا سبع ایک ایسے فلسطینی نژاد اسرائیلی کھلاڑی ہیں، جو اسرائیل ہی میں پیدا ہوئے تھے اور جنہوں نے اپنے پیشہ وارانہ کیریئر کا آغاز بیتار نیس تبروک کے لیے کھیلتے ہوئے کیا تھا۔ اس کے بعد 2012ء میں انہوں نے مکابی تل ابیب نامی کلب سے معاہدہ کر لیا تھا۔
اس وقت 28 سالہ اسرائیلی عرب فٹ بالر ضیا سبع نے چینی سپر لیگ میں کھیلتے ہوئے گوآنگ ژُو کے لیے 36 میچوں میں 18 گول کیے تھے۔ وہ اسرائیل کی قومی فٹ بال ٹیم کے کھلاڑی کے طور پر بھی اب تک دس میچوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
النصر پرو لیگ میں چھٹے نمبر کی ٹیم
دبئی کے فٹ بال کلب النصر کے لیے یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس نے کسی غیر ملکی کھلاڑی سے کوئی معاہدہ کیا ہے۔ اس سے قبل النصر کیپ ویردی اور پرتگال کے کھلاڑیوں کے ساتھ بھی معاہدے کر چکا ہے، جو آج بھی اس کلب کے لیے کھیلتے ہیں۔
دو ہزار انیس بیس کے سیزن میں متحدہ عرب امارات کی پرو لیگ میں النصر کی ٹیم چھٹے نمبر پر رہی تھی۔ بعد میں یہ سیزن کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے زیادہ تر منسوخ کر دیا گیا تھا۔ نیا سیزن اگلے ماہ اکتوبر میں شروع ہو گا۔
م م / ک م (روئٹرز)
دنیا کی دس بہترین خاتون فٹ بالر کون ہیں
دنیا کی دس بہترین خواتین فٹ بالر کون ہیں؟ آئیے ملیے ان غیرمعمولی کھلاڑیوں سے۔
تصویر: Imago/foto2press/S. Leifer
ایڈا ہیگربرگ، ’سنہری اسٹرائیکر‘
ناورے کی اسٹرائیکر کو گزشتہ برس بہترین خاتون فٹ بالر قرار دیا گیا تھا۔ ایوارڈ وصول کرتے ہوئے 23 سالہ ایڈا ہیگربرگ نے نوجوان لڑکیوں کو ایک متاثرکن پیغام دیا۔ ان کا کہنا تھا، ’’خود پر بھروسا کیجیے۔‘‘ ہیگربرگ نے اب تک ڈھائی سو گول کیے ہیں اور تین مرتبہ چیمپیئنز لیگ میں فتح حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے چار فرانسیسی لیگ ٹائٹل بھی اپنے نام کیے ہیں۔
تصویر: Reuters/G. Garanich
پیرنیل ہارڈر، ’بہترین فنشر‘
2017 کے یورپی ویمن کپ کے فائنل میں ڈنمارک کی اسٹرائیکر پیرنیل ہارڈر نے دائیں جانب سے ہالینڈ کی کھلاڑیوں کو ڈاج کرتے اور دفاعی لائن توڑتے ہوئے گول کیا تھا، جس سے ہالینڈ کی برتری ختم ہو گئی تھی۔ ویمن بنڈس لیگا میں جرمن کلب وولفس برگ کی ٹاپ اسکورر پیرنیل ہارڈر کو یوایفا ویمن پلیئر آف دی ایئر 2017-18 کا ایوارڈ بھی ملا تھا۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
وینڈی رینارڈ، ’اچھاحملہ ہی بہترین دفاع ہے‘
وینڈی رینارڈ اولمپک لیوں نامی کلب کے علاوہ فرانس کی قومی ٹیم میں بھی شامل ہیں۔ اپنی زبردست دفاعی ہنرمندی کے علاوہ ہیڈر کے ذریعے گول کرنے کی ماہر کہلانے والی رینارڈ بارہ مرتبہ فرنچ ٹائٹل جیت چکی ہیں جب کہ چیمپیئنز لیگ کا فائنل بھی پانچ دفعہ ان کے نام ہوا۔ رینارڈ کو دنیا کی بہترین خاتون ’ڈیفنڈرز‘ میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Jonathan Nackstrand
لوسی برونز، سخت ترین دفاع
اولمپک لیوں کلب کی ڈیفنڈر لوسی برونز نے سن 2018ء میں اپنے سابقہ کلب مانچسٹر سٹی کے خلاف عمدہ کارکردگی دکھائی۔ سیمی فائنل میں انہیں یوایفا گول آف دا سیزن کے لیے نام زد کیا گیا۔ برونز کو دنیا کی بہترین خاتون فٹ بالرز میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ رواں برس خواتین کے عالمی کپ میں وہ انگلینڈ کی اہم کھلاڑیوں میں سے ایک تصور کی جا رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/N. Baker
مارٹا وی ایرا ڈی سِلوا، ’میں پیدا ہی اس ہنر کے استعمال کے لیے ہوئی‘
دی پلیئرز ٹریبیون میں اپنے ایک مضمون میں انہوں نے لکھا، ’’ہر تفریق سے لڑائی، ہر عدم معاونت سے لڑائی، ان سب لڑکوں اور دیگر سے لڑائی، جو کہتے ہیں مارٹا، یہ تمہارے بس کی بات نہیں۔‘‘ مارٹا نے برازیل کے لیے 133 میچوں میں 110 گول کیے۔ مارٹا کو دنیا کی بہترین خاتون کھلاڑی اور بہت سی نوجوان لڑکیوں کے لیے ایک مثالیہ قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images
جینیفر ماروشان، اکھڑتے سانس سے جنگ
گزشتہ برس جنوری میں جرمنی کی سابق کپتان اور اولمپک لیوں کی مڈفیلڈر کو پھیپھڑوں میں انجماد خون کے مسئلے نے آن لیا۔ مگر وہ اکتوبر تک یہ لڑائی جیت کر دوبارہ میدان میں اتر چکی تھیں۔ اس کے ایک ماہ بعد انہوں نے دوبارہ جرمنی کی قومی ٹیم میں اپنی جگہ بنا لی۔
تصویر: picture-alliance/GES/T. Eisenhuth
v
فرانس کی قومی ٹیم اور فٹ بال کلب لیوں کی کھلاڑی امانڈین ہینری کھیل رہی ہوں تو وہ منفرد دکھائی دیتی ہیں۔ ایسا لگتا ہی نہیں کہ ان سے بچ کو کوئی بال دفاعی کھلاڑیوں تک پہنچے گا۔ دفاع کو حملے میں بدلنا امانڈین کی انفرادیت ہے۔ انہیں دنیا کی ٹاپ فٹ بالرز میں سے ایک گردانا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/V. Ogirenko
سمانتھا کیر، منفرد جشن
سمانتھا کیر کو امریکا کی نیشنل ویمن سوکر لیگ میں پچاس گول کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ کیر نے آسٹریلیا میں قومی فٹ بال ٹیم میں تب اپنی جگہ بنائی تھی، جب ان کی عمر فقط پندرہ برس تھی۔ تب سے وہ فیفا رینکنگ میں سب سے اوپر دکھائی دینے والے ناموں میں نظر آتی ہیں۔ وہ رواں برس کے خواتین کے عالمی کپ فٹ بال میں بھی شریک ہو رہی ہیں۔ وہ ہر گول پر جشن اپنے ہی ایک خاص طریقے سے مناتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G. Denholm
میگن راپینوئے، ایک فاتح
میگن کی مدد سے امریکا سن 2018ء میں شی بیلیوز کپ، سن 2015 کا عالمی کپ اور سن 2012 کا اولمپک گولڈ میڈل جیتا تھا۔ سیاٹل رین کلب کی کپتان میگن نے سن 2017ء میں 18 میچوں میں بارہ گول کیے۔ یہ 33 سالہ کھلاڑی بہت سی لڑکیوں کے لیے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/R. Martinez
ساکی کوماگائی، جاپانی ستارہ
جاپانی فٹ بال ٹیم کی کپتان اولمپک لیونیز کلب کے لیے پانچ فرنچ چیمپیئن شپس اور تین چیمپیئن لیگ ٹائٹل جیتنے میں اپنا کردار ادا کر چکی ہیں۔ کوماگائی کا زبردست دفاعی کھیل ہی تھا، جس نے جاپان کو سن 2018ء میں ویمن ایشیا کپ جیتنے میں مدد دی تھی۔ کوماگائی کو فیفا بیسٹ ویمن پلیئر کے ایوارڈ کے لیے بھی نام زد کیا جا چکا ہے۔