دراگی: یورپی بینک کے سربراہ سے اطالوی وزیر اعظم تک کا سفر
13 فروری 2021
یوروپین سینٹرل بینک کے سابق سربراہ ماریو دراگی نے اٹلی کے وزیر اعظم کا منصب سنبھال لیا ہے۔ سنگین کورونا بحران اور شدید کساد بازاری ان کے دور اقتدار کے دوران بڑے چیلنجز قرار دیے جا رہے ہیں۔
تصویر: Francesco Ammendola/Presidential Palace/REUTERS
اشتہار
ماہر اقتصادیات ماریو دراگی نے ہفتے کے دن بطور اطالوی وزیر اعظم حلف اٹھا لیا ہے۔ یوروپین سینٹرل بینک کے سابق سربراہ تہتر سالہ دراگی کو 'سپر ماریو‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ یورپی بینک میں اپنی خدمات کے دوران انہوں نے یورپی مالیاتی ترقی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
اب اٹلی کے وزیر اعظم کے طور پر ان سے امیدیں وابستہ کی جا رہی ہیں کہ وہ ان مشکل حالات سے بھی بہتر طریقے سے نبرد آزما ہوں سکیں گے۔ اس وقت اٹلی کو کووڈ انیس کی عالمی وبا کی وجہ سے شدید مسائل کا سامنا ہے جبکہ اس کی وجہ سے ملک کا نظام صحت بھی شدید دباؤ کا شکار ہے۔ کورونا کی وجہ سے اٹلی میں ترانوے ہزار کے لگ بھگ افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں
علاوہ ازیں اٹلی کی معاشی حالت بھی کچھ بہتر نہیں۔ کوورنا بحران کی وجہ سے یہ یورپی ملک کساد بازاری کا شکار ہو چکا ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد اس کساد بازاری کو شدید ترین قرار دیا جا رہا ہے۔ اس مخصوص وقت میں دراگی کا وزارت عظمی کا منصب سنبھالا ایک اہم پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
اٹلی کا سیاسی بحران، اہم کردار کون کون سے ہیں؟
اٹلی میں عوامیت پسند جماعتوں لیگ اور فائیو اسٹار موومنٹ کے درمیان اتحادی حکومت کے قیام کے لیے مذاکرات کی ناکامی کے بعد خدشات ہیں کہ اٹلی دوبارہ انتخابات کی جانب بڑھ رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ROPI
کوٹریلی، عبوری وزیراعظم
کارلو کوٹریلی اٹلی کے عبوری وزیراعظم ہیں، جنہیں ممکنہ عام انتخابات کی جانب بڑھتے ملک کی قیادت کرنا ہو گی۔ مارچ میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد دو عوامیت پسند جماعتوں کے درمیان اتحادی حکومت کے لیے جاری مذاکرات کی ناکامی اور کابینہ کے لیے تجویز کردہ متنازعہ وزراء کی صدر سے توثیق میں ناکامی کے بعد یہ بحران گہرا ہو چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/S. Lore
کونتے، ناتجربے کاری نے کہیں کا نہ چھوڑا
گیوسپے کونتے، قانون کے پروفیسر اور سیاسی طور پر غیرمعروف شخصیت تھے، انہیں لیگ اور فائیواسٹار موومنٹ نے مشترکہ طور پر وزیراعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا، تاہم کابینہ کے مجوزہ وزراء کو بلاک کر دینے پر انہیں یہ دوڑ چھوڑنا پڑی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Lore
ماتریلیا، آخری بات صدر کی
صدر سیرگیو ماتیریلا کے مواخذے کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں، انہوں نے عوامیت پسند اتحاد کی حکومت قائم ہونے کا راستہ روکا ہے۔ انہوں نے اس اتحاد کی جانب سے وزیرخزانہ کے عہدے کے لیے پاؤلو ساوونا کا نام لے کر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ یورو کے ناقد ہیں۔ عوامیت پسند جماعتیں یورپی یونین کی مخالف ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
ساوونا، یورو کے سخت ترین ناقد
ماہر اقتصادیات پاؤلو ساوونا، جنہیں عوامیت پسند اتحاد کی جانب سے وزارت خزانہ کا قلم دان سونپا جا رہا تھا، یورو کے شدید مخالف ہیں اور اسے ’جرمن پنجرہ‘ قرار دیتے ہیں۔ وہ کہہ چکے ہیں کہ اگر ضرورت پڑے تو اٹلی کو ’سنگل کرنسی‘ مارکیٹ چھوڑ دینا چاہیے۔ 81 سالہ ساوونا کو بہت سے اطالوی قانون کی سازوں کی حمایت بھی حاصل ہے، تاہم ان کی تقرری کو صدر کی جانب سے ویٹو کر دیا گیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Frustaci
ڈی مائیو، کٹوتیوں کے مخالف
مارچ میں عام انتخابات میں فائیو اسٹار پارٹی نے لوئیگی دی مائیو کی رہنمائی میں 32 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ کونتے کی کابینہ میں وزارتِ محنت کا قلم دان سونپا جانا تھا۔ وہ اس عہدے کے ذریعے یورپی یونین کے برخلاف اپنی جماعت کے ’بجٹ کٹوتیوں کے خاتمے کے منصوبے‘ کو عملی جامہ پہنانا چاہتے تھے۔ انہوں نے صدر کے مواخذے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Fabi
ماتیو سالوینی، کپتان
ماتیو سالوینی یورو اور مہاجرین مخالف جماعت ’لیگ‘ کے قائد ہیں۔ مارچ کے انتخابات میں ان کی جماعت کو 17 فیصد ووٹ ملے۔ سالوینی یورپی پارلیمان کے رکن تو رہ چکے ہیں، تاہم انہیں یا ان کی جماعت کو حکومت یا انتظام چلانے کا کوئی تجربہ نہیں۔ سالوینی نئی حکومت میں وزارت داخلہ کا قلم دان چاہتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Di Meo
بیرلسکونی، کہاں گئے؟
سابق وزیراعظم سیلویو بیرلسکونی اور ان کی جماعت فورزا اٹالیا لیگ سمیت چار جماعتوں کے ساتھ مل کر ایک اتحاد قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے، تاہم بعد میں لیگ فائیواسٹار پارٹی کے ساتھ اتحادی حکومت سازی میں مصروف ہو گئی، جس پر بیرلسکونی نے افسوس کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ’ذمہ داری اور تحمل‘ کے ساتھ اپوزیشن کا کردار نبھانا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ANSA/E. Ferrari
7 تصاویر1 | 7
دراگی کی کابینہ میں ٹیکنوکریٹس کے علاوہ منجھے ہوئے سیاستدان اور سابقہ حکومتوں میں شامل رہنے والے وزیر بھی شامل ہیں۔ ٹی وی پر براہ راست نشر کی گئی تقریب حلف برداری میں دراگی کے ساتھ ان وزراء نے بھی حلف اٹھایا۔
ملکی میڈیا نے کہا ہے عوام کو امید ہے کہ دراگی اپنی قابلیت سے ملک کو بحرانی صورتحال سے نکال لیں گے۔ سن دو ہزار دس کے مالی بحران میں دراگی ہی نے اٹلی کے اقتصادی مسائل کا خاتمہ ممکن بناتے ہوئے اسے یورو زون میں شامل رکھنے کے لیے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
تاہم دراگی سیاسی تجربہ نہیں رکھتے۔ وہ اطالوی سول سروس کے ایک منجھے ہوئے ٹیکنوکریٹ ہیں اور بینکنگ سیکٹر میں وسیع تر تجربہ رکھتے ہیں۔ اس لیے ان کے وزیر اعظم بننے پر بالخصوص ملکی مالیاتی اداروں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ساتھ ہی اٹلی کی ایکسچینج مارکیٹ میں فوری طور پر بہتری بھی نوٹ کی گئی ہے۔
سینٹر فار یوروپین رفارمز سے وابستہ لیوگی ساکازری کا کہنا ہے کہ دراگی کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے اور ملکی مسائل کے حل کی خاطر انہیں بہت زیادہ محنت کرنا ہو گی۔ ان کا کہنا ہے مطلوبہ مقاصد کے حصول کے لیے دراگی کی حکومت کو اسٹریکچرل اصلاحات متعارف کرانا ہوں گی۔
گزشتہ برس ملکی اقتصادیات میں آٹھ اعشاریہ نو فیصد کا سکڑاؤ پیدا ہوا تھا، جو اس رواں سال بھی ملکی معیشت کے لیے ایک خطرہ رہے گا۔
ساتھ ہی دیگر یورپی ممالک کی طرح اٹلی میں بھی ویکسین لگانے کا عمل سست روی کا شکار ہے۔ اس کے لیے حکومت نے ویکسین ڈیلیوری کو قصوروار قرار دیا ہے۔
توقع ہے کہ یورپی یونین کے ریکوری فنڈ کی مد میں اٹلی کو دو سو بیس بلین یورو مل جائیں گے، جس کی بدولت وہ کورونا سے نمٹنے اور ملکی معیشت میں بہتری کے اقدامات کر سکے گی۔