درجنوں امريکی جاسوس اور سفارت کار ’پراسرار بيماری‘ ميں مبتلا
23 جولائی 2021
سن 2016 ميں شناخت ہونے والی ايک پراسرار بيماری آج کل کئی امريکی جاسوسوں اور سفارت کاروں ميں پھيل رہی ہے۔ امريکی حکام کو شبہ ہے کہ ’ہوانا سنڈروم‘ نامی يہ بيماری دانستہ کارروائی کا نتيجہ ہے اور اس ميں روس ملوث ہو سکتا ہے۔
اشتہار
امريکا کے کئی سفارت کار، سی آئی اے کے اہلکار اور جاسوس آج کل ايک پراسرار بيماری ميں مبتلا ہو رہے ہيں، جسے 'ہوانا سنڈروم‘ کا نام ديا گيا ہے۔ اس کا نام 'ہوانا سنڈروم‘ يوں پڑا کہ اس کی سب سے پہلے شناخت کيوبا ميں امريکی سفارت خانے کے اہلکاروں ميں ہوئی تھی۔ سی آئی اے کے ڈائريکٹر وليم برنز نے جمعرات کی شب تازہ ترين صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے بتايا کہ اس وقت لگ بھگ ايک سو امريکی اہلکار اس بيماری ميں مبتلا ہيں۔ 'ہوانا سنڈروم‘ ميں متاثرہ شخص کو مائگرين کی طرح کا سر درد ہوتا ہے اور اس پر سستی طاری ہو جاتی ہے۔
يہ امر اہم ہے کہ 'ہوانا سنڈروم‘ کی سب سے پہلے شناخت سن 2016 ميں ہوئی تھی۔
وليم برنز نے بتايا کہ امريکی نيشنل اکيڈمی آف سائنسز کے ايک پينل نے گزشتہ برس دسمبر ميں يہ خدشہ ظاہر کيا تھا کہ يہ بيماری ممکنہ طور پر ايک 'مخصوص سمت ميں توانائی کی شعاؤں‘ کا نشانہ بننے کے نتيجے ميں نمودار ہو سکتی ہے۔ انہوں نے يہ مزيد کہا کہ اس بات کے قوی امکانات ہيں کہ يہ دانستہ طور پر کی گئی ايک سازش ہے۔ سی آئی اے کے ڈائريکٹر برنز کے مطابق امريکا کا روايتی حريف ملک روس اس ميں ملوث ہو سکتا ہے۔
امريکی صدر جو بائيڈن کے عہدہ سنبھالنے کے بعد آسٹريا کے دارالحکومت ويانا ميں امريکی سفارت خانے کے لگ بھگ دو درجن اہلکاروں ميں 'ہوانا سنڈروم‘ کی علامات سامنے آ چکی ہيں۔ يوں ہوانا کے بعد ويانا سب سے متاثرہ مقام ہے۔ يہی وجہ ہے کہ آسٹريا کے حکام بھی امريکی حکام کے ساتھ مل کر اس معاملے کی تحقيقات کر رہے ہيں۔
سی آئی اے کے ڈائريکٹر وليم برنز نے اب ايک پيشہ ور جاسوس کو اس معاملے کی جڑ تک پہنچنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ سی آئی اے کے اس اہلکار کا نام جاری نہيں کيا گيا مگر امريکی ذرائع ابلاغ ميں اس تقرری کی خبريں اس ہفتے آتی رہی ہيں۔ مذکورہ اہلکار نے دہشت گرد نيٹ ورک القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی تلاش ميں بھی مدد کی تھی۔
سیاسی مخالفین کو زہر دینے کی مختصر تاریخ
گزشتہ صدی کے دوران خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے سیاسی مخالفین کو زہر دینے کے متعدد واقعات دیکھے گئے ہیں۔ تازہ ترین واقعہ روسی صدر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کا ہے۔
تصویر: Imago Images/Itar-Tass/S. Fadeichev
الیکسی ناوالنی
روسی اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کو ماسکو جانے والی پرواز میں اچانک علیل ہونے پر فوری لینڈنگ کے بعد ہسپتال پہنچایا گیا۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہیں زہر دیا گیا ہے۔ روسی صدر پوٹن کے بڑے ناقد چوالیس سالہ سابقہ وکیل ناوالنی نے سائبیریا کے علاقے اومسک کے ایئر پورٹ پر ایک کپ چائے پی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Kudrayavtsev
پیوٹر ورزیلوف
سن 2018 میں انسانی حقوق کے روسی نژاد کینیڈین کارکن پیوٹر ورزیلوف کو نازک حالت میں ماسکو کے ایک ہسپتال پہنچایا گیا تھا۔ انہیں مبینہ طور پر زہر اس وقت دیا گیا جب انہوں نے ایک انٹرویو میں روسی عدالتی نظام پر تنقید کی تھی۔ وہ روسی میوزیکل بینڈ ’پُوسی رائٹ‘ کے غیر سرکاری ترجمان تھے۔ انہیں بعد میں برلن کے ایک ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں زہر دینے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass/A. Novoderezhkin
سیرگئی اسکریپل
66 سالہ سابقہ روسی جاسوس سیرگئی اسکریپل کو برطانوی شہر سالسبری کے ایک شاپنگ مال کے باہر بینچ پر بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا تھا۔ بعد میں یہ معلوم ہوا کہ اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ نوویچوک کے ذریعے انہیں ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ فوری طبی امداد سے بچ گئے تھے۔ روسی حکومت نے اسکریپل کی حالت پر افسوس کا اظہار کیا تھا اور واقعے پر لاعلمی ظاہر کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass
کِم جونگ نام
جنوبی کوریا کے سپریم لیڈر کِم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کِم جونگ نام کو 13 فروری سن 2008 کے دن چہرے پر اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ وی ایکس کے اسپرے سے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ چہرے پر اسپرے کا واقعہ ملائیشیائی دارالحکومت کوالالم پور کے ہوائی اڈے پر ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Kambayashi
الیگزینڈر لِیٹویننکو
روسی خفیہ ادارے FSB کے سابق ایجنٹ الیگزینڈر لِیٹویننکو نے منحرف ہو کر برطانیہ میں پناہ لے لی تھی۔ وہ 23 نومبر سن 2006 کو مختصر بیماری کے بعد ہلاک ہو گئے۔ بیمار ہونے سے قبل انہوں نے سابقہ سوویت یونین کے دو ایجنٹوں سے ملاقات کی تھی۔ تفتیش سے معلوم ہوا کہ انہیں تابکار پولونیم دینے سے مارا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Kaptilkin
وکٹور کلاشنیکوف
نومبر سن 2010 کو برلن کے شاریٹے ہسپتال کے ڈاکٹروں نے روسی منحرف کلاشنیکوف جوڑے کے جسموں میں پارے کی بھاری مقدار کا پتہ چلایا تھا۔ وکٹور کلاشنیکوف ایک فری لانس صحافی بننے سے قبل سابقہ سوویت یونین کی خفیہ ایجنسی کے جی بی میں کرنل متعین تھے۔ انہوں نے جرمن جریدے فوکس کو بتایا تھا کہ ماسکو حکومت نے انہیں زہر دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/RIA Novosti
وکٹور یوشچینکو
یوکرائنی اپوزیشن لیڈر یوشچینکو ستمبر سن 2004 میں بیمار ہو گئے۔ لیبارٹری ٹیسٹس سے پتہ چلا کہ بیماری کی بنیادی وجہ لبلبے میں زہریلے کیمیائی مواد کی موجودگی ہے۔ اس بیماری سے ان کے چہرے پر سیاہ نشان پیدا ہو گئے تھے۔ یوشچنکو کے مطابق انہیں حکومتی ایجنٹوں نے زہر دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Leodolter
خالد مشعل
پچیس ستمبر سن 1997 کو اسرائیلی خفیہ ادارے نے انتہا پسند فلسطینی تنظیم حماس کے رہنما خالد مشعل کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ مشعل کو قتل کرنے کا حکم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دیا تھا۔ اسرائیلی ایجنٹوں نے حماس کے لیڈر پر زہریلا اسپرے اردنی دارالحکومت عَمان میں کیا۔ مشعل اس حملے میں بچ گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Sazonov
جیورجی مارکوف
سن 1978 میں بلغاریہ کے منحرف جیورجی مارکوف برطانوی نشریاتی ادارے میں کام کرنے کے بعد بس اسٹاپ پر انتظار کر رہے تھے کہ ان کی ران میں اچانک کوئی نوک دار شے گُھس گئی۔ انہیں قریب ہی ایک چھتری پکڑے شخص دکھائی دیا۔ وہ چار دن بعد دم توڑ گئے۔ پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا کہ نوک دار شے کے ذریعے ان کے جسم میں خطرناک زہر ڈالا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/Stringer
گریگوری راسپوٹین
تیس دسمبر سن 1916 کو راہب اور روحانی علاج کے ماہر راسپوٹین سینٹ پیٹرز برگ میں واقع یوسوپوف پیلس پرنس فیلکس کی دعوت پر پہنچے۔ شہزادے نے راسپوٹین کو سنکھیے زہر والا کیک کھانے کو دیا۔ اسی محفل میں انہیں سنکھیے والی شراب بھی دی گئی اور پھر بھی وہ زندہ رہے۔ بعد میں راسپوٹین کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔