درجہٴ حرارت 35 سینٹی گریڈ سے زائد اور جرمنی ’پگھلنے‘ لگا
25 جولائی 2018
جرمن میں شدید گرمی کا سلسلہ جاری ہے۔ ہینوور کے ہوائی اڈے کو درجہٴ حرارت بڑھنے پر بند کر دیا گیا ہے۔ ماہرین نے لوگوں کو کام کے بعد فوری طور گھروں میں جانے کی ہدایت کی ہے۔
اشتہار
بدھ پچیس جولائی کو یورپ سمیت جرمنی کے کئی مقامات پر درجہٴ حرارت چھتیس ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔ جرمن شہروں اور قصبات میں درجہٴ حرارت میں اضافہ منگل چوبیس جولائی سے دیکھا گیا ہے۔ جرمن محکمہٴ موسمیات نے اگلے دنوں میں مزید گرمی کا اشارہ دیا ہے۔ اس محکمے نے باویریا اور مشرقی جرمن علاقوں میں حدت میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ہینوور ہوائی اڈے کی عارضی بندش
گرم موسم کی وجہ سے جرمن شہر ہینوور کے ایئر پورٹ حکام نے پروازوں کی آمد و رفت کو عارضی طور پر روک دیا ہے۔ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ گرمی کی وجہ سے رن وے کے نرم ہونے کا امکان ہے۔ اس عارضی بندش کی وجہ سے ہینوور ایئرپورٹ سے 41 پروازیں روانہ نہیں ہو سکیں اور 44 کو اترنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایئر پورٹ کی بندش منگل چوبیس جولائی سے جاری ہے۔
کام ختم کر کے فوراً اپنے گھر چلے جائیں
جرمنی کے شعبہٴ صحت اور موسمیاتی ماہرین نے اپنے شہریوں اور طلبا کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر کام ختم کرنے کے بعد اپنے اپنے مکانات کا رُخ کریں۔ یہ بھی کہا گیا کہ غیرضروری طور پر گرم موسم اور دھوپ میں پھرنے سے نمکیات اور پانی کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ ماہرین نے تمام لوگوں کو قدرے ٹھنڈے ماحول میں قیام کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ایک طبی موسمیات کے ماہر نے جرمن عوام کو تلقین کی ہے کہ وہ گرم موسم کو آسان مت لیں کیونکہ یہ شدید جسمانی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
کسانوں کو بھاری نقصان ہو سکتا ہے
جرمنی کے زرعی حلقے شدید گرم موسم اور بارشوں کی کمیابی پر شدید پریشان ہیں۔ جرمن فارمرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ موجودہ موسم میں تسلسل رہنے سے زرعی شعبے کو 1.4 بلین یورو کا نقصان ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب جرمنی کی بیئر انڈسٹری کے کاروبار کو گرم موسم نے خوب افزائش دے رکھی ہے۔ اس انڈسٹری نے عام لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بیئر کی خالی بوتلیں جلد از جلد واپس کریں تا کہ سپلائی کے سلسلے کو بحال رکھا جا سکے۔
جرمن گرمیوں میں کیا کھاتے ہیں؟
جرمن شہری ہر وقت سوسیج، زاؤرکراؤٹ اور آلو ہی نہیں کھاتے۔ یہاں آئیے ذرا جھانک کے دیکھیں مختلف دسترخوانوں میں، جو گرمی کے موسم میں اِدھر اُدھر دکھائی دے رہے ہیں۔ویسے پھر بھی آلو اور سوسیج کی توقع ضرور رکھیے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Maurer
گرمی، بار بی کیو کا موسم
دیگر بہت سے ممالک کی طرح جرمن شہری بھی بار بی کیو کے مزے لیتے ہیں۔ ظاہر ہے، سوسیج کو تو گرل کیا ہی جا سکتا ہے گوشت کی طرح، مگر سبزیاں اور ترک پنیر گرل پر اپنی خوشبو اڑاتے نظر آتے ہیں۔ بہت سے جرمنوں کے پسندیدہ اب بھی روایتی کوئلے والے گرل ہیں۔ شہریوں میں کئی پبلک پارکس میں بھی لوگ بار بی کیو کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/Y. Arcus
تھوڑا سا ’کراؤٹ سالاد‘ ڈالیے نا
عالمی جنگوں کے دوران جرمنوں کو تضحیک سے پکارنے کے لیے ’کراؤٹ‘ پکارا جاتا تھا۔ جرمن لفظ ’کراؤٹ‘ کا مطلب ویسے تو جڑی بوٹی ہے، مگر جرمنی میں اسے کیبیج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، جیسے جرمن ڈش ’’زاور کراؤٹ‘‘، جس میں کیبیج کو باریک کاٹا جاتا ہے۔ جرمنی میں اسے مایونیز کی بجائے سرکے کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔ بعض افراد یہاں اس پر سیب اور پیاز بھی کاٹ کر ڈال لیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ ZB
آلو کا سالاد
اگر آلو کے لیے جرمن لفظ ’کرٹوفل‘ بولنے میں آسان ہوتا، تو یقین مانیے ماضی میں جرمن فوجیوں کو شاید اس نام سے پکارا جاتا۔ اس لیے کہ جرمنی میں آلو بے حد استعمال کیا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ جرمنی میں جتنے خاندان بستے ہیں شاید اتنی ہی ’آلو کے سالاد بنانے کی ترکیبیں‘ بھی ہوں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ لوگ اپنی والدہ کی بتائی ہوئی ترکیب پر پوری زندگی عمل پیرا رہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/R. Goldmann
آلو کی ایک اور ڈش، ’’پیل کرٹوفل مِٹ کوارک‘
موسم گرما میں، کھانا پکانے کا جی کب چاہتا ہے۔ اسی لیے جرمن اس کا علاج بھی آلو ہی سے کرتے نظر آتے ہیں۔ وقت اور توانائی بچانے کے لیے ’پیل کروٹوفِلن‘ ڈش سے بہتر کیا ہو گا۔ اس میں آلوؤں کو چھلکوں سمیت ابال لیا جاتا ہے اور ان کی جلد کھاتے وقت اتاری جاتی ہے۔ اسے کھایا جاتا ہے، دہی کی طرح کے ڈیری پروڈکٹ ’کوارک‘ کے ساتھ۔ ساتھ ہی کالی مرچ اور کچھ دیگر لوازمات بھی رکھ لیے جاتے ہیں۔
تصویر: imago
ارے سالاد صرف خرگوش تھوڑی کھاتے ہیں
صرف سبزی کھانے والے اب ذرا اپنی آنکھیں بند کر لیں۔ جرمنوں نے تو سالاد میں بھی گوشت شامل کر لیا۔ یہ ’فلائش سالاد‘ روٹی پر پھیلا کر کھایا جاتا ہے۔ بس آپ بالکونی میں بیٹھے ہوں گے، مایونیز یا ساؤر کریم، یا اچار، کٹا ہوا پیاز اور دیگر مسالے پاس ہوں گے اور یہ گوشت والا سالاد آپ کو لطف دے گا۔
تصویر: imago
ایک اور چیلنج، ’’ایپفل ماتیس سالاد‘
’ماتیس‘ مچھلی کے کتلے اچار والی بوتل میں بیچے جاتے ہیں۔ سب کو یہ مچھلی اس طرح پسند نہیں ہوتی، مگر شمالی جرمن ساحلی علاقے میں یہ ایک روایتی سی خوراک ہے۔ یعنی اس مچھلی کے کتلے کاٹ کر اسے ’اچار‘ بنا دیا جاتا ہے۔ اسے کٹے ہوئے پیاز اور کریمی ڈیری پروڈکٹ کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔ گرمیوں میں اس کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ ظاہر ہے، آلو تو ساتھ ضروری ہیں۔
تصویر: imago
مزے مزے کی جڑی بوٹیاں، ’فرانکفرٹر گروئن سوزے‘
اب آپ موسم گرما کا رجحان تو سمجھ گئے ہوں گے۔ یعنی آلوؤں کے ساتھ مختلف طرح کے سوس۔ یہ سبز سوس فریکفرٹ کے علاقے میں مشہور ہے اور گرمیوں میں دستیاب ہوتا ہے۔ اس سوس کا اپنا فیسٹیول اور باقاعدہ موسم ہوتا ہے، یعنی ہر برس ایسٹر سے قبل جمعرات کے روز سے اس کا آغاز ہوتا ہے۔
تصویر: imago
پھل اور سبزیاں ملا دیں
شمالی جرمنی میں ایک موسم گرما میں قریب ہر گھر کی شاپنگ لسٹ میں تین چیزیں لازمی ہوتی ہیں، ناشپاتی، پھلیاں اور گوشت۔ یہی تین اجزا ملا کر بنایا جاتا ہے، ایک زبردست اور صحت مند سمر سٹیو۔ جرمنی میں جولائی سے ستمبر کے مہینوں میں ناشپاتی ویسے آپ کو ہر طرف بکتی نظر آتی ہے۔
تصویر: Colourbox
کھلی فضا میں آ جائیے
جرمنی میں موسم گرما آتا ہے، تو لوگ زیادہ وقت دھوپ میں گزارنے کی کوشش کرتے ہیں، گھروں کے باغیچے ہوں یا پبلک پارکس، دھوپ سینکنے لوگ ہر طرف ملتے ہیں اور ایسے میں ہر جگہ بار بی کیو کرتے لوگ موسم گرما کو کسی جشن کا روپ دیتے نظر آتے ہیں۔