1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

درد کُش ادویات، زیادہ استعمال دل کے لیے خطرہ

Kishwar Mustafa31 مئی 2013

ایک تازہ ترین طبی مطالعاتی جائزے سے ثابت ہوا ہے کہ زیادہ مقدار اور طویل عرصے تک دردکُش ادویات کا استعمال دل کے دورے کے خطرات کو بڑھا دیتا ہے۔

تصویر: Fotolia/

طبی جریدے Lancent میں اس بارے میں چھپنے والی ایک رپورٹ سے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ چند مخصوص درد کُش ادویات کا زیادہ استعمال خاص طور سے تمباکو نوشی کرنے والے اور بھاری جسم والے افراد کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اسی ضمن میں کینیڈا میں کی جانے والی ایک طبی ریسرچ کے نتائج بتاتے ہیں کہ سخت قسم کی درد کُش ادویات کی ہائی ڈوز لینے والے افراد کی صحت پر ان دواؤں کے زیادہ منفی اثرات مرتب ہونے کے امکانات ایسے افراد کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتے ہیں، جو کم ڈوز میں یہ دوائیں استعمال کرتے ہیں۔ اس تجزیے میں خاص طور سے دو دواؤں کے نام سامنے آئے ہیں۔ درد کُش دوا ’کوڈین اور آکسی کوڈین‘، ان دونوں کا شمار درد کُش ادویات کی کیٹیگری Opioids میں ہوتا ہے۔

Opioids دراصل ایسے کیمیاوی اجزا سے تیار کی جاتی ہیں، جن کا تعلق نروس سسٹم یا اعصابی نظام اور نظام ہاضمہ یا معدے کے نظام سے ہوتا ہے۔ آرتھرائٹس یا جوڑوں کے درد کے شکار زیادہ تر افراد دو دواؤں کا استعمال بہت زیادہ کرتے ہیں۔ Ibuprofen اور diclofenac۔ اس کے علاوہ روز مرہ کے استعمال میں بھی یہ ادویات بہت عام ہو گئی ہیں کیونکہ یہ سوزش کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔

تمباکو نوشی کرنے والوں کے لیے درد کُش ادویات کا زیادہ استعمال بہت نقصان دہ ہو سکتا ہےتصویر: DW/E. Winogradow

مغربی معاشروں میں ان ادویات کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ تیز رفتار اور مشینی زندگی ہے، جس میں لوگ اپنی طویل المیعاد صحت سے زیادہ فوری طور سے تکلیف دور کرنے پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ خاص طور سے امریکا میں یہ رجحان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ لوگ ڈاکٹروں سے یا فارمیسی میں جاکر ہائی ڈوز پین کِلرز یا درد کُش ادویات لے کر استعمال کرنے لگتے ہیں۔ اس کے منفی اثرات واضح طور پر سامنے آنے لگے ہیں۔

اگرچہ محققین ماضی میں بھی اس بارے میں انتباہ کرتے رہے ہیں تاہم اب آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی ایک ٹیم نے ایک مفصل ریسرچ کی تفصیلات جاری کی ہیں تاکہ اس کے نتائج کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا جا سکے اور ان کے علاج کے وقت اُنہیں یہ چوائس دی جا سکے کہ وہ درد کے فوری خاتمے کے لیے نقصان دہ درد کُش دوا لینا چاہتے ہیں یا اُنہیں درد کو برداشت کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

بچوں میں بھی آرتھرائٹس پایا جاتا ہےتصویر: Kinderklinik Garmisch-Partenkirchen

محققین کو اپنی اس تحقیق کے دوران یہ پتہ چلا کہ درد کُش ادویات لینے والے ایک ہزار افراد میں ہارٹ اٹیک یا دل کے دورے کے کم از کم تین اضافی واقعات سامنے آئے۔

2004ء میںRofecoxib نامی دوا بنانے والی کمپنی نے اسی قسم کے خدشات کے سبب مارکیٹ سے اپنی یہ دوا ہٹا لی تھی۔ یہ دوا Vioxx کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ برٹش فارماکولوجیکل سوسائٹی اور واروِک یونیورسٹی کے پروفیسر ڈونلڈ سنگر نے ان تحقیقی جائزوں کی روشنی میں کہا ہے کہ،’یہ بات تمام مریضوں اور معالجوں کے لیے کلیدی اہمیت کی حامل ہونی چاہیے کہ سخت ادویات بہت مہلک بھی ثابت ہو سکتی ہیں‘۔

(km/aa(reuters

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں