1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دس افغان مہاجرین جرمنی بدر کر دیے گئے

27 مارچ 2018

جرمنی سے ملک بدر کیے جانے والے دس افغان باشندے واپس اپنے ملک پہنچ گئے ہیں۔ پناہ کی درخواست مسترد ہونے پر انہیں خصوصی پرواز کے ذریعے افغانستان روانہ کیا گیا تھا۔

Afghanistan abgeschobene Asylbewerber kehren zurück
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے جرمن حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ افغان تارکین وطن کا ایک گروپ ستائیس مارچ بروز منگل افغانستان پہنچ گیا۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مہاجرین کے امور سے وابستہ ایک جرمن اہلکار نے بتایا ہے کہ دس افغان باشندوں کو منگل کی علی الصبح عالمی وقت کے مطابق تین بجکر تیس منٹ پرایک چارٹرڈ طیارے کے ذریعے  افغانستان روانہ کیا گیا تھا۔

ملک بدر کیے گئے افغان مہاجر کو واپس جرمنی لایا جائے گا

یورپ سے بے دخل افغان، جنگ اور بے روزگاری میں گھرے

محدود پیمانے پر افغان مہاجرین کی ملک بدری جائز ہے: جرمنی

برلن میں پاکستانی اور افغان مہاجرین کے احتجاجی مظاہرے

02:10

This browser does not support the video element.

ان حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ لائپزگ ہالے ہوائی اڈے سے کابل جانے والی یہ خصوصی پرواز کابل پہنچ چکی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان افغان باشندوں کی جرمنی میں جمع کرائی گئی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی تھیں، جس کی وجہ سے انہیں ملک بدر کیا گیا ہے۔ جرمنی میں ایسے افغان مہاجرین اور تارکین وطن افراد کا یہ گیارہواں گروپ تھا، جسے جرمنی سے ملک بدر کر کے واپس افغانستان بھیجا گیا ہے۔

سن دو ہزار سولہ میں جرمن اور افغان حکومتوں کے مابین ایک معاہدہ طے طے پایا تھا، جس کے تحت پناہ کے مسترد شدہ افغان درخواست گزاروں کو جرمنی سے ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ اس ڈیل کے تحت اب تک 198 افغان مہاجرین کو واپس وطن روانہ کیا جا چکا ہے۔

جرمن حکومت نے مئی سن دو ہزار سترہ میں کابل میں واقع جرمن سفارتخانے کے نزدیک ہونے والے ایک خونریز خود کش حملے کے بعد افغان مہاجرین کی ملک بدری کا سلسلہ عارضی طور پر ترک کر دیا تھا۔ اس حملے کی وجہ سے نوے افراد ہلاک جبکہ چار سو زخمی ہو گئے تھے۔

تاہم ستمبر میں جرمن حکومت نے ایسے افغان مہاجرین اور تارکین وطن کی ملک بدری کا سلسلہ بحال کر دیا تھا، جن کی پناہ کی درخواستوں کو مسترد کیا جا چکا ہے۔ لیکن نئی پالیسی کے تحت صرف ایسے افغانوں کو ملک بدر کیا جا رہا ہے، جن پر دہشت گرد ہونے کا شبہ ہو، جرائم پیشہ ہوں یا پھر ایسے جو اپنی اصل شناخت کے حوالے سے جرمن حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے ہیں۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کو وطن واپس نہیں بھیجا جانا چاہیے کیونکہ افغانستان کی سکیورٹی انتہائی مخدوش ہے۔ حالیہ عرصے میں طالبان، اسلامک اسٹٰٹ اور دیگر انتہا پسند گروہوں نے اپنی کارروائیوں میں تیزی پیدا کر رکھی ہے۔ ان حملوں میں زیادہ تر سرکاری اور غیر ملکی اہداف کو نشانہ بنایا جاتا ہے تاہم اس دوران شہری ہلاکتوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ع ب / ش ح / ڈی پی اے

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں