تھائی لینڈ میں ہفتے کے روز دس ملین غیرملکی سیاحوں کی میزبانی پر جشن منایا جا رہا ہے۔ سیاحت کے محکمے کے مطابق تھائی لینڈ عالمی وبا سے پہلے والی صورت حال کی جانب گامزن ہے مگر راہ ابھی طویل ہے۔
اشتہار
تھائی لینڈ میں سیاحت کی صنعت ایک مرتبہ پھر بحالی کی جانب گامزن ہے۔ حکام کے مطابق اب بھی حالات عالمی وبا سے پہلے جیسے تو نہیں تاہم یہ صنعت رفتہ رفتہ بحالی کی جانب بڑھ رہی ہے۔
تھائی لینڈ میں سن 2019 میں چالیس ملین غیرملکی سیاح پہنچے تھے تاہم کورونا کی عالمی وبا کے بعد تھائی لینڈ کی جانب سے سخت ترین بارڈر سکیورٹی اور ضوابط کے باعث یہ صنعت بری طرح متاثر ہوئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی طرح تھائی لینڈ میں بھی عالمی وبا سے جڑے ضوابط میں اب نرمی کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے دھیرے دھیرے ملک میں بین الاقوامی سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں برس تھائی لینڈ نے سیاحت کی صنعت سے سو ارب ڈالر کا ریوینو کمایا ہے۔
ہوائی اڈے پر جشن
بنکاک کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ہفتے کے روز سعودی ایئرلائنز کی مسافر بردار پرواز پہنچی تودس ملین کا سیاحوں کا سنگ میل عبور ہونے کی خوشی میں روایتی ڈانسر اور ڈرمرز نے اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
اس موقع پر وزیراعظم پرایوت چن اوچا نے ہوائی اڈے پر اپنے خطاب میں کہا، ''لامحدود آسمان سامنے ہے۔‘‘ ان کا اس موقع پر مزید کہنا تھا، ''ہم وہ اعتبار قائم کرنا چاہیئں گے کہ تھائی لینڈ اب بھی دنیا بھر کے لوگوں کے لیے سب سے بہترین سیاحتی منازل میں سے ایک ہے۔‘‘
تھائی لینڈ کے وزیرخزانہ ارکوم تیمپتایاپایستھ نے رواں ہفتے کہا تھا کہ بنکاک حکومت آئندہ برس بھی بین الاقوامی سیاحوں کی تعداد میں اضافے کے رجحان کی توقع کر رہی ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اگلے برس تھائی لینڈ 23 ملین سیاحوں کی میزبانی کر سکتا ہے جب کہ بعض کا خیال ہے کہ سن 2024 میں تھائی لینڈ میں سیاحت کی صنعت عالمی وبا سے پہلے والی سطح پر لوٹ جائے گی۔
دنیا کا سب سے بڑا آتش فشاں
ہوائی کے جزائر میں واقع دنیا کے سب سے بڑے فعال آتش فشاں مانا لوا نے 38 برسوں بعد ایک مرتبہ پھر لاوا اگلنا شروع کر دیا ہے۔
تصویر: Caleb Jones/AP/picture alliance
لاوے کی رگیں
ایک ہیلی کاپٹر کی کھڑکی سے ہوائی کے آتش فشاں نیشنل پارک میں مانا لوا آتش فشاں سے لاوے کی ندیوں کو بہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ دنیا کا یہ سب سے بڑا آتش فشاں آخری بار 1984 میں پھٹا تھا۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ اس صورتحال میں کس طرح پیش رفت ہو گی اور کیا لاوا آبادی والے علاقوں تک پہنچنے کا امکان ہے۔
تصویر: Civil Air Patrol/Usgs/Zumapress/picture alliance
ایک فوٹوگرافر کی خوشی
ہوائی جزیرے پر سیر کرنے والے قریبی قصبے ہیلو سے مانا لوا کے پھٹنے کے مناظر دیکھتے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک مقامی آبادی کے مراکز خطرے میں نہیں ہیں۔ آتش فشاں کے ماہر اس پہاڑ پر زلزلوں کا ایک سلسلہ درج کرنے کے بعد اس آتش فشاں کے پھٹنے کی توقع کر رہے تھے۔
تصویر: Gregory Bull/AP/picture alliance
خطرناک حد تک قریب
شمال مشرقی رفٹ زون میں دراڑوں سے لاوے کے فوارے نکل رہے ہیں۔ کچھ لوگ سنسنی خیز تصاویر کی تلاش میں گڑھے کے قریب جاتے ہیں- یہ ایک منفرد قدرتی تماشا ہے لیکن ایسا کرتے ہوئے وہ کافی خطرہ مول لے رہے ہیں۔ فی الحال لاوا ایک مختلف سمت میں بہہ رہا ہے لیکن کسی بھی وقت اس کے اخراج میں شدت آ سکتی ہے اور اس سے چٹانیں اڑتی ہوئی ہوا میں جائیں گی۔
تصویر: via REUTERS
خوبصورت رنگ
لاوے کی ندیوں سے نکلنے والی روشنی آسمان پر خوبصورت رنگ بکھیرتی ہے، جیسے زمین پر دھویں کے گھنے بادل اڑ رہے ہیں۔ جب 1950ء میں یہ آتش فشاں پھٹا تو لاوے کے بہاؤ کو 24 کلومیٹر دور سمندر تک پہنچنے میں صرف تین گھنٹے لگے تھے۔
تصویر: David Fee/Usgs/Zumapress/picture alliance
محفوظ فاصلے سے
ایک عورت محفوظ فاصلے سے مانا لوا کے پھٹنے کو دیکھ رہی ہے۔ اگرچہ ارد گرد کے قصبوں کو فی الحال خطرہ نہیں ہے لیکن ہوائی کی شہری دفاع کی ایجنسی نے اعلان کیا ہے کہ کیلوا کونا اور پہالا میں پناہ گاہیں کھول دی گئی ہیں۔
تصویر: Marco Garcia/AP/picture alliance
فضائی مشاہدہ
ہیلی کاپٹر آتش فشاں کے اوپر پرواز کر رہے ہیں اور ان کا قریب سے مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ صورتحال بدلنے کے بعد امدادی اہلکار تیزی سے رد عمل کا اظہار کر سکتے ہیں۔ ماونا لوا 4,169 میٹر بلند ہے اور لاوا اونچائی سے بہت تیزی سے بہہ سکتا ہے۔
تصویر: Joseph Schmith/Usgs/Zumapress/picture alliance
راکھ کی بارش
دھوئیں کے گھنے بادلوں سے راکھ کی بارش ہونے کی توقع ہے۔ امریکی قومی موسمیاتی سروس نے پیش گوئی کی ہے کہ راکھ جلد ہی یہاں ہوائی جزیرے کے مرکزی جزیرے بگ آئی لینڈ پر گرے گی۔ کچھ علاقوں میں راکھ 0.6 سینٹی میٹر تک موٹے کمبل کی طرح سب کچھ اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ آتش فشاں کب تک آگ اگلتا رہے گا۔
تصویر: Matthew Patrick/Usgs/Zumapress/picture alliance
7 تصاویر1 | 7
ہوٹل مالکان کے لیے سکھ کا سانس
عالمی وبا کی وجہ سے تھائی لینڈ میں بین الاقوامی سیاحوں کی آمد میں کمی سے بہت سے ملکی شعبے متاثر ہوئے جن میں ہوٹلنگ کی صنعت شامل تھی۔ اب لیکن بین الاقوامی سیاحوں کی واپسی پر ہوٹل مالکان دوبارہ سکھ کا سانس لے رہے ہیں۔ تھائی ہوٹلز ایسوسی ایشن کی صدر ماریسا کوکوسل نے کہا کہ ڈھائی برس کی تکلین کے بعد ہم اب دس ملین مسافروں کا سنگ میل عبور ہونے پر خوش ہیں۔ ''میرے خیال میں ہم اگلے برس بھی سیاحوں کی تعداد میں بڑھوتی کا یہ رجحان دیکھیں گے۔''