دفاعی بجٹ بڑھانے کا عندیہ: کیا سماجی ترقی متاثر ہوگی؟
عبدالستار، اسلام آباد
8 فروری 2019
پاکستان میں پی ٹی آئی کی حکومت نے دفاعی بجٹ بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔ اس خبر کی وجہ سے ناقدین کی توپوں کا رخ اب تبدیلی کی دعویدار سرکار کی طرف ہوگیا ہے اور ناقدین کو خدشہ ہے کہ اس سے سماجی ترقی کا شعبہ متاثر ہوگا۔
اشتہار
واضح رہے کہ پاکستانی حکومت کے ترجمان وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے جمعرات سات فروری کو ایک پریس کانفرنس میں اس بات کا اعلان کیا تھا کہ حکومت دفاعی بجٹ میں کٹوتی نہیں کرے گی بلکہ اس کی ترجیح ہوگی کہ وہ محصولات کے مزید ذرائع پیدا کر کے اس بجٹ میں اضافہ کرے۔
یہ فیصلہ ایک اسے وقت میں کیا گیا ہے جب ملک میں سماجی ترقی کے شعبے کے بجٹ میں زبردست کٹوتی کی گئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ اسکیم میں سے تقریباﹰ چار سو ارب کی کٹوتی کی گئی ہے۔ ماہرین کے خیال میں اس سے ملک کاسماجی ترقی کا شعبہ بری طرح متاثر ہوگا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی انسانوں پر پیسے خرچ کرنے کا نعرے لگا کر اقتدار میں آئی تھی لیکن اس کے اقدامات سے عام آدمی کی زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ ممتاز ماہرِ معیشت ڈاکٹر عذرا طلعت سعید کے خیال میں ایسے اقدامات سے بھوک و افلاس میں اضافہ ہوگا، جس سے عام آدمی کی زندگی مزید بدتر ہوجائے گی اوراس کے خطرناک نتائج برآمدہوں گے: ’’تحریکِ انصاف فوج کے کاندھوں پر بیٹھ کر اقتدار میں آئی ہے اور وہ ان کو خوش کرنے کے لیے یہ سب کچھ کر رہی ہے۔ ملک میں مہنگائی کا ایک سیلاب آیا ہوا ہے۔ لوگ غربت کی وجہ سے خود کشیاں کر رہے ہیں۔ فوجی بجٹ اور چین کی نام نہاد سرمایہ کاری نے ویسے ہی ملک کو قرضوں تلے دبا دیا ہے، جس کا سب سے زیادہ نقصان عام آدمی کو ہے، جس کے لیے نہ تعلیم ہے، نہ صحت اور نہ مناسب رہائش و خوراک۔ عوام میں حکومتی اقدامات کی وجہ سے بہت اشتعال ہے اور اگرحالات ایسے ہی رہے تو ملک انارکی کی طرف جائے گا۔‘‘
کئی تجزیہ نگاروں کے خیال میں پاکستان کے معاشی مسائل اور بڑھتے ہوئے قرضوں کی ایک وجہ اتنی بڑی فوج اور دفاعی بجٹ ہے اور اس بجٹ میں مزید اضافہ ملکی مسائل میں کئی گناہ اضافہ کر دے گا۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار احسن رضا کے خیال میں بھارت سے تعلقات بہتر کر کے ہمیں ملک کے دفاعی بجٹ کو کم کرنا چاہیے: ’’حکومت کو چودہ بلین ڈالرز صرف بیرونی قرضوں کی اقساط کی ادائیگی اور دیگر اخراجات کے لیے چاہییں، جس کے لیے یہ ایک ملک سے دوسرے ملک جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان پر مختلف نوعیت کے جرمانے لگنے کے بھی امکان ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق بارہ بلین ڈالرز کے جرمانے لگ سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں دفاعی بجٹ کو بڑھانے سے سماجی شعبے کا جنازہ نکل جائے گا۔ ٹیکسوں کی مزید بھرمار ہوگی اور تعلیم و صحت کے لیے کچھ نہیں بچے گا۔‘‘
ماہرین کا کہنا ہے انسانی ترقی کرنے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نمبر ایک سو بیس کے بعد کا ہے۔ ملک میں دو کروڑ سے زیادہ بچے اسکول سے باہر ہیں۔ چھ کروڑ سے زائد کی آبادی خطِ غربت سے نیچے رہ رہی ہے۔ اسی فیصد بیماریاں پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ خود وزیرِ اعظم نے اعتراف کیا کہ ملک کی چوالیس فیصد کے قریب بچے ایسے ہیں، جن کی جسمانی نشوونما صحیح طریقے سے نہیں ہوپائے گی۔ کئی ناقدین ان سارے مسائل کی وجہ بڑے فوجی بجٹ کو قرار دیتے ہیں لیکن ذرائع ابلاغ میں دفاعی اداروں کی حمایت کرنے والے تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ فوجی بجٹ کا بلا جواز واویلا کیا جارہا ہے۔
آئیڈیاز 2018 میں جرمنی سمیت کئی ممالک کی کمپنیاں شریک
02:09
سب سے زیادہ فضائی طاقت والی افواج
جدید ٹیکنالوجی اورجنگی میدانوں میں ہتھیاروں کی طاقت کے مظاہرے کے باوجود فضائی قوت جنگوں میں کامیابی کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ 2017ء میں سب سے زیادہ فضائی قوت رکھنے والی افواج کون سی ہیں؟ دیکھیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: Imago/StockTrek Images
امریکا
گلوبل فائر پاور کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق امریکی فضائیہ دنیا کی سب زیادہ طاقت ور ترین ہے۔ امریکی فضائیہ کے پاس لگ بھگ چودہ ہزار طیارے ہیں۔ ان میں سے تیئس سو جنگی طیارے، تین ہزار کے قریب اٹیک ائیر کرافٹ، تقریبا چھ ہزار کارگو طیارے، لگ بھگ تین ہزار تربیتی جہاز اور تقریبا چھ ہزار ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں ایک ہزار اٹیک ہیلی کاپٹرز بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/CPA Media/Pictures From History
روس
دنیا کی دوسری بڑی فضائی طاقت روس ہے، جس کے پاس تقریبا چار ہزار طیارے ہیں۔ ان میں 806 جنگی طیارے، پندرہ سو کے قریب اٹیک ایئر کرافٹ، گیارہ سو کے قریب آمدو رفت کے لیے استعمال ہونے والے طیارے، لگ بھگ چار سو تربیتی طیارے اور چودہ سو کے قریب ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے 490 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
چینی فضائیہ کے پاس لگ بھگ تین ہزار طیارے ہیں۔ دنیا کی تیسری طاقت ور ترین فضائی فورس کے پاس تیرہ سو کے قریب جنگی طیارے، قریب چودہ سو اٹیک ایئر کرافٹ، آمدو رفت کے لیے استعمال ہونے والے 782طیارے، 352 تربیتی طیارے اور ایک ہزار کے قریب ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے لگ بھگ دو سو اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: Picture alliance/Photoshot/Y. Pan
بھارت
بھارتی فضائیہ کے پاس دو ہزار سے زیادہ طیارے ہیں۔ دنیا کی اس چوتھی طاقت ور ترین فضائیہ کے پاس 676 جنگی طیارے، قریب آٹھ سو اٹیک ایئر کرافٹ، آمدو رفت کے لیے استعمال ہونے والے ساڑھے آٹھ سو طیارے، 323 تربیتی طیارے اور لگ بھگ ساڑھے چھ سو ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے سولہ اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Nv
جاپان
گلوبل فائر پاور کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اس فہرست میں جاپان کا نمبر پانچواں ہے، جس کے پاس تقریبا سولہ سو طیارے ہیں۔ ان میں سے لگ بھگ 300 جنگی طیارے، تین سو اٹیک ائیر کرافٹ، سامان کی ترسیل کے لیے مختص پانچ سو کے قریب طیارے، 447 تربیتی طیارے اور کل 659 ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹروں میں سے 119 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: KAZUHIRO NOGI/AFP/Getty Images
جنوبی کوریا
چھٹے نمبر پر جنوبی کوریا ہے، جس کی فضائیہ کے پاس لگ بھگ پندرہ سو طیارے ہیں۔ ان میں سے 406 جنگی طیارے، ساڑھے چار سو اٹیک ائیر کرافٹ، آمد ورفت کے لیے مختص ساڑھے تین سو طیارے، 273 تربیتی طیارے اور لگ بھگ سات سو ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے 81 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture alliance/Yonhap
فرانس
دنیا کی ساتویں بڑی فضائی طاقت فرانس کے پاس لگ بھگ تیرہ سو طیارے ہیں۔ ان میں سے تقریبا تین سو جنگی طیارے ہیں، اتنی ہی تعداد اٹیک ائیر کرافٹ کی ہے۔ اس ملک کے پاس آمد ورفت کے لیے مختص لگ بھگ ساڑھے چھ سو طیارے، قریب تین سو تربیتی طیارے اور تقریبا چھ سو ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے پچاس اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/C. Ena
مصر
دنیا کی آٹھویں بڑی فضائی فورس مصر کے پاس کل ایک ہزار سے زیادہ طیارے ہیں۔ ان میں سے تین سو سے زیادہ جنگی طیارے، چار سو سے زیادہ اٹیک ائیر کرافٹ،260 آمد ورفت کے لیے مختص طیارے، 384 تربیتی طیارے اور کل 257 ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے 46 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Bob Edme
ترکی
دنیا کی نویں بڑی فضائیہ ترکی کے پاس بھی ایک ہزار سے زیادہ طیارے ہیں۔ ان میں سے 207 جنگی طیارے ہیں جبکہ اتنی ہی تعداد اٹیک ائیر کرافٹ کی ہے۔ ترکی کے پاس آمد ورفت کے لیے مختص 439 طیارے، 276 تربیتی طیارے اور لگ بھگ ساڑھے چار سو ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے 70 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Gurel
پاکستان
پاکستانی فضائیہ کا شمار دنیا کی دسویں فورس کے طور پر کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے پاس تقریبا ساڑھے نو سو طیارے ہیں۔ ان میں سے تین سو جنگی طیارے، قریب چار سو اٹیک ائیر کرافٹ، آمد ورفت کے لیے مختص261 طیارے، دو سو کے قریب تربیتی طیارے اور کل 316 ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے 52 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Yu Ming Bj
10 تصاویر1 | 10
معروف دفاعی تجزیہ نگار جنرل ریٹائرد امجد شعیب کے خیال میں پاکستان کا دفاعی بجٹ کئی ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے: ’’دفاعی بجٹ کا تعلق خطرات کے تصور سے ہوتا ہے۔ ہمارے پڑوس میں افغانستا ن میں جنگ چل رہی ہے۔ لائن آف کنڑول پر بھارت بیٹھا ہوا ہے۔ تو ایسی صورت میں دفاعی بجٹ میں کٹوتی کیسے ممکن ہے؟ زیادہ تر بجٹ تنخواہوں اور دوسرے فکسڈ اخراجات میں چلا جاتا ہے۔ صرف چھ سے سات فیصد نئے ہتھیاروں کے لیے لگتاہے۔ بھارت اپنی نیوی، ایئر فورس اور آرمی کو جدید بنا رہا ہے۔ تو ہم اپنے دفاع کو نظر انداز کیسے کر سکتے ہیں؟‘‘
کئی ناقدین کا دعویٰ ہے کہ دفاعی بجٹ پارلیمنٹ میں زیرِ بحث نہیں آتا لیکن سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین سلیم ماونڈی والا اس دعوے کو غلط قرار دیتے ہیں: ’’ہم نے گزشتہ برس بھی پارلیمنٹ کی کمیٹی میں دفاعی بجٹ پر بحث کی تھی اور اب بھی کریں گے۔ دیکھیں گے کہ حکومت کتنا اضافہ کر رہی ہے اور کیوں کر رہی ہے؟‘‘
دنیا کی طاقتور عسکری قوتیں
’گلوبل فائر پاور رینکنگ سسٹم‘ کے تحت اس برس کون سے ممالک اپنے دفاعی بجٹ، جدید اسلحے کی تعداد اور جنگی ساز و سامان سمیت 55 مختلف عناصر کی بدولت طاقتور عسکری قوتیں ٹہریں، یہ دیکھتے ہیں اس تصویری گیلری میں۔