دلائی لاما کا پیغام
23 نومبر 2008اس بات کا اظہار انہوں نے بھارت کے شہر دھرم شالہ میں ہونے والی چھ روزہ تبتی جلا وطنوں کی ایک کانفرنس کے لیے اکٹھے ہوئے تبتی جلا وطنوں سے کیا۔ چین سے مذاکرات کے بعد تبت کی خودمختاری کے حوالے سے اپنے بیان کو دوہرایا لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ چینی حکام پر ان کا بھروسہ دن بدن اٹھتا جا رہا ہے۔
دلائی لاما نے کہا کہ وہ آج بھی تبت واپس جانے کے لیے پر امید ہیں ۔ ’’ میرا ایمان ہے کہ ایک دن ہم تبت واپس جائیں گے۔ ہم اپنے وطن واپس ضرور لوٹیں گے۔ ‘‘دھرم شالہ منعقدہ کانفرنس میں چھ سو تبتی شریک تھے۔ اس کانفرنس میں انہوں نے چین کے ساتھ تبت کے حوالے سے مذاکرات کا لائحہ عمل تیار کیا۔
کانفرنس میں یہ طے پایا کہ تبتی جلا وطن چین سے خودمختاری حاصل کرنے کے لیے درمیانی راہ اپنائیں گے۔ خیال رہے کہ دلائی لاما چین سے مذاکرات کے بعد تبت کو خود مختار ریاست بنانے کے حامی ہیں۔دلائی لامہ کا بیان ان لوگوں کے لیے نا امیدی کا باعث بنا ہے جو چین سے آزادی لینے کے حق میں ہیں۔
تہتر سالہ روحانی پیشوا کی ریٹائرمنٹ کی افواہوں کے جواب میں انہوں نے کہا :’’ جب تک یہ جسم رہے گا تب تک تبت کا نام ہے۔ میرے مرنے تک یہ میری اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے۔ اس مقصد سے سبکدوشی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ میری پوزیشن جزوی ریٹائرمنٹ کی سی ہے۔ ‘‘
جلاوطن بدھ رہنما دلائی لاما انیس سو انسٹھ میں چینی اقتدار کے خلاف تبت میں ناکام بغاوت کے بعد سے بھارت میں رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے بھارتی حکمرانوں سے بھی مدد کی اپیل کی۔