دلائی لامہ ريٹائرمنٹ کے خواہشمند ہيں
23 نومبر 2010تبتیوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ تبت کی جلا وطن حکومت کے سربراہ کے عہدے سے ريٹائر ہو جانا چاہتے ہيں۔
تبت کی جلاوطن تحريک سن 1960 سے شمالی بھارت کے ہل اسٹيشن دھرم شالہ ميں قائم ہے۔ اُس نے اپنے سياسی رہنما کا براہ راست انتخاب پہلی بار سن 2001 ميں کيا تھا۔ دلائی لاما کے ترجمان نے کہا:’’اس کے بعد سے تقدس مآب نے ہميشہ يہی کہا ہے کہ وہ اب ايک نيم ريٹائرڈ حيثيت ميں ہيں۔ گذشتہ مہينوں کے دوران تقدس مآب يہ سوچتے رہے ہيں کہ وہ اپنی ريٹائرمنٹ پر بات چيت کے لئے تبتی جلاوطن پارليمنٹ سے رجوع کريں گے۔‘‘
ليکن تا کلھا نے اس پر زور ديا کہ دلائی لامہ کی ريٹائرمنٹ کا مطلب يہ ہوگا کہ وہ حکومتی سربراہ کے طور پر رسمی ذمے دارياں مثلاً قراردادوں پر دستخط کرنا وغيرہ ادا نہيں کريں گے ليکن تبتيوں کے روحانی پيشوا اور اُن کے قائد کی حيثيت سے اُن کا مقام حسب سابق باقی رہے گا۔
تاکلھا نے کہا:’’اس کا مطلب يہ نہيں ہوگا کہ وہ سياسی جدو جہد کی قيادت سے دستبردار ہو جائيں گے۔ وہ دلائی لامہ ہيں۔ اس لئے وہ ہميشہ تبتی عوام کی قيادت کرتے رہيں گے۔‘‘
75 سالہ نوبل انعام يافتہ دلائی لامہ، تبت پر چينی حکمرانی کی مخالفت، انسانی حقوق کی حمايت، بين المذاہبی مکالمت اور بدھ مت کی اقدار کے تحفظ کی ايک عالمی علامت ہيں۔
پچھلے چند مہينوں کے دوران انہوں نے اپنی کثير سفری مصروفيات کا سلسلہ جاری رکھا ہے، جن کے دوران وہ دوسرے ممالک کے علاوہ کینیڈا، امريکہ، پولينڈ اور جاپان بھی گئے۔
تاکلھا نے کہا کہ دلائی لاما تبت کی جلا وطن پارليمنٹ کے مارچ ميں ہونے والے اگلے اجلاس ميں اپنی ريٹائر منٹ کا مسئلہ اٹھائيں گے اور اس کے بعد کے چھ مہينوں ميں وہ اپنی ذمے داريوں سے سبکدوش ہوتے جائيں گے۔ دلائی لامہ کے ترجمان تاکھلا نے کہا کہ ابھی کچھ طے نہيں ہے اور اس کا انحصار پارليمنٹ سے بات چيت اور اُس کے رد عمل پر ہوگا ليکن يہ وہ باتيں ہيں، جن پر دلائی لامہ غور کر رہے ہيں۔
پارليمنٹ کے اسپيکر پينپا تسيرنگ نے کہا:’’ہر تبتی يہ چاہتا ہے کہ وہ اُس وقت تک حکومتی سربراہ رہيں، جب تک اُن کی جسمانی طاقت اُن کا ساتھ ديتی ہے۔ سياسی تبديلی يقيناً آنے والی ہے۔ يہ ہمارے لئے ايک بہت ہی بڑا مسئلہ ہے۔ ميرے خيال ميں ہميں انتظار کرنا اور يہ ديکھنا ہوگا کہ پارليمنٹ ميں يہ معاملہ کس طرح سے پيش ہوگا۔‘‘
اُنہوں نے اس بات پر زور ديا کہ اس بحث کا خواہ جو بھی نتيجہ نکلے، جو بات اہم ہے وہ يہ ہے کہ دلائی لاما، جلاوطن تبتی حکومت اور چين کے درميان بات چيت ميں رہنما کا کردار ادا کرتے رہيں۔ اسپيکر نے مزيد کہا:’’وہ بار بار يہ کہہ چکے ہيں کہ وہ چينی حکومت سے مذاکرات کی ذمے داری ادا کرتے رہيں گے اور انہيں يہ کرنا بھی چاہئے کيونکہ يہی ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔‘‘
تبت کے اندر اور باہر يہ تفکرات پائے جاتے ہيں کہ دلائی لامہ کی وفات سے اُس تبتی تحريک کو شديد دھچکہ پہنچے گا، جو تبت کے بدھ مت کے ماننے والوں کے علاقے کی چين سے آزادی يا اُس کی خودمختار حيثيت کے لئے جدو جہد کر رہی ہے۔
نئے دلائی لامہ کے انتخاب کے سلسلے ميں تبتی برادری کو چين کے ساتھ زبردست زور آزمائی کا خطرہ ہے کيونکہ چين اس سلسلے میں فيصلہ کن کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔
دلائی لاما نے اپنے جانشين کے انتخاب کے لئے کئی طريقے تجويز کئے ہيں، جن ميں تبتيوں کی ايک جماعت کے، باہر جا کر دلائی لامہ کا اوتار تلاش کرنے کا روايتی طريقہ اور اعلٰی مذہبی رہنماؤں کے اجلاس ميں نئے دلائی لامہ کے انتخاب کا طريقہ بھی شامل ہے۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی / خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی