1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دمشق میں صدر اسد کے بھائی کی قیادت میں فوجی آپریشن

23 جولائی 2012

شامی صدر بشار الاسد کے بھائی ماہر الاسد کی کمان میں سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت دمشق کے شمالی علاقے سے باغیوں کو نکال باہر کرنے کے لیے گن شپ ہیلی کاپٹروں سے بمباری کی ہے۔

تصویر: Reuters

عینی شاہدین کے مطابق ماہر الاسد کی کمان میں شامی سکیورٹی فورسز نے گزشتہ روز متعدد نوجوانوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ شامی سرکاری ٹیلی وژن نے البتہ دارالحکومت میں ہیلی کاپٹر سے شیلنگ کی خبروں کو مسترد کیا ہے۔ سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق دمشق میں صورتحال معمول کے مطابق ہے اور سکیورٹی فورسز چند علاقوں میں دہشت گردوں کا پیچھا کر رہی ہیں۔ شامی صدر بشار الاسد خود کافی عرصے سے عوام کے سامنے نہیں آئے ہیں تاہم اسرائیلی فوجی ذرائع کے بقول وہ دمشق ہی میں ہیں اور فوج میں ان کے وفادار اب بھی ان کا ساتھ نبھا رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے عینی شاہدین اور حکومت مخالفین کے حوالے سے بتایا کہ ملک کے دیگر بڑے شہروں حلب اور دیر الزور میں بھی خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ شامی سکیورٹی فورسز نے عراق کے ساتھ ملحقہ سرحد پر باغیوں کی زیر قبضہ دو میں سے ایک چوکی کا کنٹرول واپس حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے دوسری جانب باغیوں نے حلب شہر کے اطراف میں ترکی کے ساتھ ملحقہ سرحد پر قائم ایک سکیورٹی چیک پوسٹ پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔

شامی فوج کا ساتھ چھوڑ کر باغی تحریک میں شامل ہونے والے اسٹاف بریگیڈیئر فیض امر کے بقول باغیوں کی جانب سے سکیورٹی چیک پوسٹ پر قبضوں کی اسٹریٹجک اہمیت اتنی زیادہ نہیں البتہ اس سے دمشق حکومت پر نفسیاتی دباؤ بڑھتا ہے۔ باغیوں کے کمانڈر ابو عمر کے بقول باب السلام نامی اس چیک پوسٹ پر قبضے کے لیے انہوں نے 24 دنوں تک محاصرہ کیے رکھا تھا اور اس دوران ان کے 12 ساتھی مارے گئے۔ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ اب آس پاس کے قریب 80 فیصد علاقے پر ان کا کنٹرول ہے۔

شامی سکیورٹی اہلکار باغیوں کو پسپا کرنے کے بعد کامیابی کا جشن مناتے ہوئےتصویر: Reuters

دارالحکومت دمشق سے متعلق اطلاعات کے مطابق قریب ایک ہزار سرکاری فوجیوں اور مسلح ملیشا نے باغیوں کو میزا نامی ضلع سے نکال باہر کر دیا ہے۔ اس آپریشن کے دوران تین شہریوں کی ہلاکت اور 50 کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ دارالحکومت ہی کے برزۃ نامی ضلع میں بھی سکیورٹی فورسز نے آپریشن کیا۔ اپوزیشن کے ایک کارکن ابو قیس کے حوالے سے خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے برزۃ میں پانچ نوجوانوں کو باغیوں کا ساتھی ہونے کے شبہ پر ہلاک کر دیا ہے۔

روئٹرز کے مطابق گزشتہ ہفتے صدر بشار الاسد کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے سرکردہ ارکان کی ایک بم حملے میں ہلاکت کے بعد ان کے بھائی ماہر الاسد نے اہم ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نامی تنظیم کے مطابق شام میں گزشتہ دو روز کے دوران بد امنی کے مختلف واقعات میں 180 افراد کی موت ہوچکی ہے، جن میں 40 سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ شام کی شورش زدہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ترکی اور عراق نے شام کے ساتھ ملحقہ سرحد پر سکیورٹی سخت کر دی ہے۔ شام میں بد امنی کے سبب ہزاروں افراد نقل مکانی کرکے پڑوسی ممالک کا رخ کر رہے ہیں۔

(sks/ ai (Reuters

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں