دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب جھڑپیں
30 نومبر 2012خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک باغی رہنما ابو عمر کے حوالے سے بتایا ہے کہ باغیوں نے دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ’رن ویز‘ پر مارٹر گولے برسائے ہیں اور شہر سے ائیر پورٹ جانے والے راستوں کو بلاک کر دیا گیا ہے۔ انہی اطلاعات کے باعث امارات اور مصری ہوائی کمپنیوں نے دمشق جانے والی پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔
ادھر شام بھر میں مواصلات کا نظام بھی درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔ اسی باعث انٹر نیٹ اور ٹیلی فون سسٹم شدید متاثر ہوئے ہیں۔ باغیوں اور اسد حکومت دونوں نے ہی اس کے لیے ایک دوسرے کو قصوروار ٹھہرایا ہے۔ شام میں گزشتہ بیس ماہ سے جاری سیاسی بحران کے نتیجے میں کمیونیکیشن کے حوالے سے پہلی مرتبہ اتنا بڑا ’بلیک آوٹ‘ ہوا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ دمشق حکومت بڑی عسکری کارروائیوں کے دوران پہلے بھی انٹر نیٹ بند کرتی رہی ہے تاہم ملک بھر کمیونیکشن کے نظام میں اتنا بڑا خلل پہلی مرتبہ سامنے آیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق شامی باغی اپنی کارروائیوں کو مؤثر بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں اور دارالحکومت دمشق کی طرف پیشقدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جند اللہ بریگیڈ سے اپنا تعلق بتانے والے ابو عمر نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ اگرچہ باغی دمشق کے ہوائی اڈے کے اندر نہیں پہنچے ہیں تاہم وہ باہر ہی سے اس پر قابو کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔
شامی حکومت کے ایک اعلیٰ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا ہے کہ ملکی فوج نے دمشق میں باغیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر دیا ہے۔ دمشق سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ملکی فضائیہ نے جمعرات کو بھی باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔
دمشق میں باغی فوجی کونسل کے ترجمان مصعب ابو قیتیدہ کے بقول ہوائی اڈے کے اندر واقع فوجی ٹھکانوں پر توپخانے سے حملہ کیا گیا ہے اور باغی اب ائیر پورٹ سے ایک کلو میٹر کے فاصلے پر پہنچ چکے ہیں۔ سکائپ کے ذریعے انہوں نے روئٹرز کو بتایا،’’ ہم ہوائی اڈے کو آزاد کرانا چاہتے ہیں کیونکہ ہمیں ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ مسافر بردار جہازوں کے ذریعے حکومت اسلحہ منگوا رہی ہے۔ یہ ہمارا حق ہے کہ ہم اسے روکیں۔‘‘
اگرچہ باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ دمشق ائیر پورٹ کے نواح میں لڑائی جاری ہے تاہم سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ہوائی اڈے کے علاقے سے ’دہشت گردوں کا صفایا‘ کر دیا ہے۔ ایسی تمام اطلاعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
ab/ah (Reuters)