1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دمشق کے نواح میں شدید لڑائی، بیسیوں ہلاکتیں

عصمت جبیں24 نومبر 2013

شامی دارالحکومت دمشق کے نواح میں ملکی فوج کی طرف سے کیے گئے محاصرے کے خاتمے کے لیے سرکاری دستوں اور باغیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں افراد مارے گئے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

بیروت سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یہ ہلاکتیں زیادہ تر غوطہ کے علاقے اور اس کے گرد و نواح میں ہوئیں۔

شامی اپوزیشن کے ذرائع کے مطابق دمشق کے یہ نواحی علاقے حکومت مخالف جنگجوؤں کے کنٹرول میں ہیں اور صدر اسد کی حامی سکیورٹی فورسز نے طویل عرصے سے ان علاقوں کا محاصرہ کر رکھا ہے۔

اپوزیشن کے مسلح باغیوں اور اسد حکومت کے فوجیوں کے مابین خونریز جھڑپیں جاری ہیںتصویر: Reuters

برطانیہ میں قائم شامی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے آج اتوار کے روز بتایا کہ غوطہ کے علاقے میں ہونے والی ان جھڑپوں میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اطراف کو شدید جانی نقصان پہنچا اور کم از کم 75 افراد مارے گئے۔

غوطہ کا علاقہ دمشق کے مشرق میں واقع ہے، جہاں گزشتہ رات اپوزیشن کے مسلح باغیوں اور اسد حکومت کے فوجیوں کے مابین خونریز جھڑپیں مسلسل ہوتی رہیں۔ حکومتی دستوں کی طرف سے اس علاقے کا محاصرہ کئی مہینوں سے جاری ہے۔

رامی عبدالرحمان نے خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ جو 75 سے زائد باغی اور فوجی اس لڑائی میں مارے گئے، ان میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے النصرہ فرنٹ کے عسکریت پسند، اسلامک اسٹیٹ آف عراق کے جنگجو، عراق سے آنے والے شیعہ باغی، پچیس کے قریب شام کے سرکاری فوجی اور لبنان کی حزب اللہ ملیشیا کے وہ شیعہ فائٹر بھی شامل ہیں، جو اسد حکومت کے دستوں کی طرف سے شامی باغیوں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

جمعے کے روز باغیوں کی مسلح کارروائی کے آغاز سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 160 سے زائد بنتی ہےتصویر: Getty Images

بتایا گیا ہے کہ مرنے والوں میں بظاہر دو ایسے شامی میڈیا کارکن بھی شامل ہیں، جو ان جھڑپوں کی کوریج کے لیے علاقے میں موجود تھے۔ غوطہ کا علاقہ دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے جڑا ہوا ہے اور اس علاقے کو شامی باغی اس لیے استعمال کرتے ہیں کہ دمشق میں اسد حکومت کے لیے ‘قریبی فوجی خطرہ‘ بنے رہیں۔

سرکاری میڈیا میں ان ہلاکتوں اور جھڑپوں کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ اسی دوران خبر ایجنسی روئٹرز نے بتایا ہے کہ اگر غوطہ میں جمعے کے روز باغیوں کی مسلح کارروائی کے آغاز سے اب تک کی ہلاکتوں کو دیکھا جائے تو یہ تعداد 160 سے زائد بنتی ہے۔

سیریئن آبزرویٹری کے مطابق جمعے سے لے کر اب تک اس علاقے میں سو کے قریب باغی جنگجو مارے جا چکے ہیں جبکہ اسد حکومت کی فورسز کے ہلاک ہونے والے ارکان کی تعداد بھی 60 سے زیادہ بنتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں