1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دمشق: یوم عاشور سے قبل بم دھماکے میں متعدد افراد ہلاک

28 جولائی 2023

دمشق میں یوم عاشور سے قبل دو بم دھماکے ہوئے، جن میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہو گئے۔ ایک دھماکہ پیغمبر اسلام کی نواسی سیّدہ زینب کے مزار کے قریب ہوا جب کہ دوسرا دھماکہ پانی اور شربت کی ایک سبیل پر ہوا۔

Syrien Ort einer Bombenexplosion in Damaskus
تصویر: SANA/REUTERS

شام کی سرکاری میڈیا نے وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا کہ دمشق کے زینبیہ ٹاون میں سیّدہ زینب کے مزار کے قریب جمعرات کے روز بم دھماکہ ہوا۔ بم کو ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ دھماکے کی وجہ سے کم از کم چھ افراد ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہوگئے۔ دمشق کے اس محلّے کا نام پیغمبر اسلام کی نواسی سیّدہ زینب کے نام پر رکھا گیا ہے۔

شامی وزیر صحت حسن الغباش نے ایک بیان میں کہا کہ سیّدہ زینب کے مزار کے قریب ہونے والے دھماکے میں زخمی ہونے والے کم ازکم 26 افراد کا ہسپتالوں میں علاج چل رہا ہے۔ 20 دیگر کو بنیادی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد رخصت کر دیا گیا ہے۔

شام: دمشق میں دو بم دھماکوں میں متعدد افراد ہلاک

ایک سرکاری ملازم ابراہیم نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ہم نے زوردار دھماکے کی آواز سنی جس کے بعد لوگوں نے بھاگنا شروع کردیا۔ بعد میں وہاں ایمبولینس پہنچی اور سکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کرلیا۔ انہوں نے بتایا کہ دھماکہ مزار سے کوئی 600 میٹر کی دوری پر ہوا۔

ادھر ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کا کہنا ہے کہ دوسرا دھماکہ خیابان کوع سودان میں پانی اور شربت کی ایک سبیل کے قریب ہوا۔

شامی وزارت داخلہ نے ان حملوں کو "دہشت گردی کا واقعہ" قرار دیا ہےتصویر: SYRIAN TV/AFP

خون میں لت پت افراد

شامی وزارت داخلہ نے ان حملوں کو "دہشت گردی کا واقعہ" قرار دیا ہے۔ سرکاری ٹیلی وژن نے ابتداء میں کہا تھا کہ دھماکہ ٹیکسی میں رکھے بم کی وجہ سے ہوا تاہم بعد میں کہا کہ بم کو ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔

برطانیہ میں قائم شام کے حالات پرنگا ہ رکھنے والی حزب اختلاف کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے خبر دی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے اور اس کے تین بچّے زخمی ہوئے ہیں۔

شام میں طاقت ور ٹرک بم دھماکے میں ’پچپن افراد ہلاک‘

سرکای ٹیلی وژن الاخباریہ اور حکومت نواز میڈیا کی جانب سے شیئر کی جانے والی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جلی ہوئی ٹیکسی کو فوجی وردیوں میں ملبوس افراد اور مردوں نے بڑی تعداد میں گھیر رکھا ہے۔ علاقے میں واقع عمارتوں پر عاشورہ محرم کی مناسبت سے سبز، سرخ اور سیاہ جھنڈے اور بینر آویزاں ہیں۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں لوگ خون اور دھول میں لت پت دو افراد کو زمین پر لٹا کر مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔ دھماکے سے آس پاس کی دکانوں کے شیشے ٹوٹ گئے تھے جبکہ ایک دکان میں آگ لگی ہوئی تھی۔

فروری 2016 میں سیدہ زینب کے مزار کے پاس ہونے والے خودکش حملے میں90 سویلین سمیت 134افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: Getty Images/AFP/Y. Karwashan

پہلے بھی دھماکے ہو چکے ہیں

یوم عاشور سے قبل سیّدہ زینب کے علاقے میں ہونے والا یہ دوسرا دھماکا ہے۔ منگل کے روز شام کے سرکاری میڈیا نے ایک پولیس اہلکار کے حوالے سے بتایا تھا کہ ایک موٹرسائیکل کے ساتھ نصب دھماکا خیز مواد کے پھٹنے سے دو شہری زخمی ہو گئے تھے۔

ملک میں سن 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سے سیّدہ زینب کے مزار کو کئی مرتبہ بم حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جس کے بعد سے مزار کی حفاظت کے لیے شیعہ محافظوں کو تعینات کیا گیا جن میں بیشتر لبنانی اور عراقی ہیں جب کہ کچھ فوجی جوان بھی تعینات ہیں۔

شام ميں دھماکے، ہلاک شدگان کی تعداد ڈيڑھ سو سے تجاوز کر گئی

داعش نے دعویٰ کیا تھا کہ فروری 2016 میں مزار سے 400 میٹر کی دوری پر ہونے والے دوہرے خودکش حملے میں اس کا ہاتھ تھا۔ اس حملے میں 90سویلین سمیت 134افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں