محققین نے کہا ہے کہ عالمی حدت سے نمٹنے کا سب سے مؤثر طریقہ بہت بڑے پیمانے درخت لگانا ہے۔ ایک اسٹڈی کے مطابق اس مقصد کے لیے ایک کھرب یا اس سے بھی زیادہ درخت درکار ہوں گے۔
اشتہار
محققین نے کہا ہے کہ انتہائی بڑے پیمانے پر درخت لگائے بغیر عالمی حدت کے مسئلے سے نمٹنا ناممکن ہے۔ زیورخ کی ٹیکنیکل یونیورسٹی کے محققین کے مطابق یہ ممکن ہے کہ شہروں اور زرعی زمین کو متاثر کیے بغیر اربوں ہیکٹر بنجر زمین پر درخت اگائے جائیں۔
جمعرات چھ جولائی کو تحقیقی جریدے جریدے'سائنس‘ میں چھپنے والی اس تحقیق میں سوئس محققین نے بتایا ہے کہ شہروں اور زرعی اراضی سے ہٹ کر زمین پر اس مقصد کے لیے درکار جگہ اب بھی دستیاب ہے۔ ان محققین کے مطابق جس علاقے پر درخت لگائے جانے کی ضرورت ہے وہ نو ملین مربع کلومیٹر ہے۔ یہ رقبہ امریکا کے مجموعی رقبے کے برابر بنتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جب یہ درخت بڑے ہو جائیں گے تو یہ انسانوں کی طرف سے کاربن کے اخراج کے دو تہائی حصے کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ ان سائسندانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ یہ درخت ہمارے کُرہ ارض میں پھنسی ہوئی 830 بلین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر سکیں گے۔ کاربن کی یہ مقدار اس کے برابر ہے جو انسانوں نے گزشتہ 25 برس کے دوران پیدا کی ہے۔
اس تحقیقی رپورٹ کے مصنفین کے مطابق پودے لگانے کے کچھ عرصے بعد ہی اس کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہو جائیں گے کیونکہ پودے جب چھوٹے ہوتے ہیں تو وہ کاربن کی زیادہ مقدار جذب کرتے ہیں۔
اس تحقیق کے شریک مصنف اور سوئس فیڈرل انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی میں ماہر ماحولیات تھوماس کروتھر کے مطابق، ''یہ ہر طرح سے۔۔۔ موسمیاتی تبدیلی کے سستے ترین طریقے سے بھی۔۔۔ ہزاروں گُنا زیادہ مؤثر ہے۔‘‘
اس اسٹڈی کے مطابق جن چھ ممالک میں درخت لگائے جانے کے سب سے زیادہ ممکنات موجود ہیں ان میں روس، امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، برازیل اور چین شامل ہیں۔
زمین، رفتہ رفتہ زندگی کھوتی ہوئی
دنیا بھر میں خشک سالی کئی علاقوں کو بنجر کرتی جا رہی ہے۔ زمینی حدت میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ زمینی ماحول پر پڑنے والے اثرات اب جنوبی افریقہ سے آرکٹک خطوں تک دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Everett Collection
آسٹریلیا، خشک سالی کا ملک
آسٹریلوی وزیراعظم میکم ٹرن بل نے ملکی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں خشک سالی کی بابت اپنے ایک خطاب میں کہا، ’’اب ہم خشک سالی والا ملک بن چکے ہیں۔‘‘ آسٹریلیا میں حال میں منظور کردہ ایک قانونی بل کے مطابق کسانوں کے لیے لاکھوں ڈالر کا ریلیف پیکیج منظور کیا گیا ہے۔
تصویر: Getty Images/B. Mitchell
ایتھوپیا، جانور رفتہ رفتہ ختم
ایتھوپیا سن 2015 سے بارشوں کی شدید کمی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے خوراک کی قلت بھی پیدا ہوئی ہے۔ ایتھوپین حکومت کے مطابق گزشتہ برس قریب ساڑھے آٹھ ملین افراد کو ہنگامی بنیادوں پر خوراک مہیا کی گئی جب کہ قریب چار لاکھ نومولود بچے خوراک کی کمی شکار ہوئے۔ اس خشک سالی کی وجہ سے وہاں جانوروں کی بقا بھی رفتہ رفتہ خطرات کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Meseret
جنوبی افریقہ مکمل طور پر بنجر ہوتا ہوا
جنوبی افریقہ کے کیپ ٹاؤن کے علاقے میں بارشوں کے موسم گزر جانے کے بس آخری دنوں میں کچھ بارش ہوئی، تو زندگی بحال ہوئی۔ دوسری صورت میں یہاں ’’ڈے زیرو‘‘ حالات پیدا ہو جاتے، یعنی پانی کی فراہمی رک جاتی اور ہنگامی خوراک پہنچانا پڑتی۔ اس طویل اور سخت خشک سالی کی وجہ سے اس شہر کے پانی کے تمام ذخائر ختم ہو گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Krog
یورپ، فصلیں موسمی سفاکی کی نذر
یورپ میں بڑھتی گرمی اور بارشوں کی قلت کی وجہ سے حالات ماضی کے مقابلے میں بگڑے ہیں۔ صرف ایسا نہیں کہ یہاں شہریوں کو صحت کے مسائل کا سامنا ہے بلکہ فصلوں کو بھی شدید نوعیت کا نقصان پہنچا ہے۔ یورپ بھر میں کسانوں کو خراب فصلوں کی وجہ سے دیوالیہ پن کے خدشات لاحق ہیں۔ سائنس دانوں کی پیش گوئی ہے کہ مستقبل میں یورپ کو مزید سفاک موسم اور شدید خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
یونان: فصلیں ہی نہیں دیہات بھی غائب
یونان میں مسائل دوہری نوعیت کے ہیں، ایک طرف تو کئی علاقے شدید خشک سالی کا شکار ہیں اور دوسری جانب سیلابوں نے بھی تباہی مچا رکھی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ خشک سردی کی وجہ سے وہ قریب چالیس فیصد فصل سے محروم ہو سکتے ہیں۔ یونان میں بعض علاقوں میں پانی کے ذخائر اتنے کم ہو گئے ہیں کہ لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
سویڈن میں گزشتہ تین ماہ سے ایک بار بھی بارش نہیں ہوئی۔ سن 1944 کے بعد اس طرز کا یہ پہلا موقع ہے۔ اس صورت حال کی وجہ سے فصلوں کو شدید نقصان کے خطرے کے علاوہ مقامی کسانوں کو لاکھوں یورو نقصان پہنچنے کا اندیشہ بھی ہے۔ سویڈن کو ان دنوں جنگلاتی آگ کے مسائل بھی لاحق ہیں اور یہاں درجہ حرارت بھی غیرمعمولی طور پر بلند دیکھا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/M. Fludra
برطانیہ، قابو سے باہر صورت حال
برطانیہ میں موسم گرما کی خشک سالی کی وجہ سے خوراک کی سپلائی میں رخنے کے خطرات بڑھے ہیں۔ برطانیہ کی قومی فارمرز یونین کا کہنا ہے کہ صورت حال قابو سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
بھارت، پانی ختم ہو رہا ہے
بھارت میں آبادی میں تیزی سے اضافہ اور خراب انتظام کی وجہ سے پانی کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ دوسری جانب خشک سالی کی وجہ سے بھی متعدد علاقوں میں پینے کا پانی ختم ہوتا جا رہا ہے۔ بنگلور کو کچھ عرصے قبل ان شہروں کی فہرست میں رکھا گیا، جہاں پانی کی شدید قلت ہے۔
امریکی حکومت کے مطابق ملک کا قریب 29 فیصد علاقہ شدید خشک سالی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے 75 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔ گو کہ کیلی فورنیا کی جنگلاتی آگ کی وجہ سے عالمی توجہ اس جانب مبذول ہے، تاہم کینساس سمیت متعدد امریکی ریاستوں میں کسانوں کو شدید نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے۔