دنیا بھر سے دلچسپ و عجیب، مختصر مختصر
19 فروری 2016پورن ایکٹرز کی صحت اور حفاظت کیسے یقینی بنائیں؟
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے حکام کو بھی ایک عجیب و غریب مسئلے نے آن گھیرا۔ ہوا یوں کی ریاست کا ادارہ جو دفتری ملازمین کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے فیصلے کرتا ہے، انہیں اس بارے میں فیصلہ کرنا تھا کہ جو لوگ پورن یا فحش فلموں میں اداکاری کرتے ان کی صحت کو کیسے یقینی بنایا جائے۔
اس ضمن میں یہ تجویز زیر غور تھی کہ فحش فلموں میں کام کرنے والے اداکاروں اور اداکاراؤں کے لیے لازمی کر دیا جائے کہ وہ جنسی اختلاط کے باعث پھیلنے والی بیماریوں اور انفیکشن سے بچنے کے لیے اداکاری کرتے وقت کنڈوم اور چشمہ پہننے کے علاوہ دانتوں اور منہ کے اندر بھی ایک خاص قسم کا حفاظتی غلاف استعمال کریں۔
اس مشکل فیصلے میں کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے ادارے کے اراکین کو رائے شماری کا سہارا لینا پڑا۔ تین اراکین نے ان تجاویز کی مخالفت میں اور دو نے اس کی حمایت میں ووٹ دیے، یوں ان تجاویز کو مسترد کر دیا گیا۔
مریخ پر کون سے آلو اگائے جا سکتے ہیں؟
امریکی خلائی ادارہ ناسا اور لیما کے آلوؤں کے بین الاقوامی مرکز (سی آئی پی) سے تعلق رکھنے والے ماہرین اگلے مہینے ایک منفرد تجربہ کرنے والے ہیں۔ ماہرین اس بات کا جائزہ لیں گے کہ کیا پیرو کے آلو مریخ پر بھی اگائے جا سکتے ہیں؟
اس مقصد کے لیے سائنس دانوں نے مختلف اقسام کے آلو منتخب کیے ہیں جنہیں مریخ کی سطح جیسے حالات میں کاشت کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ کامیاب کاشت کی صورت میں سرخ سیارے یعنی مریخ کی سطح پر سبزیاں اگانے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔
ہم چاند پر گئے، امریکا چاند پر گیا، وہ مریخ پر گئے، اب ہم جائیں گے
امریکا اگر مریخ پر آلو اگانے کی کوششوں تک پہنچ گیا تو بھلا روس کیسے پیچھے رہ سکتا ہے۔ سرد جنگ کے زمانے میں امریکا اور روس کے درمیان خلائی سفر میں بھی ایک دوسرے پر برتری ثابت کرنے کا مقابلہ جاری تھا۔
لیکن سرد جنگ کے بعد روس خلائی تحقیق کے معاملے میں کچھ سست روی کا شکار ہو گیا۔ اب روس نے فیصلہ کیا ہے کہ یورپی خلائی ادارے کے ساتھ مل کر دوبارہ چاند پر اور مریخ پر بھی مشن روانہ کیے جائیں گے۔
شام کی لڑائی نے سرد جنگ کی سی کیفیت پیدا کر دی ہے، اب شاید روس مقابلے کی فضا میں واپس لوٹ آئے۔ روسی خلائی ادارے کے ڈائریکٹر اس مرتبہ خاصے پر جوش دکھائی دے رہے ہیں۔
ثابت کرو کہ تم مسلمان نہیں سے ثابت کرو کہ تم عیسائی ہو تک
ری پبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار بننے کے خواہش مند کرڑپتی امریکی سیاست دان نے امریکی صدر باراک اوباما کے بارے میں کہا تھا کہ اوباما اپنا برتھ سرٹیفیکیٹ اس لیے نہیں دکھاتے کیوں کہ اس پر درج ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔
اب کی بار مسئلہ اوباما کے مسلمان ہونے کا نہیں بلکہ سوال یہ سامنے آیا کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ عیسائی ہیں یا نہیں؟ اور یہ سوال کسی سیاست دان کی جانب سے سامنے نہیں آیا، بلکہ مسلمانوں اور پناہ گزینوں کے خلاف متنازعہ بیانات دینے والے ٹرمپ کے بارے میں یہ کہنا ہے مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کا۔
پوپ فرانسس کا کہنا تھا، ’’اسے ووٹ دیں یا نہ دیں، میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سیدھی بات یہ ہے اگر یہ شخص ایسی باتیں کرتا ہے تو وہ عیسائی نہیں ہے۔‘‘