دنیا بھر میں شہری آبادی کو بیت الخلاء کی کمی کا سامنا
18 نومبر 2016تھامسن روئٹرز فاؤندیشن کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں دیہی علاقوں سے شہری علاقوں کی جانب ہجرت بڑھی ہے۔ اس وجہ سے اب پہلے سے کہیں زیادہ لوگوں کو بیت الخلاء کی ضرورت ہے اور میسر سہلیات میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ اس وجہ سے دنیا بھر میں کئی ملین افراد کی صحت کو خطرات لاحق ہیں۔
برطانیہ کی غیر سرکاری تنظیم واٹر ایڈ کی جانب سے جاری ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر ہر پانچ میں سے ایک شہری یا سات سو ملین افراد کو ایک مناسب بیت الخلاء کی سہولت میسر نہیں ہے۔ دنیا میں چھ سو ملین افراد ایسے ہیں جو ناپاک اور غلیظ عوامی ٹوائلٹس کو استعمال کرنے پر مجبور ہیں جبکہ ایک سو ملین افراد کو رفع حاجت کے لیے کسی بھی طرح کی سہولت میسر نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے ہیضہ اور دیگر بیماروں کے پھیلنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ ہر سال ٹوائلٹس کی کمی اور گندے پانی کے باعث تین لاکھ سے زائد بچے ہلاک ہو جاتے ہیں۔
واٹر ایڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں 157 ملین افراد کو محفوظ اور گھریلو ٹوائلٹس میسر نہیں ہیں۔ اِس برطانوی غیر سرکاری تنظیم کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر اولمپکس گیمز کے آٹھ سوئمنگ پول بھارت کے 41 ملین شہریوں کے فضلے سے بھرے جا سکتے ہیں۔ یہ لاکھوں لوگ کھلے میدانوں میں رفع حاجت کرتے ہیں۔
چین، پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، روس، انڈونیشیا، نائجیریا، کانگو، برازیل، اورایتھوپیا وہ دس ممالک ہیں جہاں دنیا میں سب سے زیادہ شہروں میں رہنے والے افراد کو محفوظ اور پرائیویٹ بیت الخلاء میسر نہیں ہیں۔
وہ دس ممالک جہاں سب سے کم تعداد میں محفوظ اور گھروں میں بیت الخلاء موجود ہیں ان میں جنوبی سوڈان، مڈغاسکر، کانگو، گھانا، سیرا لیون، ٹوگو، ایتھوپیا، لائبیریا اور یوگنڈا شامل ہیں۔
تھامسن روئٹرز فاؤندیشن کی رپورٹ کے مطابق چین اپنے ملک کے مختلف شہروں اور قصبوں میں تیزی سے بیت الخلاء تعمیر کر رہا ہے اور سن 2000 سے اب تک چین کے طول و عرض میں 329 ملین بیت الخلاء بنائے جا چکے ہیں۔