دنیا بھر میں لاکھوں کمپیوٹر ہیک کرنے والوں پر فرد جرم عائد
10 نومبر 2011جن افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ان میں سے ایک روسی شہری ہے اور چھ افراد کا تعلق یورپی ملک ایسٹونیا سے ہے۔ مین ہیٹن کے بھارتی نژاد اٹارنی پریت بھارارا نے اس خبر کی تصدیق کی ہے۔ ان کے بقول ایسٹونیا سے تعلق رکھنے والے تمام چھ افراد کو گزشتہ منگل کو حراست میں لیا گیا تھا جبکہ روسی باشندہ تاحال فرار ہے۔
وفاقی عدالت کے فیصلے کے مطابق ان افراد نے 2007ء میں کارروائی کا آغاز کیا جب انہوں نے فرضی انٹرنیٹ کمپنیاں بنائیں اور پھر ایسی اشہاری کمپنیوں سے رابطے کیے، جو انٹرنیٹ ٹریفک یعنی زیادہ سے زیادہ انٹرنیٹ صارفین کو اپنی ویب سائٹس پر لانا چاہتی تھیں۔ عدالتی فیصلے کے مطابق اس مقصد کے لیے ان افراد نے وائرس طرز کا سافٹ ویئر استعمال کیا جو صارفین کی رضا مندی کے بغیر انہیں مختلف اشتہاری کمپنیوں کی ویب سائٹس پر بھیجتا ہے۔ بتایا گیا کہ اس کے بدلے ان افراد نے ایک کروڑ ڈالر سے زائد کی غیر قانونی رقم کمائی۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ان افراد کی اس کارروائی کی وجہ سے دنیا کے قریب ایک سو ممالک میں چالیس لاکھ سے زائد کمپیوٹر متاثر ہوئے۔ محض ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں پانچ لاکھ سے زائد کمپیوٹر متاثر ہوئے، جن میں سے 130 امریکی خلائی ادارے ناسا کے زیر انتظام تھے۔ ناسا کے انسپکٹر جنرل پاؤل مارٹن نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے ہی پہلے ان لوگوں کا سراغ لگایا۔ ان الزامات کا سامنا کرنے والوں کو زیادہ تیس برس کی قید ہوسکتی ہے۔
یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب ایسٹونیا کے وزیر دفاع مارک لار نے واشنگٹن میں اپنے امریکی عہدیداروں کے ساتھ سائبر سکیورٹی کے امور پر تبادلہ خیال کے بعد اپنے ملک کا رخ کیا۔ واضح رہے کہ ایسٹونیا طویل عرصے سے سائبر سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے بین الاقوامی سطح پر کوششوں میں مصرف ہے۔ 2007ء میں ایسٹونیا پر کیے گئے ایک سائبر حملے میں ملک کے بیشتر حصوں میں طویل دورانیے تک انٹرنیٹ کی سروس جام کردی گئی تھیں۔ ایسٹونیا نے اس کی ذمہ داری روس پر عائد کی مگر روس نے اس الزام کو مسترد کیا۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: ندیم گِل