دنیا کے بہت سے خطوں میں وہاں کے مقامی باشندے جو عرصہ دراز سے وہاں آباد ہوتے ہیں، ان کے حقوق پامال ہو رہے ہیں۔ مقامی باشندوں کے استحصال کے خلاف بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کے معاہدے کی اب جرمنی نے بھی حمایت کردی ہے۔
اشتہار
فتوحات اور نوآبادیات سے پہلے یہ انسان وہاں موجود تھے۔ دریں اثناء بہت سی مقامی برادریوں کے رہائشی علاقوں کو خطرات لاحق ہیں۔ ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے کسی معاہدے کے تحت واضح ضوابط و اصول طے کرنا ہوں گے۔
جرمنی کی غیر ملکیوں اور اسلام مخالف پارٹی اے ایف ڈی کے علاوہ تمام پارلیمانی گروپوں نے مقامی باشندوں سے متعلق بین الاقوامی لیبر آزگنائزیشن آئی ایل او کے معاہدے کی حمایت کی ہے۔ اس طرح جرمنی کے لیے اس معاہدے میں داخل ہونے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ یہ معاہدہ دراصل تمام ایسے علاقوں کی مقامی اور قدیمی قبائیلی برادریوں کے استحصال کے روک تھام کے لیے غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے جہاں کی ذرخیزی اور خام مال کی وجہ سے علاقائی لوگوں کے حقوق کا بری طرح استحصال ہوتا ہے۔ ان وسائل کے استعمال، ان کی دیکھ بھال اور ان سے مستفید ہونے میں اب تک خود ان مقامی باشندوں کی آواز نہیں سُنی جاتی تھی۔ اب بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن آئی ایل او کے اس معاہدے سے ان مقامی باشندوں کے حقوق کی پامالی کی روک تھام کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
اس کنونشن کا نفاذ 1991ء میں ہوا تھا تاہم اب تک صرف 23 ریاستوں نے اس کی توثیق کی ہے۔ یورپی ممالک میں سے اب تک ڈنمارک، لگزمبرگ، ناروے اور اسپین اس گروپ میں شامل ہیں۔ وہ اہم ترین ممالک جن کی مختلف علاقوں میں مقامی برادریاں پائی جاتی ہیں، مثلاً کینیڈا، امریکا، روس، چین، سویڈن، فن لینڈ اور آسٹریلیا، نے ابھی تک اس معاہدے میں شمولیت اختیار نہیں کی۔
90 ریاستوں میں 370 ملین سے زیادہ انسان
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق، یہ معاہدہ جس کا مقصد مقامی باشندوں کے بے شمار بنیادی حقوق کا تحفظ ہے، دنیا کے 90 ممالک کے 370 ملین سے زائد انسانوں کو مثبت طریقے سے متاثر کرے گا۔ جرمن وفاقی حکومت کے مطابق یہ باشندے دنیا کی کُل آبادی کا محض پانچ فیصد ہیں لیکن ساتھ ہی دنیا کے غربت کی شکار آبادی کا 15 فیصد بھی یہی لوگ ہیں۔
متعدد تنظیموں نے وفاقی جرمن پارلیمان کی اس معاہدے کے حق میں قرارداد کا خیر مقدم کیا ہے۔ جرمنی میں کیتھولک چرچ کی لاطینی امریکی امدادی تنظیم نے اسے ایمیزون کے جنگلاتی علاقوں سمیت تمام دنیا کی مقامی آبادیوں کے لیے ایک روشن دن قرار دیا۔ اس امر پر زور دیا گیا کہ وفاقی جمہوریہ جرمنی کے لیے یہ لازمی ہے کہ وہ ان شرائط پر گہری نظر رکھے جن کے تحت درآمد شدہ خام مال کی کھدائی اور ان سے زرعی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں۔
پروٹیسٹنٹ کرسچین تنظیم 'بروٹ فار دا ورلڈ‘ نے کہا ہے کہ جرمنی نے آئی ایل او کنونشن 169 کی توثیق کر کے 'یکجہتی کا ایک مضبوط اشارہ دیا ہے۔ اس تنظیم کی سربراہ ڈاگمر پروین نے اس امر کی بھی نشاندہی کی ہے کہ دنیا کے بہت سے حصوں میں مقامی لوگوں کی رہائش کو خطرات لاحق ہیں۔ مثال کے طور پر برازیل میں بارشی جنگلات کی کٹائی، بولیویا میں لیتھیم یا روپہلی دھات نکالنے کا کام یا انڈونیشیا میں پام آئل کی کاشت سے ان علاقوں کے مقامی باشندوں کو شدید خطرات لاحق ہیں اور یہ ان سب کے استحصال کا سبب ہے۔
سیاحوں کی تعداد میں اضافہ، یورپی شہریوں کے لیے پریشانی
متعدد یورپی شہروں سیاحت میں اضافے کے باعث مقامی باشندے پریشان ہیں۔ سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے کے لیے یورپی شہر کیا حکمت علمی اختیار کر رہے ہیں؟ دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
وہ سیاح جو روم کی مشہور زمانہ ہسپانوی سیڑھیوں پر بیٹھ کر سستانے یا سیلیفی لینے کے خواہش مند ہیں، ان کو مایوسی ہو سکتی ہے۔ اگست کے شروع میں مقامی انتظامیہ نے یہاں بیٹھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اگر کوئی ایسا کرتے ہوئے پکڑا گیا، تو اسے 400 یورو تک کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔
تصویر: Reuters/R. Casilli
وینس میں کروز جہازوں کا راستہ تبدیل
مشہور اطالوی سیاحتی مقام وینس میں ایسے مناظر عام ہیں۔ بڑی بڑی تعداد میں کروز جہاز نہروں میں سفر کرتے ہیں اور شہر کے وسط میں تعمیر شدہ مخصوص مقامات پر لنگر انداز ہو جاتے ہیں۔ مقامی لوگوں نے آبی حیات اور فضائی آلودگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس لیے اٹلی کی حکومت کچھ کروز جہازوں کا راستہ تبدیل کرنے پر غور کر رہی ہے۔
تصویر: AFP/M. Medina
ہسپانوی شہروں کو خیر باد کہتے مقامی لوگ
ساحل سمندر ہوں یا اسٹائل کے حوالے سے مشہور شہر۔ ہسپانوی باسی سیاحوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے پریشان ہیں۔ بارسلونا جیسے شہر میں سیاحوں کی وجہ سے مقامی باشندوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ کھانے پینے اور رہائشی اخراجات میں اضافے کی وجہ سے مقامی لوگ یہاں سے ہجرت کر کے نواحی علاقوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ بارسلونا کے میئر نے دھمکی دی ہے کہ کروز جہاز روک دیں گے اور ہوائی اڈے کی توسیع کو محدود کر دیں گے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
’گیم آف تھرونز‘ کروشیا میں ہجوم کا باعث
مقبول ٹی وی سیریز ’’گیم آف تھرونز‘‘ کو کروشیا کے معروف شہر دوبروونیک میں بھی فلمایا گیا ہے۔ اسی باعث اس سیریز کے مداحوں کی ایک بڑی تعداد اس شہر کا رخ بھی کر رہی ہے۔ 2019 میں تو تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ اس برس جولائی تک تقریبا 7 لاکھ سیاحوں نے اس شہر کا رخ کیا، جو سن 2018 کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے۔ اس شہر نے کروز جہازوں کی تعداد کو محدود کر دیا ہے جبکہ سن 2020 میں اسے مزید کم کرنے کا منصوبہ ہے۔
تصویر: Imago Images/Pixsell
’ہالینڈ کے وینس‘ میں بنائے گئے نئے قواعد
’ہالینڈ کا وینس‘ کہلائے جانے والے گاؤں گیتھورن میں ہر سال تقریبا ساڑھے تین لاکھ چینی سیاح جاتے ہیں۔ زیادہ ہجوم سے بچنے کے لیے ڈچ ٹورسٹ بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔ ایمسٹرڈیم میں حکام نے نئے قواعد نافذ کیے ہیں، جس میں نئے ہوٹلوں اور تحفے تحائف کی نئی دکانوں کی تعمیر پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اب اگر سیاح عوامی مقامات پر شراب پیتے یا پیشاب کرتے پکڑے جاتے ہیں تو انھیں جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. V. Lonkhuijsen
پیرس میں بس آپریشن پر پابندی
سن 2018 میں فرانس دنیائے سیاحت میں مقبول ترین ملک رہا۔ اس برس تقریبا 9 کروڑ سیاحوں نے اس ملک کا رخ کیا۔ جولائی کے اوائل میں ، پیرس کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ انہوں نے شہر میں ٹریفک قواعد و ضوابط بہتر بنانے کے لیے ’ٹور بسوں‘ کو شہر میں چلنے سے روکنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ پیرس میں ڈبل ڈیکر بسوں پر پابندی بھی لگا دی جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/J. Porzycki
ویانا میں سیاحوں کا نیا ریکارڈ
آسٹریائی دارالحکومت ویانا میں 2019 کے پہلے چھ ماہ میں سیاحوں کی تعداد نے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ یہ شہر ویانا آنے والے سیاحوں کے رش کو صحیح طریقے سے سنبھالنا چاہتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو دریائے ڈینوب کے راستے کشتیوں کے ذریعے پہنچتے ہیں۔ شہری انتظامیہ کی کوشش ہے کہ نجی سطح پر سیاحوں کو رہائش فراہم کرنے والے ڈیجیٹل پلیٹ فام ائیر بی این بی کے بارے میں بھی ضوابط طے کیے جائیں۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/G. Chen
ہنگری میں بیئر بائی سائیکلوں میں کمی
ہنگری کے دارالحکومت بوڈا پیسٹ کو سیاحوں کے لیے ایک ’بدترین‘ شہر قرار دیا جاتا ہے کیونکہ مقامی انتظامیہ کی طرف سے سیاحوں کو سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس شہر کے مقامی باسی شور وغل اور سیاحوں کے جھگڑالو رویوں کی شکایت کرتے ہیں۔ تاہم اس شہر میں شراب خانوں کو جلد بند کرنے کے حوالے سے کرایا گیا ایک عوامی ریفرنڈم ناکام ہو چکا ہے۔ اس شہر کے مرکزی علاقے میں البتہ بیئر بائی سائیکلوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
تصویر: Imago Images/Schöning
کوپن ہیگن کے ’پرسکون زون‘
ڈنمارک کی کوشش ہے کہ عالمی سطح پر اپنے دارالحکومت کے ’خوش ترین‘ شہر ہونے کے اعزاز کو برقرار رکھا جائے۔ اس شہر کا رخ کرنے والے سیاحوں کو کوپن ہیگن کے مختلف علاقوں میں تقسیم کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ شہر کے متعدد رہائشی علاقوں کو ’پرسکون زون‘ بنا دیا گیا ہے، جہاں شور شرابا ممنوع ہے۔ ایسے علاقوں میں نئے شراب خانوں اور ریستوانوں کی تعمیر بھی روک دی گئی ہے، جہاں پہلے ہی کئی موجود ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/M. Marusenko
لندن میں ایئر بی این بی کا شور وغوغا
لندن میں ایئر بی این بی کی فہرست میں اسی ہزار کمروں یا رہائشی مقامات کا اندراج ہے۔ لندن کے باسیوں کی طرف سے اپنے اپنے مکانات وقتی طور پر کرائے پر دینے کے ٹرینڈ میں اضافہ ہوا ہے۔ یوں مقامی باشندوں کے لیے مشکل ہو گیا ہے کہ وہ اپنے لیے کوئی مکان کرائے پر حاصل کر سکیں۔ اب ایسا ضابطہ طے کیا گیا ہے، جس کے تحت لندن میں اب کوئی شخص اپنا گھر یا کمرہ سالانہ بنیادوں پر صرف نوے دن تک لیے کرائے پر دے سکتا ہے۔