دنیا بھر میں نئے کورونا کیسز، ایک ہفتے میں گیارہ فیصد اضافہ
29 دسمبر 2021
عالمی ادارہ صحت نے اپنی تازہ ترین ہفتہ وار رپورٹ میں تنبیہ کی ہے کہ دنیا بھر میں نئی کورونا انفیکشنز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے عالمی سطح پر نئے کورونا کیسز کی تعداد میں گیارہ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اشتہار
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی کورونا وائرس کی عالمی وبا سے متعلق جاری کردہ تازہ ترین ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی سطح پر کورونا وائرس کے نئے کیسز میں بہت بڑی تعداد اس وائرس کے اومیکرون نامی ویریئنٹ کی وجہ سے ہونے والی انفیکشنز کی ہے۔
اس عالمی ادارے کے مطابق 20 سے 26 دسمبر تک کے ہفتے کے دوران دنیا بھر میں کورونا وائرس کی نئی انفیکشنز کی مجموعی تعداد اس سے ایک ہفتہ پہلے کے مقابلے میں 11 فیصد زیادہ رہی، جو تقریباﹰ 4.99 ملین بنتی تھی۔ اس اضافے کی وجہ سے اکتوبر سے نظر آنے والا وہ رجحان بھی شدید تر ہو گیا، جس کے تحت اس ہفتہ وار تعداد میں کرسمس والے ہفتے سے قبل تک ہونے والا اضافہ مسلسل تھوڑا ہی رہتا تھا۔
امریکی براعظموں میں اضافے کا تناسب سب سے زیادہ
ڈبلیو ایچ او کے مطابق گزشتہ ہفتے کووڈ انیس کے نئے واقعات میں سب سے زیادہ شرح سے اضافہ دونوں امریکی براعظموں میں دیکھنے میں آیا۔ شمالی امریکا اور جنوبی امریکا میں پچھلے ہفتے نئی کورونا انفیکشنز کی تعداد میں 14 سے 20 دسمبر تک کے ہفتے کے مقابلے میں 39 فیصد اضافہ ہوا اور نئے کیسز کی مجموعی تعداد 1.48 ملین رہی۔
کورونا وائرس کا ویرئینٹ اومی کرون دنیا بھی میں پھیلتا جا رہا ہے۔ کئی پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ کرسمس کے لیے لوگ اپنے عزیز و اقارب تک نہیں پہنچ سکے۔ کووڈ کرسمس کی مناسبت سے چند تصاویر ملاحظہ فرمائیں:
تصویر: Andre Malerba/ZUMA Press Wire/Zumapress/picture alliance
تھائی لینڈ
جنوب مشرقی ایشیائی ملک تھائی لینڈ میں بچے رنگ برنگے کپڑے پہن کر کرسمس پر ہاتھی کی سواری کا لطف اٹھا رہے ہیں۔ جانوروں کے حقوق کی تنظیم پیٹا ایسی تقریبات کی مخالف ہے کیونکہ شور شرابے سے ہاتھیوں کو کوفت کا سامنا رہتا ہے۔
تصویر: Andre Malerba/ZUMA Press Wire/Zumapress/picture alliance
روس
روس میں گرجا گھر جانے والے بعض عقیدت مند مختلف ماسک پہن کر نصف شب کی عبادت میں شریک ہوئے۔ یہ مسیحی افراد کرسمس کی عبادت کے لیے رومن کیتھولک کیتھڈرل جا رہے ہیں۔
تصویر: Gavriil Grigorov/TASS/dpa/picture alliance
چیک جمہوریہ
اس تصویر میں چیک جمہوریہ کے مشہور زلِن چڑیا گھر میں ایک خاتون زُو ورکر کرسمس کے موقع پر پینگوئن کو خصوصی خوراک دے رہی ہے۔
ایک فرانسیسی ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں ڈاکڑوں اور نرسوں نے مل بیٹھ کر کرسمس کی رات کا ڈنر کھایا۔ یہ مارسے کا ٹیمون ہسپتال ہے، جہاں کووڈ انیس کے مریض داخل ہیں۔ مارسے میں ٹیمون ہسپتال سب سے بڑا ہے۔
تصویر: Daniel Cole/AP Photo/picture alliance
جاپان
جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں لوگ ایک بھیڑ والی اسٹریٹ میں کرسمس کی روشنیوں کو دیکھنے پہنچے ہوئے ہیں۔ جاپان نے تیس نومبر سے ملک میں غیر ملکیوں کے داخل ہونے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ یہ پابندی رواں ماہ کے اختتام تک جاری رہے گی۔
تصویر: (Kyodo News via AP/picture alliance
سری لنکا
اس تصویر میں ایک خاتون سری لنکا کے شہر راگما کے ٹیواٹا چرچ میں نصف شب کی عبادت میں مصروف ہے۔ رومن کیتھولک ٹیواٹا چرچ زائرین کا ایک پسندیدہ مقام بھی ہے۔ اس گرجا گھر کا طرز تعمیر انتہائی منفرد تصور کیا جاتا ہے۔
اس دوران دونوں امریکی براعظموں میں فی ایک لاکھ آبادی میں نئے کورونا کیسز کی شرح 144 سے بھی زیادہ ہو گئی۔ صرف ریاست ہائے متحدہ امریکا میں 1.18 ملین نئی انفیکشنز ریکارڈ کی گئیں اور ہفتہ وار بنیادوں پر ان میں اضافے کی شرح 34 فیصد رہی۔
اشتہار
نصف سے زیادہ نئے کیسز یورپ میں
عالمی ادارہ صحت کی اس تازہ ترین رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے عالمی سطح پر جو نئے کورونا کیسز ریکارڈ کیے گئے، ان میں سے نصف سے زائد یورپ میں رجسٹر کیے گئے اور ان کی تعداد 2.48 ملین رہی۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے اس امر کو انتہائی تشویش ناک قرار دیا ہے کہ گزشتہ ہفتے براعظم یورپ کی آبادی میں ہر ایک لاکھ شہریوں میں کووڈ انیس کی نئی انفیکشنز کی شرح 304.6 رہی۔ یہ گزشتہ ہفتے دنیا کے کسی بھی خطے میں نئے کورونا کیسز کی سب سے اونچی شرح تھی۔
جنوب مشرقی ایشیا میں کووڈ انیس میں اضافہ، کنٹرول میں مشکلات
اس ریجن کے ممالک میں کورونا وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ نے شدید آفت مچا رکھی ہے۔ کئی ملکوں کو وبا کنٹرول کرنے میں مشکلات درپیش ہیں۔ اس میں سب سے اہم اور بڑی وجہ صحت کا کمزور نظام بھی ہے۔
تصویر: Wisnu Agung Prasetyo/ZUMA/picture alliance
تیسری لہر
جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کو گزشتہ چند ماہ سے کووڈ وبا کی نئی لہر کا سامنا ہے۔ اس علاقے کے ممالک لاؤس اور ویتنام شدید متاثر ہیں۔ سن 2020 میں یہ دونوں ممالک وبا کی شدت سے بچ گئے تھے لیکن اب انہیں بڑھتے انفیکشن کی شدت کا مقابلہ ہے۔ اس ریجن میں سب سے زیادہ متاثر ملک انڈونیشیا ہے۔
تصویر: Agung Fatma Putra/ZUMA/picture alliance
انڈونیشیا میں افراتفری کی صورت حال
آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے مسلمان ملک مین کووڈ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد تہتر ہزار سے تجاوز کرچُکی ہے۔ وبا کی شروع ہونے کے بعد اٹھائیس لاکھ افراد کو انفیکشن ہو چکا ہے۔ اس وقت اس ملک میں انفیکشن کی شرح بھارت اور برازیل سے زیادہ ہے۔ شہریوں کو آکسیجن سیلنڈرز اور ہسپتالوں میں بیڈز کی کمیابی کا سامنا ہے۔
تصویر: Timur Matahari/AFP/Getty Images
ڈیلٹا پھیلتا ہوا
انڈونیشی نظام صحت اور ہسپتالوں کو کووڈ مریضوں کی غیر معمولی تعداد کا سامنا ہے۔ دو سوستر ملین کی آبادی والے ملک کو مئی میں روزوں کے اختتام اور عید کے موقع پر لاکھوں افراد کے سفر اختیار کرنے کے بعد کورونا انفیکشن کی شدت کا سامنا ہے۔ اس انفیکشن کی لہر میں ڈیلٹا کی افزائش بہت زیادہ ہوئی۔
تصویر: Wisnu Agung Prasetyo/ZUMA/picture alliance
بہتر سے بدتر
سن 2020 میں ویتنامی حکام نے کورونا وائرس کو محدود کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی لیکن اب وائرس کی ڈیلٹا ویریئنٹ کی افزائش نے صورت حال بدل دی ہے۔ اس ویریئنٹ سے انفیکشن کی شرح بڑھ چکی ہے۔ ویتنامی حکومت نے سارے جنوبی علاقے میں دو ہفتوں کا لاک ڈاؤن لگا رکھا ہے۔ دوسری جانب انفیکشن میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
تصویر: Luke Groves/AP/picture alliance
حکام کے خلاف ناراضی
تھائی مظاہرین وزیر اعظم پرائیتھ چن اوچا کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں کیونکہ وہ کووڈ انیس وبا کو کنٹرول کرنے کے مناسب انتظامات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ مختلف شہروں میں مظاہرے جاری ہیں۔ ہسپتالوں پر مریضوں کی بڑھتی تعداد سے دباؤ بھی بڑھ چکا ہے۔ اس ملک میں اپریل کے بعد انفیکشن بڑھنے کے ساتھ ہلاکتیں بھی بڑھی ہیں۔
کورونا وبا سے تھائی سیاحتی صنعت شدید متاثر ہوئی ہے۔ بنکاک اور دیگر صوبوں میں کووڈ انیس کی افزائش جاری ہے اور حکام اس کو قابو کرنے کی کوشش میں ہیں۔ حکومت مقبول سیاحتی جزیرے پھوکٹ کو دوبارہ کھولنے کی کوشش میں ہے تا کہ ملکی اقتصادیات کو سنبھالا مل سکے۔
تصویر: Sirachai Arunrugstichai/Getty Images
ویکسینیشن سست
تھائی حکومت ویکسین حاصل کرنے میں سست رہی ہے۔ اس ملک میں اہم ملازمین کو رواں برس فروری میں ویکسین لگانی شروع کی گئی۔ جون سے بڑے پیمانے پر ویکسین لگانے کی مہم شروع ہوئی۔ اس میں ایسٹرا زینیکا اور چینی سائنو ویک ویکسینز شامل تھیں۔ ویکسین لگانے کا سلسلہ سست اور ناقص قرار دیا گیا ہے۔
تصویر: Soe Zeya Tun/REUTERS
مایوسی میں اقدامات
ملائیشیا کو کووڈ لاک ڈاؤن کی مشکل کا سامنا ہے۔ لوگ مدد کے منفرد طریقے اپنا رہے ہیں۔ ان میں ایک گھر پر سفید جھنڈا لہرا رہا ہے کہ یعنی اس گھر والوں کو مدد درکار ہے۔ سفید جھنڈا لہرانے کو سوشل میڈیا پر بھی تشہیر ملی ہے۔ کووڈ انفیکشن کو کنٹرول کرنے کے لیے ملائیشیا میں یکم جون سے سخت لاک ڈاؤن کا نفاذ ہو چکا ہے۔
تصویر: Lim Huey Teng/REUTERS
کووڈ اور بغاوت
میانمار میں فوجی بغاوت نے عوام کی ہیلتھ کیئر پالیسی کو درہم برہم کر دیا ہے۔ کئی ڈاکٹروں نے اپوزیشن کی حمایت میں ہسپتالوں میں نوکری جاری رکھنے سے انکار کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ متنبہ کر چکی ہے کہ یہ ملک وائرس پھیلانے والا سب سے تیز رفتار ملک بن سکتا ہے۔ میانمار میں انفیکشن کی شرح زیادہ اور ویکسین لگانے کی رفتار بہت سست ہے۔
تصویر: Santosh Krl/ZUMA/picture alliance
وائرس کے خلاف مدافعت ایک دور کا خواب
جنوبی مشرقی ایشیائی ممالک کی طرح فلپائن کو بھی ویکسین کی محدود فراہمی کا سامنا ہے۔ صحت کے ماہرین کا خیال ہے کہ اس ملک میں شاید سب سے آخر میں کورونا وائرس کے خلاف مدافعتی دوا پہنچے گی۔ ویکسینیشن بہت سست ہے اور اس رفتار سے اگلے دو سالوں میں پچھتر فیصد آبادی کو ویکسین لگانے کا امکان ہے۔
انہی سات دنوں کے دوران براعظم افریقہ میں نئے کورونا کیسز کی شرح میں سات فیصد اضافہ دیکھا گیا اور کووڈ انیس کے نئے افریقی مریضوں کی مجموعی تعداد تقریباﹰ پونے تین لاکھ ریکارڈ کی گئی۔
ایک ہفتے میں 45 ہزار کے قریب اموات بھی
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس ابھی تک دنیا میں روزانہ ہزاروں انسانون کی موت کی وجہ بن رہا ہے۔ بیس سے چھبیس دسمبر تک کے ہفتے کے دوران اس عالمی وبا کے باعث مزید 44 ہزار 680 انسان موت کے منہ میں چلے گئے۔
یوں پچھلے ہفتے عالمی سطح پر کووڈ انیس کے مریضوں کی موت کے واقعات میں اس سے ایک ہفتہ قبل کے مقابلے میں چار فیصد کی معمولی کمی دیکھی گئی۔ عالمی ادارہ صحت کے ڈیٹا کے مطابق یہ عالمی وبا اب تک مجموعی طور پر 5.4 ملین سے زائد انسانوں کی موت کا باعث بن چکی ہے۔
م م / ا ا (اے پی، اے ایف پی)
کورونا کی وبا میں پھیلی اداسی سے کیسے بچا جائے
کورونا وائرس کی وبا کے سبب لگی پابندیوں اورلاک ڈاؤن نے گزشتہ ایک سال سے زندگی بہت مشکل بنا دی ہے۔ دماغ کو سکون پہنچانے اور ذہنی دباؤ دور کرنے کے لیے چند تجاویز۔
تصویر: Federico Gambarini/dpa/picture-alliance
چہل قدمی کیجیے
قدرتی مناظر میں گھرے ہوئے مقامات ہوں یا گہرے جنگل، جھیل، ندی یا سمندر کا کنارہ ہو یا پہاڑی راستے، ایسی جگہوں پر تیز رفتار چہل قدمی یا ٹہلنا انتہائی راحت بخش اور صحت مند ہوتا ہے۔ ایک سروے کے مطابق جرمن باشندے عام دنوں سے کہیں زیادہ کورونا کی وبا میں یہ کرتے دکھائی دیے۔
تصویر: Federico Gambarini/dpa/picture-alliance
آپ کے ڈرائنگ روم کی دنیا
سیاحت پر لگی پابندی نے انسانوں کو بہت بے صبر بنا دیا ہے۔ جیسے ہی سفر کرنا دوبارہ ممکن ہوا، لوگ اپنے اپنے بیگ اٹھائے ہوائی یا بحری جہازوں کا رخ کریں گے۔ کووڈ انیس کی وبا میں گھر میں بیٹھ کر دنیا بھر کی سیر ورچوئل طریقے سے بھی ممکن ہے۔ مفت اور محفوظ۔ بہت سی ویب سائٹس مختلف شہروں اور عجائب گھروں کے ورچوئل دورے کراتی ہیں۔ اس طرح آپ اپنے اگلے حقیقی سفر کا منصوبہ بھی بنا سکتے ہیں۔
تصویر: Colourbox/L. Dolgachov
متحرک رہیں
اپنی سائیکل پکڑیں اور کسی پارک میں بنے سائیکل ٹریک پر سائیکلنگ کیجیے یا پتلی پگڈنڈیوں پر۔ اگر یہ ممکن نا ہو تو اپنے ڈرائنگ روم میں یوگا میٹ بچھا کر یوگا کیجیے۔ بہت سے فٹنس ٹیچرز نے آن لائن تربیتی پروگرام اپ لوڈ کیے ہیں۔ اسمارٹ فون پر ایپس بھی موجود ہیں۔ مفت ورزش کی کلاسوں میں حصہ لیجیے۔ اس طرح کورونا وائرس کی وبا کی پھیلائی اداسی دور کرنے میں مدد ملے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Akmen
کسی خیالی دنیا کی سیر
کسی حیرت انگیز ایڈونچر کے دوران خود کو ایک جنگی شہسوار یا ’نائٹ‘ تصور کریں۔ ویڈیو گیمز لاک ڈاؤن کی بوریت اور مایوس کن صورتحال سے آپ کو نکالنے میں بہت مدد دیتی ہیں۔ ان گیمز کے ذریعے آپ ایک نئی دنیا تشکیل کر سکتے ہیں جس میں آپ کی ملاقات انتہائی دلچسپ کرداروں سے ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ انٹرنیٹ پر ویڈیو گیمز کھیلنے والے دیگر شائقین سے بھی آپ کا رابطہ ہو سکتا ہے۔
تصویر: Square Enix
کتابی کیڑا ہی بن جائیں
کتابوں کے ڈھیر آپ کے منتظر ہیں۔ آج کل عام دنوں سے کہیں زیادہ وقت کتابوں کو پڑھنے میں صرف کیا جا سکتا ہے یا کسی پوڈکاسٹ کو سننا بھی بوریت دور کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ ایسے ہی جیسے مختلف پزل گیمز۔ لاک ڈاؤن میں کام کے اوقات کم ہو گئے ہیں۔ دفتر آنے جانے میں صرف ہونے والا وقت بھی آپ گھر پر کتابیں پڑھتے یا آڈیو بکس سنتے ہوئے گزار سکتے ہیں۔
اپنی الماریوں اور کتابوں کی شیلفوں پر نظر ڈالیے۔ آپ کو اندازہ ہو گا کہ آپ نے کتنے لباس الماریوں میں بے ترتیب بھرے ہوئے ہیں اور الماریوں کے خانوں میں کتنی غیر ضروری اشیاء بھری پڑی ہیں۔ جا بجا کتابوں کے ڈھیر لگے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے اوقات کا فائدہ اُٹھائیے۔ چیزوں کو ترتیب دینا، گھر کو سلیقے سے سجانا یہ سب بہت راحت بخش ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Netflix/D. Crew
کھانے پکانا
بازاری کھانوں کو وقفہ دیں۔ کھانا پکانے کی کلاسیں آن لائن بھی ہوتی ہیں، جن میں انفرادی یا اجتماعی دونوں طریقوں سے حصہ لیا جا سکتا ہے۔ نئی نئی تراکیب کا استعمال اپنی ذات میں، دوستوں یا پھر اہل خانہ کے ساتھ ذہنی دباؤ اور پریشیانیوں کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ مزے مزے کے نئے پکوان جب تیار ہو کر میز پر آئیں تو لطف دو بالا ہو جاتا ہے۔
تصویر: Fotolia/MK-Photo
باغبانی ایک بہترین مشغلہ
آپ باغبانی اور شجر کاری کے ماہر ہوں یا نا ہوں، مٹی کھودنا، پودے لگانا، پھولوں اور جڑی بوٹیوں کی نگہداشت کرنا اور سبزیاں اگانا، آپ اپنے لان یا بالکونی میں بھی یہ سب کچھ کر سکتے ہیں۔ یہ ایک انتہائی فائدہ مند مشغلہ ہے جو ذہنی تناؤ کو دور کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کچھ وقت مراقبے کے لیے بھی
اگر آپ کو کسی صورت ذہنی سکون نہیں ملتا، تو مراقبہ اس کا بہترین علاج ہے۔ انٹرنیٹ پر لا تعداد ویڈیوز موجود ہیں، جن کی مدد سے آپ مراقبے یا ذہنی ارتکاز فکر کے ابتدائی اسباق سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ بہت سی اسمارٹ فون ایپس بھی آپ کو اس عمل کی مشق کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔