دُنیا بھر کے مسیحی آج ’گُڈ فرائیڈے‘ منا رہے ہیں۔ مسیحی عقائد کے مطابق یہ دن روزوں کے ایام کے آخری جمعہ کو یسوع المسیح کو مصلوب کیے جانے اور ان کی صلیبی موت کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
اشتہار
مسیحیوں کے روزوں کے ایام کی اختتامی تقریبات کا آغاز گزشتہ اتوار سے ’پام سنڈے‘ یا کھجوروں کے اتوار سے ہوا تھا۔ یہ تقریبات جمعرات کو عروج پر پہنچیں، جب روایات کے مطابق اسی دن یسوع المسیح کو گرفتار کیا گیا تھا۔
لاس اینجلس میں ایسٹر کی خصوصی چاکلیٹس اور مٹھائیاں
01:33
مسیحی مذہب کے مطابق تب یسوع المسیح نے اپنے اُن بارہ پیروکاروں کے پاؤں دھو کر’عاجزی کا نمونہ‘ پیش کیا تھا، جنہیں’ان کے شاگرد‘ بھی کہا جاتا ہے۔
اسی روایات کی مناسبت سے پوپ فرانسس نے جمعرات کی رات روم کی ایک جیل میں بارہ قیدیوں کے پاؤں دھوئے اور انہیں چوما۔ ان قیدیوں میں دو مسلمان اور ایک بدھ مذہب کا ماننے والا بھی شامل تھا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سزائے موت نہیں دی جانا چاہیے کیونکہ نہ تو یہ مسیحی اقدار کے مطابق ہے اور نہ ہی انسانی۔
پوپ فرانسس نے اس موقع پر مزید کہا کہ دنیا میں کئی جنگوں سے بچا جا سکتا تھا اگر عالمی رہنما خود کو کمانڈرز کے بجائے انسانوں کا خدمت گار تصور کرتے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ دنیا کو پرامن مقام بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھنا چاہییں۔
'گڈ فرائیڈے‘ کے حوالے سے آج بروز جمعہ 30 مارچ بھی دنیا بھر میں دعائیہ تقریبات منعقد ہو رہی ہے۔ پوپ فرانسس آج جمعے کے دن روم میں Via Cross کے جلوس کی قیادت کریں گے۔ ہفتے کی رات وہ ایسٹر وِجل سروس میں شریک ہوں گے جبکہ بروز اتوار ایسٹر کے دن پوپ فرانسس’اُربی اَیٹ اوربی‘ (’شہر اور دنیا کے نام‘) کے عنوان سے اپنا روایتی خطاب بھی کریں گے اور ایسٹر کا خصوصی پیغام بھی جاری کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی ایسٹر کی مذہبی تقریبات بھی اپنے اختتام کو پہنچ جائیں گی۔
ان دعائیہ اجتماعات کا مقصد دراصل کرائسٹ کے ان دکھوں کو یاد کرنا ہے، جو انہوں نے صلیب پر سہے۔ ایسٹر یا عید قیامت المسیح اتوار یکم اپریل کو منائی جائے گی۔ ایسٹر روزوں کے ایام کے بعد منایا جانے والا اہم مسیحی تہوار ہے۔ اس سے قبل 40 روزے رکھے جاتے ہیں۔ ایسٹر کو ’عید پاشکا‘ یا ’عید قیامت المیسح‘ بھی کہا جاتا ہے، جو دراصل مسیحی عقائد کے مطابق یسوع المسیح کے موت پر فتح پانے اور مردوں میں سے جی اٹھنے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
جرمنوں کی انڈوں سے محبت
ایسٹر کا تہوار ہو اور جرمنی میں انڈے نہ نظر آئیں ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔ لیکن جرمنوں کی انڈوں سے محبت صرف ایک تہوار تک محدود نہیں۔
تصویر: FikMik - Fotolia.com
انڈے لازمی جُزو
جرمنی میں صرف ایسٹر پر ہی نہیں بلکہ سال بھر انڈے استعمال میں رہتے ہیں۔ یہاں کھانے سے لے کر تزین و آرائش کے لیے بھی انڈوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/zb
انڈوں سے ناشتہ
انڈے کو ابال کر کھایا جائے، آملیٹ کی شکل میں یا پھر اسے فرائی کیا جائے۔ انڈا ہر صورت میں جرمن ناشتے کا لازمی حصہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کپ نما پیالہ
چونکہ انڈے نا گول ہوتے ہیں نا چپٹے، لہذا ان کو رکھنے کے لیے یہاں خصوصی کپ نما پیالہ خریدا جاتا ہے۔ ان کے ساتھ اکثر خصوصی طور پر نہایت چھوٹے سائز کے چمچ اور نمک دان بھی لیے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Xamax
انڈے توڑنے والے کریکر
صرف مخصوص چمچ اور نمک دان ہی نہیں، جرمنی میں انڈوں سے چھلکے اتارنے کے لیے کریکر بھی ملتا ہے۔ اس آلے کی مدد سے انڈے پر دباؤ ڈالتے ہوئے اس کے سخت چھلکے کو نہایت صفائی سے الگ کر دیا جاتا ہے۔
تصویر: cc-by-sa/Rotatebot
خوارک کا لازمی جُزو
جرمنی میں مارکیٹ کے حوالے سے معلومات اکھٹا کرنے والی ایک تنظیم کے مطابق یہاں انڈوں کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سن 2016 میں فی کس 235 انڈے جبکہ 2015 میں فی کس 233 انڈے کھائے گئے۔
تصویر: Fotolia/Eddie
بھورا یا سفید انڈا؟
جرمنی میں مرغیوں کے انڈے عموماﹰ دو رنگوں میں دستیاب ہوتے ہیں۔ 70 اور 80 کی دہایئوں میں سفید انڈوں کا زیادہ استعمال کیا جاتا تھا تاہم جب آرگینک کھانوں کا رواج بڑھا تو بھورے رنگ کے انڈے بھی کھائے جانے لگے۔ بھورے انڈے زیادہ صحت بخش اور قدرتی تصور کیے جاتے ہیں۔ لیکن در اصل ان دونوں رنگوں کے انڈوں میں کوئی فرق نہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
انڈوں کی قوس و قزح
پہلی بار جرمنی آنے والے افراد بازاروں میں ڈائی کیے ہوئے رنگین انڈوں کی فروخت پر حیران ضرور ہوتے ہیں۔ لیکن یہ یہاں نئی اور اچھوتی بات نہیں۔ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ سال ایسے 475 ملین رنگین انڈے فروخت ہوئے۔
تصویر: cc-by:Daniel Rüd-nc
درختوں پر انڈے؟
سب جانتے ہیں کہ خرگوش انڈے نہیں دیتے ۔ لیکن جرمنی میں صدیوں سے ایسٹر کے موقع پر کرسمس ٹری سے مشابہ درختوں پر انڈے لٹکا کر انہیں سجایا جاتا ہے۔ اس عمل کو زندگی سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ جرمنی میں ایسا سب سے بڑا درخت 2015 تک موجود تھا، جس پر 10 ہزار سے زائد انڈے لٹکائے جاتے تھے۔