دنیا بھر میں 2013ء کا پرتپاک استقبال
1 جنوری 2013آتش بازی، میوزک کنسرٹس اور نجی محلفوں کے ذریعے دنیا بھر میں 2012ء کو الوداع اور 2013ء کو خوش آمدید کہا گیا۔ یورپ بھر میں مختلف تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ جرمن دارالحکومت برلن میں برنڈن برگ دروازے پر ہونی والی آتش بازی کوشائقین کی خاص توجہ حاصل رہی۔ انتظامیہ کے مطابق دس منٹ تک جاری رہنے والی اس آتش بازی کو دیکھنے کے لیے ایک ملین سے زائد افراد وہاں موجود تھے۔
لاطینی امریکی ملک وینزویلا میں صدر اوگو چاویز کی طبیعت کی وجہ سے سرکاری سطح پر ہونے والی تمام تقریبات منسوخ کر دی گئیں۔ دارالحکومت کاراکس کی شاہراہیں سنساں پڑی رہیں۔ اسی طرح بھارتی دارالحکومت میں بھی اجتماعی آبروریزی کے واقعے کا اثر نئے سال کی تقریبات پر پڑا۔ اس افسوسناک واقعے کے بعد نئی دہلی کے متعدد ڈسکوز نے روایتی محفلیں منسوخ کر دیں تھیں۔ فلسطین انتظامیہ کے صدر محمود عباس نے نئے سال کے اپنے پیغام میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بات کی۔
روسی دارالحکومت ماسکو میں مشہور زمانہ کریملن کی عمارت پر ہونے والی آتش بازی کی رنگا رنگ تقریب کے ساتھ لاکھوں افراد نے 2013ء کو خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر ماسکو کے ریڈ اسکوائر پر شراب نوشی پر پابندی تھی۔ اس کے علاوہ شہر کے مختلف مقامات پر نئے سال کا مختلف انداز میں استقبال کیا گیا۔ یونان میں نئے سال کے موقع پر انڈر گراؤنڈ ریلوے نظام بند رہا۔ مزدور یونینز نے تنخواہوں میں کٹوتی کے خلاف یکم جنوری کو زیر زمین ریلوے نظام کو 24 گھنٹوں کے بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
فرانس میں حکومت کی جانب سے اس موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ گزشتہ برس مشتعل نوجوانوں نے نئے سال کی تقریبات کے دوران متعدد گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا تھا اور نجی املاک کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔ اس وجہ سے اس مرتبہ پیرس میں اکتیس دسمبر کی شب پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ فرانسیسی دارالحکومت میں گزشتہ کئی برسوں سے فن آتش بازی پر پابندی ہے اور اس مرتبہ سکیورٹی معاملات کی وجہ سے شہری انتظامیہ کی جانب سے آئفل ٹاور پر بھی ہونے والی آتش بازی بھی منسوخ کر دی گئی۔
(ai / ah (dpa, AFP