1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا بھر کے نوّے فیصد انسان آلودہ ہوا میں سانس لینے پر مجبور

2 مئی 2018

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا کی کل آبادی میں سے نوّے فیصد انسان آلودہ اور مضر صحت ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔

Pakistan Smog in Lahore
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/R. S. Hussain

دنیا بھر میں آلودہ ہوا میں سانس لینے کے نتیجے میں ہر سال قریب سات ملین انسان ہلاک ہو جاتے ہیں۔ یہ بات جنیوا میں عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی طرف سے بتائی گئی۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس آدھانوم گیبرائسس نے مطالبہ کیا ہے کہ دنیا بھر کی حکومتوں کو ایسے مؤثر اقدامات کرنا چاہییں، جن کی مدد سے ہلاکت خیز فضائی آلودگی کا تدارک کیا جا سکے۔

اسموگ يا دھواں کوئی مسئلہ نہيں، بس پيجيے ’آکسيجن کوکٹيل‘

انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی سطح پر ہر دس میں سے نو انسان ایسی ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں، جس میں مضر صحت مادوں کی شرح خطرناک حد تک زیادہ ہوتی ہے۔

اس عالمی ادارے نے پی ایم 10 اور پی ایم 2.5 معیارات کے مطابق دنیا کے مختلف خطوں میں فضائی آلودگی کا جائزہ لیا ہے۔ پی ایم 10 میں ڈھائی سے دس مائکرو میٹر قطر تک کے خطرناک ذرات کا جائزہ لیا جاتا ہے جب کہ PM2.5 میں فضا میں موجود ایسے باریک ترین ذرات کا جائزہ لیا جاتا ہے جن کا قطر ڈھائی مائکرو میٹر سے بھی کم ہوتا ہے اور وہ سانس کے ذریعے انسانی خون میں داخل ہو جاتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا، ’’یہ بات ناقابل قبول ہے کہ دنیا بھر میں تین بلین سے بھی زیادہ انسان، جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے، اپنے گھروں میں رہتے ہوئے بھی زہریلی فضا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔‘‘

عالمی ادارہ صحت نے فضائی آلودگی سے متعلق 108 ممالک سے اعداد و شمار جمع کر کے اس حوالے سے دنیا کی سب سے بڑی ڈیٹا بیس تیار کی ہے۔ دو برس قبل تیار کی گئی رپورٹ کے مقابلے میں اس مرتبہ اس ڈیٹا بیس میں مزید ایک ہزار سے زائد شہروں اور قصبوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

ش ح / م م (نیوز ایجنسیاں)

نیا گینس ریکارڈ: دنیا کے سب سے بڑے انسانی پھیپھڑے

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں