دنیا بھر کے نوّے فیصد انسان آلودہ ہوا میں سانس لینے پر مجبور
2 مئی 2018
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا کی کل آبادی میں سے نوّے فیصد انسان آلودہ اور مضر صحت ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/R. S. Hussain
اشتہار
دنیا کے دس ایسے شہر، جہاں سانس لینا خطرے سے خالی نہیں
اسٹارٹ اپ کمپنی ’ایئر ویژول‘ دنیا بھر کے کئی شہروں میں ہوا کے معیار کے بارے میں اپ ڈیٹ فراہم کرتی ہے۔ ’ایئر کوالٹی انڈکس‘ کے مطابق دنیا کے اہم لیکن خطرناک ترین ہوا والے شہروں کی درجہ بندی اس پکچر گیلری میں دیکھیے۔
تصویر: pictur- alliance/AP Photo/K. M. Chaudary
1۔ لاہور
ایئر ویژول نے حالیہ دنوں میں لاہور کا ’ایئر کوالٹی انڈکس‘ پانچ سو سے زائد تک ریکارڈ کیا۔ PM2.5 معیار میں فضا میں موجود ایسے چھوٹے ذرات کا جائزہ لیا جاتا ہے جو سانس کے ذریعے پھیپھڑوں اور خون تک میں شامل ہو جاتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2012 کے ڈیٹا کے مطابق لاہور میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 68 رہی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/R. S. Hussain
2۔ نئی دہلی
ایئر کوالٹی انڈکس میں لاہور کے بعد آلودہ ترین ہوا بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ریکارڈ کی گئی جہاں PM2.5 ساڑھے تین سو تک ریکارڈ کیا گیا۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2012 کے ڈیٹا کے مطابق نئی دہلی میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 122 رہی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Faget
3۔ اولان باتور
منگولیا کا دارالحکومت اولان باتور ایئر ویژول کی اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے جہاں PM2.5 ایک سو ساٹھ سے زیادہ رہا۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈیٹا کے مطابق اولان باتور میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 75 رہی تھی۔
تصویر: DW/Robert Richter
4۔ کلکتہ
بھارتی شہر کلکتہ بھی آلودہ ترین ہوا والے شہروں کی اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے جہاں PM2.5 حالیہ دنوں میں ڈیڑھ سو سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2014 کے ڈیٹا کے مطابق کلکتہ میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 61 رہی تھی۔
تصویر: DW/Prabhakar
5۔ تل ابیب
اسرائیلی شہر تل ابیب میں بھی PM2.5 کی حد ڈیڑھ سو کے قریب رہی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2014 میں جمع کیے گئے ڈیٹا کے مطابق تل ابیب میں PM2.5 کی سالانہ اوسط بیس رہی تھی جب کہ قابل قبول حد پچاس سمجھی جاتی ہے۔
تصویر: picture alliance/Robert Harding World Imagery/G. Hellier
6۔ پورٹ ہارکورٹ
ایک ملین سے زائد آبادی والا نائجیرین شہر پورٹ ہارکورٹ اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے جہاں ایئر کوالٹی انڈکس ایک سو چالیس ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: DW
7۔ ممبئی
بھارتی شہر ممبئی آلودہ ترین ہوا کے حامل شہروں کی اس فہرست میں شامل تیسرا بھارتی شہر ہے جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس ایک سو تینتیس رہا۔
تصویر: picture alliance/AFP Creative/P. Paranjpe
8۔ شنگھائی
چینی شہر شنگھائی میں بھی بڑے لیکن آلودہ ہوا والے شہروں کی اس فہرست میں شامل ہے جہاں PM2.5 ایک سو انتیس ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Imaginechina/Guo Hui
9۔ شینگدو
چین کے شینگدو نامی شہر میں بسنے والے ایک ملین سے زائد انسان آلودہ ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔ ایئر ویژول کے مطابق اس شہر میں چھوٹے خطرناک ذرات ماپنے کا معیار ایک سو چودہ رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Xiaofei
10۔ ہنوئی
ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں بھی ایئر کوالٹی انڈیکس کا درجہ ایک سو بارہ رہا جو قابل قبول معیار سے دوگنا سے بھی زائد ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/H. Dinh Nam
10 تصاویر1 | 10
دنیا بھر میں آلودہ ہوا میں سانس لینے کے نتیجے میں ہر سال قریب سات ملین انسان ہلاک ہو جاتے ہیں۔ یہ بات جنیوا میں عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی طرف سے بتائی گئی۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس آدھانوم گیبرائسس نے مطالبہ کیا ہے کہ دنیا بھر کی حکومتوں کو ایسے مؤثر اقدامات کرنا چاہییں، جن کی مدد سے ہلاکت خیز فضائی آلودگی کا تدارک کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی سطح پر ہر دس میں سے نو انسان ایسی ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں، جس میں مضر صحت مادوں کی شرح خطرناک حد تک زیادہ ہوتی ہے۔
اس عالمی ادارے نے پی ایم 10 اور پی ایم 2.5 معیارات کے مطابق دنیا کے مختلف خطوں میں فضائی آلودگی کا جائزہ لیا ہے۔ پی ایم 10 میں ڈھائی سے دس مائکرو میٹر قطر تک کے خطرناک ذرات کا جائزہ لیا جاتا ہے جب کہ PM2.5 میں فضا میں موجود ایسے باریک ترین ذرات کا جائزہ لیا جاتا ہے جن کا قطر ڈھائی مائکرو میٹر سے بھی کم ہوتا ہے اور وہ سانس کے ذریعے انسانی خون میں داخل ہو جاتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا، ’’یہ بات ناقابل قبول ہے کہ دنیا بھر میں تین بلین سے بھی زیادہ انسان، جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے، اپنے گھروں میں رہتے ہوئے بھی زہریلی فضا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔‘‘
عالمی ادارہ صحت نے فضائی آلودگی سے متعلق 108 ممالک سے اعداد و شمار جمع کر کے اس حوالے سے دنیا کی سب سے بڑی ڈیٹا بیس تیار کی ہے۔ دو برس قبل تیار کی گئی رپورٹ کے مقابلے میں اس مرتبہ اس ڈیٹا بیس میں مزید ایک ہزار سے زائد شہروں اور قصبوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔