1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا شام کی طرف سے وعدہ پورا کرنے کی منتظر

امجد علی11 ستمبر 2013

صدر بشار الاسد کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں سے دستبرداری کے اعلان کے بعد امریکا کے ساتھ ساتھ فرانس نے بھی شام کے خلاف سردست حملے نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب دنیا اسد کی جانب سے اپنا وعدہ پورا کیے جانے کی منتظر ہے۔

تصویر: Reuters

منگل کی شام امریکی صدر باراک اوباما نے امریکی کانگریس کے اراکین کو اُس رائے شماری میں تاخیر کرنے کے لیے کہہ دیا، جس کے ذریعے ان راکین نے اوباما کو شام کے خلاف حملوں کی منظوری دینا تھی۔ اوباما نے کہا کہ وہ روس کی اُن کوششوں کو مزید وقت دینا چاہتے ہیں، جن کا مقصد شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کو بین الاقوامی تحویل میں دینا ہے۔

اوباما نے کہا کہ وہ خود بھی روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں گے اور جمعرات کو اُن کے وزیر خارجہ جان کیری بھی اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کے لیے جنیوا جائیں گے۔ اوباما نے مزید کہا:’’مَیں نے اپنے دو قریبی ترین حلیف ملکوں فرانس اور برطانیہ کے قائدین کے ساتھ بات چیت کی ہے اور ہم روس اور چین کے ساتھ بھی اشتراک عمل کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک ایسی قرارداد لائیں گے، جس میں اسد سے اپنے کیمیائی ہتھیاروں سے دستبردار ہونے کے لیے کہا جائے گا۔‘‘

اوباما نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کے اُن معائنہ کاروں کی رپورٹ کا بھی انتظار کیا جائے گا، جنہوں نے اکیس اگست کو شامی دارالحکومت کے قریب زہریلی گیس کے حملے کا شکار ہونے والے علاقے کے اندر جا کر جانچ پڑتال کی ہے۔ اس حملے میں بڑی تعداد میں بچوں سمیت سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔

امریکی صدر باراک اوباماتصویر: Reuters

چین نے حملے کی دھمکیوں کی جگہ سفارتی کوششوں میں تیزی آنے کا خیر مقدم کیا ہے اور شامی صدر اسد کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کرنے کے اعلان کو بھی سراہا ہے۔

شامی وزیر خارجہ ولید المعلم نے کل منگل کو اعلان کیا تھا کہ شام دیگر ملکوں اور اقوام متحدہ کو بھی اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے تک رسائی دینے کے لے تیار ہے۔ اس طرح دمشق حکومت نے پہلی مرتبہ یہ بھی تسلیم کیا تھا کہ اُس کے پاس ایسے ہتھیار موجود ہیں۔

فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے اپنے فوجی سربراہان کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد کہا ہے کہ ان کا ملک اپنے ساتھی ملکوں کے ساتھ قریی رابطے میں رہتے ہوئے شامی حکومت کو کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر سزا دینے کے لیے اور اُسے پھر سے ایسے ہتھیاروں کے استعمال سے باز رکھنے کے لیے ہمہ وقت چوکس رہے گا۔

اسی دوران دمشق کے قریب مسیحیوں کے تاریخی قصبے معلولا سے شدید جھڑپوں کی خبریں مل رہی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ معلولا سے نکل جانے کے منگل کو کیے گئے اعلان کے باوجود باغی ابھی تک اسی شہر میں ہیں جبکہ شامی سکیورٹی فورسز کے مطابق وہ بھی ابھی تک اس شہر کو واپس چھیننے میں کامیاب نہیں ہو پائی ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں