’دنیا ماحولیاتی تبدیلیوں کے انسداد کے راستے پر نہیں‘
12 مئی 2019
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے اپنے دورہ جنوبی پیسیفک کے دوران کہا ہے کہ دنیا ماحولیاتی تبدیلیوں کے انسداد کے راستے پر نہیں ہے۔
اشتہار
نیوزی لینڈ میں گوٹیریش نے اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ زمینی درجہ حرارت کو بڑھنے سے روکنے کے حوالے سے اقدامات کے تناظر میں ابھی دنیا درست راستے پر گامزن نہیں ہوئی ہے۔ اپنے ایک نہایت سخت بیان میں انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سیاست کے ذریعے اس مسئلے کا حل رفتہ رفتہ کم زور پڑتا جا رہا ہے اور بہت سی جزیرہ ریاستیں بلکہ پوری دنیا ماحولیاتی تبدیلیوں کا نشانہ بننے کی راہ پر ہیں۔
ستمبر میں نیویارک عالمی ماحولیاتی کانفرنس کا انعقاد ہونا ہے اور اسی تناظر میں گوٹیرش جنوبی پیسفک خطے کا دورہ کر رہے ہیں۔ اپنے اس دورے میں وہ فجی، تووالو اور وانوآتو جیسے جزائر کا رخ بھی کریں گے۔ یہ تمام وہ جزائر ہیں، جو بلند ہوتی سمندری سطح کی وجہ سے بقا کے خطرے سے دوچار ہیں۔
اپنے بیان میں گوٹیرش نے کہا، ’’ہم ہر جانب مظاہرے دیکھ رہے ہیں اور لوگ احتجاج کر رہے ہیں کہ ہم پیرس معاہدے میں طے کیے گئے اہداف کی جانب بڑھنے کے راستے پر نہیں ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت پیرس معاہدے میں زمینی درجہ حرارت کو صنعتی دور سے قبل کے درجہ حرارت کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ 1.5 سینٹی گریڈ تک بلندی کی حد مقرر کی گئی تھی۔
دنیا بھر میں چیری بلاسم کا حُسن خطرے میں
آج کل موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث چَیری کے پھول وقت سے پہلے ہی کھِل جاتے ہیں۔ یہ صورتِ حال اِن پھولوں کی بقا کو خطرے سے دوچار کر رہی ہے اور ماحولیاتی نظاموں پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/A. Rentz
خوبصورت گلابی رنگت
آج کل دُنیا کے مختلف حصوں میں چَیری کے درختوں پر لگے پھول اپنے حسن سے شائقین کی آنکھیں خیرہ کر رہے ہیں۔ جاپانی شہر کیوٹو ہو، واشنگٹن ڈی سی ہو، سٹاک ہولم ہو یا پھر جرمن شہر بون، ہر جگہ ان پھولوں کی آمد کا جشن منایا جایا جاتا ہے۔ واشنگٹن میں نیشنل چَیری بلاسم فیسٹیول میں تقریباً ایک اعشاریہ پانچ ملین شائقین کی آمد متوقع ہے، جس سے انتظامیہ کو 150 ملین ڈالر کی آمدنی ہو گی۔
تصویر: AP
بڑے جشن جاپان میں
جاپان میں چَیری بلاسم فیسٹیول ایک قومی روایت ہیں۔ خاص طور پر کیوٹو میں سائنسدان ایک ہزار سال سے بھی زیادہ عرصے سے باقاعدہ یہ بتاتے رہے ہیں کہ یہ پھول کس تاریخ کو کھِلنا شروع ہوں گے۔ اِن پھولوں کی آمد کا جشن منانے کے لیے لوگ بڑی تعداد میں پارکوں کا رُخ کرتے ہیں۔
تصویر: R. Primack
اور بہار آ گئی
چیری بلاسم یا چیری کے پھول کِھلنے پر جاپان میں بہار کا موسم شروع ہو جاتا ہے۔ جشن بہار اں نامی فیسٹیول (چیری بلاسم دیکھنے کا میلہ) کہلاتا ہے اور تب بوڑھے اور جوان سبھی سیر و تفریح یا پھر پکنک منانے کے لیے پارکوں کا رخ کرتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/abaca
چَیریز ثقافتوں کو جوڑتے ہیں
جاپانیوں ہی کو دیکھتے ہوئے اب دُنیا بھر میں چَیری کے پیڑوں پر پھول کھِلنے کے جشن منائے جاتے ہیں۔ واشنگٹن میں چَیری کے کچھ پیڑ تو وہ ہیں، جو جاپانی حکومت کی طرف سے تحفے کے طور پر دیے گئے تھے۔ یہاں بون میں بھی جاپانی سیاح اپنے وطن جیسا بہار کا منظر دیکھ کر خوب محظوظ ہوتے ہیں۔
تصویر: DW/J. Franken
عقیدت بھی ساتھ ساتھ
جاپانی شہری چیری کے پیڑوں اور پھولوں کے ساتھ خاص عقیدت رکھتےہیں۔ چیری کے یہ پھول خوبصورت بھی ہوتے ہیں اور انسانی زندگی کی طرح ان کی زندگی بھی عارضی ہوتی ہے۔ جاپان میں چیری کے ان پیڑوں پر کوئی پھل نہیں لگتا۔ پیڑ کی ساری توانائی پھولوں میں سرایت کر جاتی ہے۔ ان پھولوں کی زندگی صرف دَس دن ہوتی ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca
وقت سے پہلے کھِلنے کا رُجحان
دُنیا کے بہت سے حصوں میں چَیری کے پیڑوں پر پھول اب ماضی کے مقابلے میں بہت جلد کھِلنے لگتے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے وقت سے پہلے ہی بہار آنے لگی ہے۔ زیادہ درجہٴ حرارت کی وجہ سے یورپ اور امریکا میں یہ پھول اب ماضی کے مقابلے میں دَس تا بارہ دن پہلے ہی کھِل اُٹھتے ہیں۔ جاپان میں بھی چَیری بلاسم فیسٹیول اب ساٹھ سال پہلے کے مقابلے میں تین ہفتے پہلے ہی شیڈیول کیے جانے لگے ہیں۔
تصویر: DW/J. Franken
کلیاں پھول بن گئیں
عام طور پر جاپانی محکمہٴ موسمیات باقاعدہ اعلان کرتا ہے کہ اب چیری بلاسمز کے کھلنے کا موسم شروع ہو گیا ہے۔ لگتا ہے کہ یہ طوطا سرکاری اعلان کو نظر انداز کرتے ہوئے پہلے ہی ان پیڑوں پر آن پہنچا ہے کیونکہ اس سال یہ پھول اوسط سے پانچ دن پہلے ہی کھل اٹھے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Kambayashi
سخت سردی کا حملہ
وقت سے پہلے کھِلنے والے چَیری کے پھولوں کو بہار کے آخری آخری دنوں کی سردی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جب درجہٴ حرارت ستائیس ڈگری فارن ہائیٹ (دو ڈگری سنٹی گریڈ کے لگ بھگ) سے نیچے آتا ہے تو پھولوں کو سخت نقصان پہنچتا ہے۔ درجہٴ حرارت چوبیس ڈگری فارن ہائیٹ سے کم ہو تو نوّے فیصد تک پھول مَر جاتے ہیں۔
تصویر: R. Primack
شدید موسمی اثرات
موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں شدید سردی سے پھول تو متاثر ہوتے ہی ہیں، کھانے والی چَیریز پر بھی شدید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ پھول جتنے کم ہوتے ہیں، اُتنا ہی چَیری کا پھل بھی کم ہو جاتا ہے۔ یہ صورتِ حال اس پھل کے کاشتکاروں کے لیے سخت تشویش کا باعث ہے۔
تصویر: FARS
پرندے اور شہد کی مکھیاں
پھولوں کے کھِلنے کے اوقات میں تبدیلی جانوروں پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ درجہٴ حرارت بڑھنے سے اپنی سردیوں کی نیند سے جلد جاگ جانے والے جانوروں کو سردی لگ جانے کا ڈر ہوتا ہے۔ چَیری کے پھولوں کے مر جانے سے کئی جانوروں کے بھوک سے مر جانے کا ڈر ہوتا ہے۔ نیو انگلینڈ میں موسمیاتی تبدیلیاں کئی پرندوں کی بقا کو خطرے سے دوچار کر رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Kaiser
چیری کے پیڑوں تلے کھانا پینا
جاپانی دارالحکومت ٹوکیو کے اس پارک میں کھانے پینے کی اَشیاء فروخت کرنے والے کھوکھوں پر بھوک سے نڈھال شائقین کا رَش لگا ہوتا ہے۔ یہاں لوگ ٹیپانیاکی نام کی مخصوص جاپانی ڈِش شوق سے کھاتے ہیں، جو گرم گرم توے سے اُتار کر پیش کی جاتی ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca
سب آنے والوں کو خوش آمدید
ان چند دنوں کے لیے جاپان کے شاہی محل کے دروازے بھی شائقین کے لیے کھول دیے جاتے ہیں۔ سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ لوگ جاپانی شہنشاہ کی رہائش گاہ کے اندر کِھلے چیری کے پھولوں کا بھی نظارہ کر سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Nogi
شہنشاہی باغات
شہنشاہ کے محل کے مشرقی حصے میں چھ سو میٹر طویل یہ وہ گلی ہے، جہاں شائقین سال میں دو مرتبہ جا کر سیر و تفریح کر سکتے ہیں۔ سال میں تقریباً آٹھ لاکھ شائقین ان باغات کا نظارہ کرتے ہیں۔ اگلا موقع اس سال دسمبر میں آئے گا، جب ان درختوں سے پتے گریں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Nogi
رات کو بھی جگمگاتے پھول
ٹوکیو کے اس گنجان آباد مرکزی علاقے میں بھی چیری کے چند ایک پیڑوں نے رونق لگا رکھی ہے۔ یہ روپونگی نامی علاقہ ہے، جہاں پیڑوں پر نصب روشنیاں رات کے وقت بھی ان پیڑوں کو جگمگائے رکھتی ہیں۔
تصویر: Reuters/T. Hanai
14 تصاویر1 | 14
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آڈرن کے ہم راہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں گوٹیرش نے کہا، ’’عجیب بات یہ ہے کہ زمین پر جوں جوں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات واضح ہو رہے ہیں، سیاسی اقدامات اتنے ہی کم زور ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘
تاہم انہوں نے اس موقع پر نیوزی لینڈ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ویلنگٹن کی قیادت نے نہایت اہم اقدامات کے ذریعے ملک میں نئے قوانین متعارف کروائے جن کے تحت سن 2050 تک یہ ملک کاربن کے استعمال سے مکمل طور پر دور ہو جائے گا۔ نیوزی لینڈ کے ان قوانین میں فقط زرعی شعبے کو کاربن سے چھوٹ دی گئی ہے۔
اس موقع پر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم آڈرن نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں عالمی برادری کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہیں اور اسے نظرانداز کیا گیا تو یہ بہت بڑی غفلت اور کوتاہی ہو گی۔