اقوام متحدہ نے ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں 47 کروڑ سے زیادہ افراد بے روزگار ہیں یا جزوی ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں، جب کہ بہتر روزگار تک عدم رسائی عالمی سطح پر سماجی بدامنی کا باعث بن سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/W. Steinberg
اشتہار
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کی طرف سے مرتب کردہ سالانہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 470 ملین افراد بے روزگار ہیں یا جز وقتی ملازمت کرتے ہیں۔ یہ تعداد عالمی لیبر فورس کا 13فیصد بنتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2010 ء کی دہائی میں عالمی سطح پر بے روزگاری کی شرح نسبتاً مستحکم تھی۔ لیکن رپورٹ میں اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ معیشت میں سست روی کے باعث بیروزگاری میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس وجہ سے رواں سال بیروزگار افراد کی تعداد 18 کروڑ 80 لاکھ سے بڑھ کر 19 کروڑ 5 لاکھ ہونے کا خدشہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Bockwoldt
آئی ایل او کے سربراہ گائے رائیڈر نے جنیوا میں رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا، ”کام کرنے والے کروڑوں افراد کے لیے بہتر زندگی گزارنا مسلسل مشکل ہوتا جا رہا ہے۔"
عالمی سطح پر روزگار اور سوشل آؤٹ لک سے متعلق اس سالانہ رپورٹ میں صرف بے روزگار ی پر ہی نہیں بلکہ جزوی ملازمتوں پر بھی توجہ دی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں 285 ملین افراد ایسی ملازمتوں سے منسلک ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ جتنا کام کرنا چاہتے ہیں انہیں اتنا کام نہیں ملتا یا انہوں نے کام کی تلاش چھوڑ دی ہے یا روزگار کی منڈی تک ان کی رسائی نہیں ہو پا رہی۔
کیا سماجی بدامنی اور بے روزگاری میں کوئی تعلق ہے؟
سماجی بدامنی اور بے روزگاری وجز وقتی ملازمتوں کے درمیان تعلق پر اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں خصوصی زور دیا گیا ہے۔ آئی ایل او کے سربراہ گائے رائیڈر نے اس حوالے سے لبنان اور چلی میں ہونے والے بڑے عوامی مظاہروں کا حوالہ دیا۔
انہوں نے کہا، ”لیبر مارکیٹ کی صورت حال ہمارے بہت سے معاشروں میں سماجی عدم آہنگی کا سبب بن رہی ہے۔ بہتر روزگار تک عدم رسائی عالمی سطح پر احتجاجی تحریکوں کا باعث بن سکتی ہے، یہ انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔"
روزگار اور پیشے
جرمن نوجوان سب سے زیادہ بزنس ایجوکیشن کی تربیت حاصل کرنے میں دلچسپی لیتے ہیں۔ لیکن اس کے علاوہ بھی بہت سے شعبے ایسے ہیں، جن میں تربیت حاصل کرنے کا ایک مزہ بھی ہے اور یہ فائدہ مند بھی ہو سکتی ہے۔ ان میں سے کچھ کی تفصیلات
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen
کُوپر یا شراب کے ڈرم بنانے والا ’کپی گر‘
شراب کے ڈرم بنانا سیکھنا ایک غیر معمولی کام ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران جرمنی میں بہت کم ہی نوجوانوں نے اس تربیت میں دلچسپی لی ہے۔ اس دوران لکڑیوں کی مختلف اقسام سے شراب محفوظ کرنے کے لیے ڈرم بنانا اور بالٹیاں تیار کرنا سکھایا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lösel
شراب کا ماہر
یہ تربیت مکمل کرنے والے کو شراب کشید کرنے کا ماہر کہا جاتا ہے۔ اس دوران یہ الکوحل کی مختلف اقسام کو تیار کرتے ہیں۔ انہیں علم ہوتا ہے کہ کس مائع کو کتنے درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ لوگ زیادہ تر ایسی کمپنیوں میں کام کرتے ہیں، جہاں شراب تیار کی جاتی ہے۔ 2012ء سے اب تک اس شعبے میں صرف بارہ نوجوانوں نے دلچسپی ظاہر کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. von Erichsen
فولادی گھنٹیاں بنانے والا
پندرہ نوجوانوں نے ایک ہی سال میں فولادی گھنٹیاں بنانے کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔ اس دوران انہیں سکھایا گیا کہ کس طرح مختلف اجزاء اور استعمال شدہ اشیاء کو دھات میں تبدیل کیا جاتا ہے، انہیں ٹھیک کس طرح کیا جاتا ہے اور انہیں دوبارہ قابل استعمال کس طرح بنایا جاتا ہے۔ یہ نوجوان گرجوں کی گھنٹیاں ہی نہیں بناتے بلکہ بحری جہازوں میں استعمال کی جانے والی گھنٹیاں بھی بناتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/K.-D. Gabbert
موسیقی پر اداکاری
اسٹیج کا پردہ ہٹا اور سرچ لائٹ آپ پر پڑی۔ اس دوران آپ نے گانا شروع کیا اور دیکھنے والوں نے تالیوں کی گونج میں داد دی۔ لیکن اسٹیج پر کھڑے ہو کر ایسی پرفارمنس دینا کوئی آسان کام نہیں اور یہاں تک پہنچنے کے لیے کئی مرحلے طے کرنے ہوتے ہیں۔ موسیقی پر اداکاری کے گر سیکھنے کے لیے تین سال کی تربیت حاصل کرنا پڑتی ہے۔ اس دوران گانا اور رقص سیکھنا پڑتا ہے اور دوران تربیت کوئی معاوضہ بھی نہیں دیا جاتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Perrey
شہد کی مکھیاں پالنا
اس پیشے کو اختیار کرنے والے نوجوانوں کو شہد کی مکھیوں کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی جاتی ہیں کہ وہ کس طرح رہتی ہیں؟ ان کی بناوٹ اور ان کی نفسیات کےبارے میں بھی بتایا جاتا ہے۔ اکثر طالب علم انٹرمیڈیٹ کے بعد یہ تربیت شروع کرتے ہیں حالانکہ اس کے لیے انہیں انٹرمیڈیٹ کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen
وائلن گر
پیشہ ورانہ ترییت کے اس اسکول میں طالب علموں کو ریاضی اور طبیعات جیسے موضوعات میں سر کھپانا نہیں پڑنا بلکہ انہیں سیدھے سیدھے ان مادوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے جن کی مدد سے وہ ایک وائلن تیار کر سکتے ہیں۔ وائلن کو جن مادوں کی مدد سے چمکایا جاتا ہے، وہ ہر وائلن ساز کے ہاں الگ الگ ہوتی ہیں۔ یہی مادے اس ساز سے نکلنے والی آواز کو منفرد بناتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/PAP/J. Kacmarczyk
پتھر کا کام کرنے والے
یادگاروں کی تجدید ہو یا کوئی کتبہ بنانا ہو یا پھر پتھروں سے فرش بچھانا ہو پتھر کا کام سیکھنے والوں کے لیے یہ بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ اس تربیت کے دوران قدرتی اور مصنوعی کے علاوہ ہر قسم کے پتھر کے ساتھ کام کرنا سکھایا جاتا ہے۔ یہ لوگ فواروں اور مجسمے بنانےکے بھی ماہر ہوتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. von Heydenaber
7 تصاویر1 | 7
آئی ایل او کے'سوشل اَن ریسٹ انڈیکس یا سماجی بے چینی انڈیکس‘ کے مطابق 2009 ء سے 2019 ء کے درمیان مظاہروں اور ہڑتالوں کے باعث دنیا کے مختلف گیارہ خطوں کی صورتحال کا تجزیہ کیا گیا، جس سے واضح ہوا کہ دنیا کے ان گیارہ میں سے سات خطوں میں بے سکونی میں اضافہ ہوا ہے۔ پندرہ سے چوبیس برس کے 267 ملین نوجوانوں کی بے روزگاری، تعلیم یا تربیت سے محرومی اس کی اہم وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ملازمت کرنے والے بہت سے نوجوانوں کو خراب اور غیر معیاری حالات میں کام کرنا پڑتا ہے۔
رپورٹ میں اس حقیقت کا اعادہ کیا گیا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ کمانے اور سب سے کم کمانے والوں کے درمیان غیر معمولی عدم مساوات ہے۔ خواتین ملازمین کی تعداد اب بھی 47 فیصد ہے، جو مردوں کی تعداد کے مقابلے 27 فیصد کم ہے۔
آئی ایل او کے سربراہ گائے رائیڈر کہتے ہیں،''ہمیں جہاں پہنچنا چاہیے تھا ہم اب تک وہاں پہنچ نہیں سکے ہیں اور صورت حال پہلے کے مقابلے کہیں زیادہ سنگین ہے۔‘‘ رائیڈر کے مطابق کام کرنے والے کروڑوں افراد کے لیے بہتر زندگی گزارنا مشکل ہو رہا ہے۔