1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا میں کہاں کہاں قحط کے خطرات لاحق ہیں؟

صلاح الدین زین اے ایف پی اور روئٹرز کے ساتھ
13 نومبر 2025

اقوام متحدہ کی دو تنظیموں نے کہا کہ انہیں عوام کو قحط کی تباہی سے بچنے کے لیے اپنی فنڈنگ ​​کو دوگنا کرنے کی ضرورت ہے، جبکہ بہت سے بین الاقوامی امدادی گروپ امریکی فنڈنگ ​​میں کٹوتی کے سبب نقصان اٹھا رہے ہیں۔

یمن میں قحط کا شکار ایک شخص
اقوام متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا کہ قحط سے نمٹنے میں ناکامی مزید عدم استحکام، نقل مکانی اور تنازعات کو جنم دے گیتصویر: Mohammed Hamoud/AA/picture alliance

خوراک سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) اور ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) دونوں نے دنیا کے ایسے علاقوں کے بارے میں خبردار کیا ہے، جہاں قحط کا شدید خطرہ لاحق ہے۔

اقوام متحدہ کے ان دونوں اداروں نے اس سے نمٹنے کے لیے مزید فنڈنگ ​​کا بھی مطالبہ کیا ہے، کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایسی بہت سے تنظیموں کے لیے فنڈنگ روک دی ہے، جس کی وجہ سے بہت سی بین الاقوامی امدادی تنظیمیں جدوجہد کر رہی ہیں۔

ڈبلیو ایف پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی میک کین نے کہا، "ایسی بھوک کی تباہ کاریاں، جن پر ہم مکمل طور پر قابو پا سکتے ہیں، وہ متعدد ممالک میں بڑے پیمانے پر غذائی قلت کا خطرہ بنی ہوئی ہیں۔"

انہوں نے خبردار کیا کہ اس سے نمٹنے میں ناکامی مزید عدم استحکام، نقل مکانی اور تنازعات کو جنم دے گی۔

مشترکہ رپورٹ میں ان دونوں اداروں نے کہا ہے کہ "ہیٹی، مالی، فلسطین، جنوبی سوڈان، سوڈان اور یمن میں آبادی کو تباہ کن بھوک کے خطرے کا سامنا ہے۔"

اس کے ساتھ ہی اس رپورٹ میں افغانستان، جمہوریہ کانگو، میانمار، نائیجیریا، صومالیہ، شام، برکینا فاسو، چاڈ، کینیا، اور بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزین کیمپوں کو "انتہائی تشویشناک" علاقوں کے طور پر درج کیا گیا ہے۔

جن خطوں میں قحط سے تباہی کے خطارت لاحق ہیں اس میں فلسطین بھی شامل ہے اور خاص طور پر جنگ زدہ غزہ کا علاقہ جہاں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے تصویر: Bashar Taleb/AFP

فنڈنگ ​​میں زبردست اضافے کی ضرورت

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انسانی امداد کے لیے فنڈنگ ​​"خطرناک حد تک کم" ہے، جس کی ضرورت تھی۔ دونوں اداروں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے آپریشنز کو مکمل طور پر چلانے کے لیے ضروری 29 بلین ڈالر میں سے صرف 10.5 بلین ڈالر ہی ملے ہیں۔

ایف اے او نے متنبہ کیا کہ ضرورت کے مطابق فنڈز برقرار رکھنے میں ناکامی سے خوراک کی فراہمی کو خطرہ ہو گا اور "بار بار آنے والے بحران" مزید پیدا ہوں گے۔ ادارے نے پودے لگانے کا موسم شروع ہونے پہلے بیجوں اور مویشیوں کی صحت کی خدمات کے لیے رقم کی اشد ضرورت  پر زور دیا۔

ایف اے او کے سربراہ قو دونگیو نے کہا، "قحط کی روک تھام صرف ایک اخلاقی فرض نہیں ہے، یہ طویل مدتی امن اور استحکام کے لیے ایک زبردست سرمایہ کاری ہے۔" اور "خوراک کی حفاظت کے لیے امن شرط ہے اور خوراک کا حق تو بنیادی انسانی حق ہے۔"

سائنسدان طویل عرصے سے خبردار کرتے رہے ہیں کہ دنیا کے غریب ترین اور تنازعات سے متاثرہ علاقے موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے، اور ان علاقوں میں خوراک کی کمی کے باقی دنیا پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔

ادارت: جاوید اختر

غزہ میں غذائی قلت اور مایوسی کے سائے

03:16

This browser does not support the video element.

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں