دنیا میں کہاں کہاں قحط کے خطرات لاحق ہیں؟
13 نومبر 2025
خوراک سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) اور ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) دونوں نے دنیا کے ایسے علاقوں کے بارے میں خبردار کیا ہے، جہاں قحط کا شدید خطرہ لاحق ہے۔
اقوام متحدہ کے ان دونوں اداروں نے اس سے نمٹنے کے لیے مزید فنڈنگ کا بھی مطالبہ کیا ہے، کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایسی بہت سے تنظیموں کے لیے فنڈنگ روک دی ہے، جس کی وجہ سے بہت سی بین الاقوامی امدادی تنظیمیں جدوجہد کر رہی ہیں۔
ڈبلیو ایف پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی میک کین نے کہا، "ایسی بھوک کی تباہ کاریاں، جن پر ہم مکمل طور پر قابو پا سکتے ہیں، وہ متعدد ممالک میں بڑے پیمانے پر غذائی قلت کا خطرہ بنی ہوئی ہیں۔"
انہوں نے خبردار کیا کہ اس سے نمٹنے میں ناکامی مزید عدم استحکام، نقل مکانی اور تنازعات کو جنم دے گی۔
مشترکہ رپورٹ میں ان دونوں اداروں نے کہا ہے کہ "ہیٹی، مالی، فلسطین، جنوبی سوڈان، سوڈان اور یمن میں آبادی کو تباہ کن بھوک کے خطرے کا سامنا ہے۔"
اس کے ساتھ ہی اس رپورٹ میں افغانستان، جمہوریہ کانگو، میانمار، نائیجیریا، صومالیہ، شام، برکینا فاسو، چاڈ، کینیا، اور بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزین کیمپوں کو "انتہائی تشویشناک" علاقوں کے طور پر درج کیا گیا ہے۔
فنڈنگ میں زبردست اضافے کی ضرورت
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انسانی امداد کے لیے فنڈنگ "خطرناک حد تک کم" ہے، جس کی ضرورت تھی۔ دونوں اداروں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے آپریشنز کو مکمل طور پر چلانے کے لیے ضروری 29 بلین ڈالر میں سے صرف 10.5 بلین ڈالر ہی ملے ہیں۔
ایف اے او نے متنبہ کیا کہ ضرورت کے مطابق فنڈز برقرار رکھنے میں ناکامی سے خوراک کی فراہمی کو خطرہ ہو گا اور "بار بار آنے والے بحران" مزید پیدا ہوں گے۔ ادارے نے پودے لگانے کا موسم شروع ہونے پہلے بیجوں اور مویشیوں کی صحت کی خدمات کے لیے رقم کی اشد ضرورت پر زور دیا۔
ایف اے او کے سربراہ قو دونگیو نے کہا، "قحط کی روک تھام صرف ایک اخلاقی فرض نہیں ہے، یہ طویل مدتی امن اور استحکام کے لیے ایک زبردست سرمایہ کاری ہے۔" اور "خوراک کی حفاظت کے لیے امن شرط ہے اور خوراک کا حق تو بنیادی انسانی حق ہے۔"
سائنسدان طویل عرصے سے خبردار کرتے رہے ہیں کہ دنیا کے غریب ترین اور تنازعات سے متاثرہ علاقے موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے، اور ان علاقوں میں خوراک کی کمی کے باقی دنیا پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
ادارت: جاوید اختر