1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سائنسجرمنی

دنیا پچاس ارب پرندوں کا مسکن، سائنسدانوں کا اندازہ

23 مئی 2021

آسٹریلوی سائنسدانوں کی ایک تازہ سائنسی مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زمین پر اس وقت پرندوں کی کل تعداد پچاس ارب ہے۔ یہ تعداد مجموعی انسانی آبادی کے چھ گنا کے برابر بنتی ہے۔

Deutschland Spatzen
تصویر: Christian Spicker/imago images

سائنسی جریدے پروسیڈنگس آف دی یو ایس نیشنل اکینڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق دنیا میں اس وقت پرندوں کی قریب نو ہزار سات سو انواع موجود ہیں۔ ویلیم کورنویل کی قیادت میں آسٹریلوی یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز سڈنی کے محققین کی ٹیم نے اپنی اس رپورٹ میں اس حوالے سے تفصیلی اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پرندوں کی مجموعی انواع زمین پر موجود تمام اسپیشیز کے 92 فیصد کے قریب بنتی ہے۔

کوے ’ذہنی صلاحیتوں‘ میں بن مانس کے ہم پلہ، رپورٹ

مجھے کوّے کا بچہ مل گیا، کیا کروں؟

محققین نے اس رپورٹ کے لیے مختلف  علاقوں میں حیاتیاتی انواع کے حوالے سے انفرادی سائنسی جائزوں کی بنیاد پر یہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ آن لائن ڈیٹابیس ای برڈ میں ایک ارب انٹریز موجود ہیں۔ محققین کے نتائج کے مطابق پرندوں کی عام انواع کے مقابلے میں بڑی تعداد نادر ملنے والی انواع پر مشتمل ہے۔

ان اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ پرندوں کی مجموعی تعداد میں دس اہم میں عام چڑیوں سب سے زیادہ ہیں، جن کی تعداد ایک اعشاریہ چھ ارب کے قریب ہے۔ یورپی اسٹرلنگ ایک اعشاریہ ارب ہے، جب کہ رنگ بلڈ گل ایک اعشاریہ دو ارب کی تعداد میں موجود ہے۔

پرندے فطرت کے حسن کو چار چاند لگاتے ہیںتصویر: P. Morris/blickwinkel/imago images

محققین کا کہنا ہے کہ پرندوں کی موجود انواع میں نیوزی لینڈ کے کیوی بہت کم تعداد میں ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ کیوی پرندہ تو ہے، مگر اڑ نہیں سکتا۔ اس کے علاوہ مڈغاسکر میں پایا جانے والے میسٹس نامی پرندے کی تعداد قریب  ایک لاکھ چون کی ہزار کے قریب ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ یہ پرندہ اس وقت موجود تعداد تک کیسے پہنچے، اس کے لیے مستقبل میں ایک تفصیلی مطالعے کی ضرورت ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پرندوں کی موجودہ تعداد تک پہنچے کے عمل سے ارتقا، ایکولوجی اور تحفظ جیسے امور پر تفصیلی معلومات سامنے آسکتی ہیں۔

ع ت، ع ا (روئٹرز، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں