دنیا کا سب سے بڑا ایٹمی بجلی گھر: بھارتی عوام پریشان
24 اپریل 2011یہ بجلی گھر بھارتی ریاست اتر پردیش میں زیر تجویز جیتا پور نیوکلیئر پاور پلانٹ کا حصہ ہے۔ اس منصوبے کے عملی شکل اختیار کرنے سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے ہزاروں ماہی گیروں کی بستی میں جگہ جگہ اس منصوبے کے خلاف نعرے درج ہیں۔ ایک جگہ لکھا ہے، Areva Go Back۔ یہ اس فرانسیسی کمپنی کے لیے پیغام ہے جس نے اس جوہری بجلی گھر کے لیے 9.3 ارب ڈالر مالیت کا ری ایکٹر فراہم کرنے کے منصوبے پر بھارتی حکومت کے ساتھ مل کر دستخط کر رکھے ہیں۔
اس دور دراز ساحلی علاقے کے مکین نسلوں سے ماہی گیری پر انحصار کرتے ہیں۔ ایک ماہی گیر عبد الماجد کا کہنا ہے کہ ان کے لگ بھگ پانچ ہزار ساتھی چھ سو کشتیوں کی مدد سے روزانہ قریب پچاس ٹن مچھلیاں پکڑتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر علاقے میں جوہری بجلی گھر قائم ہوگیا تو وہ اور ان ہزاروں دیگر افراد کا روزگار خطرے میں پڑ جائے گا۔ اسی طرح علاقے میں آم کی کاشت کرنے والوں کو بھی خطرہ لاحق ہے کہ جوہری بجلی گھر سے گرم پانی سمندر میں بہائے جانے کے سبب ان کی روزی روٹی بھی متاثر ہوسکتی ہے۔
گزشتہ کچھ عرصے سے جیٹا پور میں اس نیوکلیئر منصوبے کے خلاف انتہائی نچلی سطح پر مزاحمت کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ جاپان میں جوہری حادثے کے بعد جیٹا پور کے رہائشی زیادہ خوفزدہ ہوگئے ہیں اور اس مجوزہ پلانٹ کی مخالفت میں مزید شدت آ گئی ہے۔ گزرتے وقت کے ساتھ چونکہ حکومت کی جانب سے اس پلانٹ کی بندش کا فیصلہ سامنے نہیں آ رہا اسی لیے یہاں کے مکینوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ عمومی طور پر پر امن احتجاج اب پر تشدد ہونے لگا ہے۔ رواں ہفتے ایک مظاہرے کے شرکاء پر پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ مقامی مسجد کے امام نے مرنے والے شہری کو’شہید‘ قرار دیا ہے۔ اس بات سے ہی یہاں کے عوام کے جذبات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
بھارتی وزیر ماحولیات جے رام رمیش کی جانب سے یہ بیان کہ جوہری پلانٹ کا یہ منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے گا مزید عوامی تشویش کا باعث بنا ہے۔ جے رام رمیش کہہ چکے ہیں کہ بھارت جوہری بجلی کے منصوبے کو ترک کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: مقبول ملک