دنیا کا مصروف ترین ہوائی اڈہ اب چین کا گوآنگ ژُو ایئر پورٹ
23 اپریل 2021
کورونا کی وبا نے فضائی سفر میں کئی عالمی معیارات بدل دیے ہیں۔ چین کا گوآنگ ژُو ہوائی اڈہ پہلی بار دنیا کا مصروف ترین ایئر پورٹ بن گیا۔ گزشتہ برس دنیا کے دس مصروف ترین ہوائی اڈوں میں سے سات چینی ایئر پورٹ تھے۔
اشتہار
چین سے پھیلنے والے کورونا وائرس اور اس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووڈ انیس کی عالمی وبا اب تک دنیا بھر میں کروڑوں انسانوں کو متاثر کرنے کے علاوہ کئی ملین افراد کی جان بھی لے چکی ہے۔ اس وبا نے عالمی معیشت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے اور بہت سے ممالک کو مالیاتی حوالوں سے شدید نقصانات کا بھی سامنا ہے۔
فضائی سفر کے شعبے پر اثرات
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے نتیجے میں ایک طرف سبھی ملکوں میں عام شہریوں کی اکثریت نے اگر صرف مجبوری میں ہی فضائی سفر کرنے کو ترجیح دی تو دوسری طرف مختلف ممالک کی طرف سے اپنے ہاں بین الاقوامی فضائی آمد و رفت کو بھی احتیاطاﹰ یا مجبوراﹰ لیکن بار بار معطل کیا جاتا رہا۔
اس کا نتیجہ نا صرف تجارتی فضائی کمپنیوں کو ہونے والے کھربوں یورو کے نقصان کی صورت میں نکلا بلکہ ہوائی اڈوں اور فضائی سفر سے جڑے دیگر شعبوں کی آمدنی بھی بہت کم ہو گئی۔ انہی نتائج میں سے ایک یہ بھی ہے کہ 2019ء تک جو ہوائی اڈے دنیا کے مصروف ترین ایئر پورٹ کہلاتے تھے، وہ 2020ء میں بہت پیچھے رہ گئے اور اس حوالے سے کئی مقابلتاﹰ غیر معروف نام پہلی مرتبہ عالمی معیار بن کر سامنے آئے ہیں۔
چین کا گوآنگ ژُو ایئر پورٹ دنیا کا مصروف ترین ہوائی اڈہ
دنیا بھر کے ہوائی اڈوں کی تجارتی تنظیم ایئر پورٹس کونسل انٹرنیشنل (اے سی آئی) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس چینی شہر گوآنگ ژُو کا بائی یُن ایئر پورٹ وہاں اترنے یا وہاں سے اپنا سفر شروع کرنے والے مسافروں کی مجموعی تعداد کے لحاظ سے دنیا کا مصروف ترین ایئر پورٹ رہا۔ 2020ء میں اس ہوائی اڈے کو 43.8 ملین مسافروں نے استعمال کیا اور 2019ء کے مقابلے میں یہ تعداد 40 فیصد کم رہی۔
اشتہار
دنیا کے دس مصروف ترین ہوائی اڈوں میں سے سات چین میں
ایئر پورٹس کونسل انٹرنیشنل کی ابتدائی طور پر جاری کردہ ورلڈ ایئر پورٹ ٹریفک رینکنگ کے مطابق 2020ء میں دنیا کے دس مصروف ترین ہوائی اڈوں میں سے سات صرف ایک ملک چین کے ہوائی اڈے تھے۔ 2019ء تک امریکی شہر اٹلانٹا کا دنیا کا مصروف ترین ہوائی اڈہ رہنے والا ہارٹس فیلڈ جیکسن ایئر پورٹ گزشتہ برس دوسرے نمبر پر رہا اور اسے استعمال کرنے والے مسافروں کی تعداد 61 فیصد کی کمی کے ساتھ 42.9 ملین رہی۔
ایوی ایشن کی صنعت پر کورونا وائرس کے انتہائی تباہ کن اثرات پڑے ہیں۔ جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا کو حکومت کی مالی امداد ملنے والی ہے۔ ناقدین اس پر ناخوش ہیں۔ تاہم فضائی کمپنیوں کے لیے ریاستی امداد کوئی نئی بات نہیں۔
تصویر: AP
امداد چاہیے، مداخلت نہیں
جرمن حکومت ہوائی کمپنی لفتھانزا کو نو بلین یورو کی امداد دے رہی ہے۔ اس امداد کے بعد برلن حکومت لفتھانزا کے بیس فیصد حصص کی مالک بن جائے گی اور اس شرح میں اضافہ بھی ممکن ہے۔ جرمن وزیر اقتصادیات پیٹر آلٹمائر نے واضح کیا ہے کہ مالی امداد کے باوجود حکومت کی جانب سے کمپنی کے کارپوریٹ فیصلوں میں مداخلت نہیں کی جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert
اسمارٹ ونگز کی اسمارٹ ڈیل
چیک جمہوریہ کی حکومت ہوائی کمپنیوں کے گروپ اسمارٹ ونگز پر مزید کنٹرول کی خواہشمند ہے۔ یہ چیک ایئر لائنز کی بنیادی کمپنی ہے۔ چیک وزیر صنعت کا کہنا ہے کہ حکومت اسمارٹ ونگز کا مکمل کنٹرول سنبھال سکتی ہے۔ دوسری جانب اس کمپنی کے ڈائریکٹرز نے واضح کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس بحران کے تناظر میں صرف مدد کے خواہاں ہیں اور کچھ نہیں چاہتے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ریاست سے اور مدد درکار ہے!
پرتگال کی قومی ہوائی کمپنی ٹٰی اے پی (TAP) اپنی بقا کے لیے حکومت سے مالی قرضہ چاہتی ہے۔ ملازمین مزید مالی مدد کے ساتھ حکومتی کنٹرول کی خواہش بھی رکھتے ہیں۔ پرتگالی وزیر اعظم ٹی اے پی کو قومیانے کا عندیہ دی چکے ہیں، ویسے اس کمپنی کے پچاس فیصد حصص پہلے ہی حکومت کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture alliance/M. Mainka
مدد کی بہت ضرورت نہیں
ناروے کی بجٹ ایئر لائن یا سستی ہوائی کمپنی نارویجیئن کو حکومت سے بلاواسطہ امداد ملی تو ہے لیکن یہ کمپنی اب تشکیل نو کے مشکل فیصلے کرنے میں مصروف ہے۔ ایسا امکان ہے کہ انجام کار یہ ہوائی کمپنی ریاستی انتظام میں چلنے والے بینک آف چائنا کے کنٹرول میں آ سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Mainka
سنگاپور ایئر لائنز غریب ہوتی ہوئی
رواں ماہ کے اوائل میں قیام کے اڑتالیس برسوں بعد سنگاپور ایئر لائنز نے پہلی مرتبہ بڑے خسارے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بیشتر ہوائی جہاز کھڑے ہیں۔ حکومت سنگاپور ایئر لائنز کے نصف سے زائد حصص کی مالک ہے۔
تصویر: Singapore Airlines
خراب حالات کی شروعات
خلیجی ممالک کی ریاستی ملکیت کی بڑی ایئر لائنز ایمیریٹس، قطر اور اتحاد کو دنیا بھر میں کئی حریف ہوائی کمپنیوں کا سامنا ہے۔ خلیج فارس کی عرب ریاستوں کی ایئر لائنز کو حالیہ ایام میں داخلی اور بیرونی مسائل کا سامنا ہے۔
تصویر: Emirates Airline
حکومتی کنٹرول معمول کی بات
ہوائی کمپنیوں کے گروپ ایروفلوٹ میں روسی قومی ایئر لائنز ایروفلوٹ بھی شامل ہے۔ ایروفلوٹ کے اکاون فیصد سے زائد حصص کی مالک رشئین فیڈریشن ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں ہوائی کمپنیوں کی مجموعی تعداد پانچ ہزار کے قریب ہے اور ان میں حکومتی کنٹرول میں چلنے والی ہوائی کمپنیوں کی تعداد تقریباً ڈیڑھ سو ہے۔
اٹلانٹا ایئر پورٹ کے لیے گزشتہ بیس سال سے بھی زائد عرصے میں یہ پہلا موقع تھا کہ یہ امریکی ہوائی اڈہ دنیا کا مصروف ترین ایئر پورٹ ہونے کے اپنے اعزاز سے محروم ہو گیا۔
دنیا بھر میں فضائی سفر کے حجم میں 65 فیصد کمی
اے سی آئی کے ورلڈ ڈائریکٹر جنرل لوئس فیلیپے دے اولیویرا کے مطابق2020ء میں کووڈ انیس کی عالمی وبا نے فضائی سفر کی بین الاقوامی صنعت کو عملاﹰ جمود کا شکار بنا دیا۔ ان کے مطابق یہ رجحان اب تک جاری ہے اور ایئر ٹریول انڈسٹری کے کئی اداروں کو آج بھی بقا کا خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال دنیا کے دس مصروف ترین ہوائی اڈوں پر مسافر کی آمد و رفت میں تقریباﹰ 48 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی۔ اس کے علاوہ مجموعی طور پر دنیا بھر میں فضائی سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد میں تقریباﹰ 65 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
دنیا کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ قرار دینے کے لیے کیا پیمانے ہیں؟ پروازوں کی آمد و روانگی یا پھر رن وے کی تعداد؟ اس پکچر گیلری میں دیکھیے ایسے دس ہوائی اڈے،جنہیں مسافر براہ راست یا پھر’کنیکٹنگ فلائٹ‘ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تصویر: DW/W. Szymanski
ہارٹس فیلڈ جیکسن ایئر پورٹ، امریکا
امریکی ریاست جارجیا میں اٹلانٹا کے ہارٹس فیلڈ جیکسن ایئر پورٹ کا دنیا کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں شمار ہوتا ہے۔ سن 2017 میں ایک سو چار ملین مسافروں نے اس ہوائی اڈے سے اڑنے والی پروازوں میں سفر کیا۔ دنیا کے کسی دوسرے ہوائی اڈے سے اتنی تعداد میں مسافر اپنی منزلوں کی جانب روانہ نہیں ہوئے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/D. Goldman
بیجنگ کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں واقع اس بین الاقوامی ہوائی اڈے سے 2017ء میں 95.8 ملین مسافروں کی آمد اور روانگی ہوئی ہے۔ اس وجہ سے ہماری بڑے ہوائی اڈوں کی فہرست میں یہ نمبر دو پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Reynolds
دبئی انٹرنیشنل
اماراتی ریاست دبئی میں واقع اس بین الاقوامی ہوائی اڈے سے گزشتہ برس 88 ملین مسافروں نے سفر کیا۔ واضح رہے اس تعداد میں شامل 87.72 ملین مسافروں کا تعلق عرب ممالک سے نہیں تھا۔ دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اپنے شاندار ’ڈیوٹی فری شاپ‘ کی منفرد آفرز کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔
تصویر: Reuters/A. Mohammad
ٹوکیو - ہانیڈا، جاپان
جاپانی دارالحکومت ٹوکیو کا ہانیڈا ہوائی اڈہ 85.4 ملین مسافروں کے ساتھ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/K. Nogi
لاس اینجلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ، امریکا
یہ ہوائی جہاز امریکی ریاست کیلیفورنیا کے خوبصورت شہر لاس اینجلس کی دلکش فضائی منظر کشی کے بعد چند لمحوں میں لینڈنگ کرے گا۔ لاس اینجلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ذریعے گزشتہ برس 84.56 ملین مسافروں نے فضائی سفر مکمل کیا۔
تصویر: picture alliance/Markus Mainka
او ہارے بین الاقوامی ایئرپورٹ، شکاگو
جرمن قومی فٹ بال ٹیم کے لیے ایک سو بیس میچوں میں جلوہ گر ہونے والے باستیان شوائن شٹائیگر شمالی امریکی فٹبال لیگ میں ’شکاگو فائر‘ کے لیے بھی کھیلتے ہیں۔او ہارے ایئرپورٹ پر آنے والے 79.81 ملین مسافروں میں جرمن کھلاڑی شوائن شٹائیگر بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Shen
ہیتھرو ایئر پورٹ، لندن
مصروف ترین ہوائی اڈوں کی فہرست میں یورپی ملک برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں واقع ہیتھرو ایئر پورٹ نمبر سات پر ہے۔ گزشتہ برس ہیتھرو ایئر پورٹ سے 78.01 مسافروں نے سفر کیا۔ واضح رہے ہیتھرو ایئر پورٹ پر صرف دو ’رن وے‘ موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Kitwood
ہانگ کانگ انٹرنیشنل ایئر پورٹ
گزشتہ برس 2017ء میں 72.67 ملین افراد نے ہانگ کانگ انٹرنیشنل ایئر پورٹ مسافروں نے سفر کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/X. Yun
چین: شنگھائی کا پڈونگ ہوائی اڈہ
ہوائی اڈوں پر عموماﹰ سکیورٹی انتظامات سخت کیے جاتے ہیں۔ سن 2016 میں شنگھائی کے پڈونگ ہوائی اڈے میں بم دھماکے کے بعد مسافروں کی آمد و رفت میں کمی واقع ہوئی۔ گزشتہ برس پڈونگ سے 70 ملین مسافروں نے سفر کیا۔
تصویر: picture-alliance/Imaginechina
پیرس چارلس ڈیگال ایئر پورٹ
فرانس کے دارالحکومت پیرس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو ذریعے گزشتہ برس 69.47 ملین افراد نے سفر کے لیے استعمال کیا۔ اس ایئر پورٹ کی دیگر خصوصیات بھی ہیں، مثال کے طور پر مکمل رقبہ، سامان کی جلدی فراہمی، پروازوں کی وقت پر روانگی اور اور اور۔۔۔
تصویر: AP
برلن ۔ برانڈنبرگ ہوائی اڈہ، جرمنی
جرمن دارالحکومت برلن میں زیر تعمیر برلن ۔ برانڈنبرگ ہوائی اڈے کا شمار سب سے بڑے یا پھر مصروف ترین ہوائی اڈوں میں تو نہیں ہوتا لیکن ایک طویل عرصے سے تعمیراتی کام جاری رہنے کی وجہ سے یہ ہوائی اڈہ سر فہرست ضرور ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ جلد ہی یہ ایئر پورٹ تیار ہوجائے تاکہ اس فہرست میں اول نمبر حاصل کرسکے۔
تصویر: DW/W. Szymanski
11 تصاویر1 | 11
ٹاپ ٹین میں کوئی ایک بھی یورپی ہوائی اڈہ شامل نہیں
2020ء میں کورونا وائرس کی وبا نے برس ہا برس تک انتہائی مصروف رہنے والے دنیا کے کئی ایسے ہوائی اڈوں کی حیثیت ہی بدل دی، جو پہلے ورلڈ ٹاپ ٹین میں شمار ہوتے تھے لیکن گزشتہ برس کی رینکنگ میں ان کا نام کہیں نظر نہیں آتا۔
اس کا ایک ثبوت یہ کہ گزشتہ برس دنیا کے دس مصروف ترین ہوائی اڈوں میں کوئی ایک بھی یورپی ایئر پورٹ شامل نہیں تھا۔ لندن کا ہیتھرو ایئر پورٹ اور پیرس کا چارلس ڈیگال ہوائی اڈہ، جو 2019ء کی ورلڈ رینکنگ میں ٹاپ ٹین میں شامل تھے، اس مرتبہ اس فہرست میں شامل ہی نا ہو سکے۔
اسی طرح دبئی کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ اور جاپان کا ٹوکیو انٹرنیشنل ایئر پورٹ بھی 2020ء کی ٹاپ ٹین فہرست سے خارج ہو گئے۔ اس کے برعکس چین میں ہونگ چیاؤ کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ، جو پچھلے سال دنیا کا نوواں مصروف ترین ایئر پورٹ رہا، اس سے ایک سال پہلے 46 ویں نمبر پر تھا۔
کورونا وائرس کی وبا نے دنیا بھر کو اور زندگی کے قریب ہر شعبے کو متاثر کیا ہے۔ اسی سبب ہوائی سفر بھی ابھی تک شدید متاثر ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ مستقبل میں ہوائی سفر ممکنہ طور پر کس طرح ہو گا۔
تصویر: Aviointeriors
بجٹ ایئرلائنز
بجٹ ایئر لائنز جو دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سفری سہولیات فراہم کرتی ہیں وہ خاص طور پر کورونا لاک ڈاؤن کے سبب تحفظات کا شکار ہیں۔ ایسی تمام ایئرلائنز جن کے زیادہ تر جہاز چند منٹ ہی زمین پر گزارتے تھے اور پھر مسافروں کو لے کر محو پرواز ہوجاتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/Airbus
گراؤنڈ پر زیادہ وقت
کورونا لاک ڈاؤن کے بعد جب ایسے ہوائی جہاز اڑنا شروع کریں گے تو انہیں دو پروازوں کے درمیان اب زیادہ دیر تک گراؤنڈ پر رہنا پڑے گا۔ طویل فاصلوں کی دو پروازوں کے درمیان یہ لازمی ہو گا کہ اس دوران جہاز کو جراثیم کش مصنوعات سے مکمل طور پر صاف کیا جائے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H.A.Q. Perez
سست رفتار بورڈنگ
سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کے سبب مسافروں کو ایک دوسرے سے فاصلے پر رہنا ہو گا اور اسی سبب بورڈنگ کا عمل بھی سست رہے گا اور لوگوں کو زیادہ دیر تک انتظار کرنا پڑے گا۔
تصویر: imago images/F. Sorge
سیٹوں کے درمیان فاصلہ
ابھی تک یہ بات ثابت نہیں ہوا کہ دو سیٹوں کے درمیان ایک سیٹ خالی چھوڑنے سے کورونا کے انفیکشن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ جرمن ایئرلائن لفتھانزا جو یورو ونگز کی بھی مالک ہے، ابھی تک اس طرح کی بُکنگ فراہم نہیں کر رہی۔ ایک اور بجٹ ایئرلائن ایزی جیٹ البتہ ابتدائی طور پر اس سہولت کے ساتھ بُکنگ شروع کرنا چاہتی ہے کہ ہر دو مسافروں کے درمیان ایک سیٹ خالی ہو گی۔
ایوی ایشن کنسلٹنگ کمپنی ’’سمپلیفائنگ‘‘ کا خیال ہے کہ دیگر حفاظتی اقدامات کے علاوہ مسافروں کے لیے یہ بھی لازمی ہو گا کہ وہ چیک اِن سے قبل اپنا امیونٹی پاسپورٹ بھی اپ لوڈ کریں جس میں یہ درج ہو گا کہ آپ کے جسم میں اینٹی باڈیز یا کورونا کے خلاف قوت مدافعت موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Soeder
ایئرپورٹس پر طویل وقت
مسافروں کو ممکنہ طور پر اپنی پرواز سے چار گھنٹے قبل ایئرپورٹ پر پہنچنا ہو گا۔ انہیں ممکنہ طور پر ڈس انفیکٹینٹس ٹنل سے بھی گزرنا ہو گا اور چیک ان ایریا میں داخلے سے قبل ایسے اسکینرز میں سے بھی جو ان کے جسم کا درجہ حرارت نوٹ کریں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Marks
جہاز میں بھی ماسک کا استعمال
جرمنی ایئرلائن لابی BDL نے تجویز دی ہے کہ جہاز میں سوار تمام مسافروں کے لیے ناک اور منہ پر ماسک پہنا لازمی ہو سکتا ہے۔ لفتھانزا پہلے ہی اسے لازمی قرار دے چکی ہے۔ جیٹ بلو ایئرلائن بھی امریکا اور کینڈا میں دوران پرواز ماسک پہنے رکھنا لازمی قرار دے چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Leal-Olivas
سامان کی بھی پریشانی
یہ بھی ممکن ہے کہ مسافروں کے ساتھ ساتھ مسافروں کے سامان کو الٹرا وائلٹ شعاؤں کے ذریعے ڈس انفیکٹ یا جراثیم وغیرہ سے پاک کیا جائے۔ لینڈنگ کے بعد بھی کنویئر بیلٹ پر رکھے جانے سے قبل اس سامان کو دوبارہ جراثیم سے پاک کیا جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Stolyarova
مختلف طرح کی سیٹیں
جہازوں کی سیٹیں بنانے والے مختلف طرح کی سیٹیں متعارف کرا رہے ہیں۔ اٹلی کی ایک کمپنی نے ’گلاس سیف‘ ڈیزائن متعارف کرایا ہے جس میں مسافروں کے کندھوں سے ان کے سروں کے درمیان ایک شیشہ لگا ہو گا جو دوران پرواز مسافروں کو ایک دوسرے سے جدا رکھے گا۔
تصویر: Aviointeriors
کارگو کیبن کا ڈیزان
ایک ایشیائی کمپنی ’ہیکو‘ نے تجویز دی ہے کہ مسافر کیبن کے اندر ہی کارگو باکس بھی بنا دیے جائیں۔ ابھی تک کسی بھی ایئرلائن نے اس طرح کے انتظام کے لیے کوئی آرڈر نہیں دیا۔ اس وقت مسافر سیٹوں کی نسبت سامان کے لیے زیادہ گنجائش پیدا کرنے کی طلب بڑھ رہی ہے۔
تصویر: Haeco
فضائی میزبانوں کے لیے بھی نیا تجربہ
کیبن کریو یا فضائی میزبان بھی دوران پرواز خصوصی لباس زیب تن کریں گے اور ساتھ ہی وہ دستانے اور چہرے پر ماسک کا استعمال بھی کریں گے۔ اس کے علاوہ انہیں ہر نصف گھنٹے بعد اپنے ہاتھوں وغیرہ کو سینیٹائز کرنا ہو گا۔ بزنس اور فرسٹ کلاس کے لیے محفوظ طریقے سے سیل شدہ کھانے دستیاب ہوں گے۔
تصویر: picture-alliance/AA/S. Karacan
11 تصاویر1 | 11
ٹاپ ٹین ایئر پورٹ صرف چینی یا امریکی
ایئر پورٹس کونسل انٹرنیشنل کی پچھلے سال کی ٹاپ ٹین فہرست کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں شامل تمام ایئر پورٹ صرف چین اور امریکا کے ہیں۔
یہ بات مغربی دنیا کے کئی ماہرین کے لیے بظاہر ناقابل یقین ہو گی کہ پچھلے برس دنیا کے دس مصروف ترین ہوائی اڈوں میں سے سات چین کے مختلف بڑے شہروں کے ہوائی اڈے تھے اور باقی تین امریکا کے چند مشہور ایئر پورٹ۔
ورلڈ ٹاپ ٹین میں شامل تین امریکی ہوائی اڈوں میں سے اٹلانٹا دوسرے نمبر پر، ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس کا فورٹ ورتھ ایئر پورٹ چوتھے نمبر پر اور ڈینور کا ہوائی اڈہ ساتویں نمبر پر رہے۔
ان تین کے علاوہ پہلے، تیسرے، پانچویں، چھٹے، آٹھویں، نوویں اور دسویں نمبر پر رہنے والے تمام ساتوں ہوائی اڈے چینی تھے۔
ہوائی جہازوں کی نقل و حرکت کے بارے میں اعداد و شمار جمع کرنے والے ادارے او اے جی کے مطابق دنیا کے بیس مصروف ترین فضائی راستوں میں سے چودہ ایشیا میں ہیں۔ دنیا کے مصروف ترین فضائی راستوں پر ایک نظر
تصویر: imago/R. Wölk
۱۔ کوالالمپور تا سنگاپور
مارچ 2017 سے لے کر اس برس فروری کے اواخر تک اس کوالالمپور اور سنگاپور کے مابین 30537 پروازیں چلائی گئیں۔ ان پروازوں میں چار ملین سے زیادہ لوگوں نے سفر کیا۔
تصویر: AFP/Getty Images/F. Mohd
۲۔ ہانگ کانگ تا تائپے
دوسرے نمبر پر ہانگ کانگ سے تائیوانی دارالحکومت تائپے تک کا فضائی راستہ رہا۔ اس روٹ پر مذکورہ بارہ ماہ کے دوران 28887 مسافر ہوائی جہازوں نے سفر مکمل کیا۔ ان پروازوں میں ساڑھے چھ ملین مسافروں نے سفر کیا اور سفر کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ سینتالیس منٹ رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. B. Tongo
۳۔ جکارتہ تا سنگاپور
انڈونیشیا کے دارالحکومت اور سنگاپور کے مابین فضائی راستہ دنیا کا تیسرا مصروف ترین روٹ قرار پایا جس پر ایک برس کے دوران 27304 پروازیں چلائی گئیں۔ سفر کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ اڑتالیس منٹ رہا جب کہ مسافروں کی تعداد 4.6 ملین رہی۔
تصویر: Reuters/Beawiharta
۴۔ ہانگ کانگ تا شنگھائی
دنیا کے سب سے گنجان آباد چینی شہر شنگھائی کے پڈونگ ایئرپورٹ اور ہانگ کانگ کے مابین 21888 پروازیں چلائی گئیں۔ دنیا کے اس چوتھے مصروف ترین روٹ پر 3.8 ملین افراد نے سفر کیا اور پروازوں کا اوسط دورانیہ ڈھائی گھنٹے رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/BARBARA WALTON
۵۔ جکارتہ تا کوالالمپور
ایک برس کے دوران جکارتہ اور کوالالمپور کے مابین روٹ پر 19849 مسافر پروازیں چلائی گئیں جن میں 2.7 ملین افراد نے سفر کیا۔ پروازوں کا اوسط دورانیہ دو گھنٹے سے کچھ زائد رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
۶۔ سیول تا اوساکا
جاپانی شہر اوساکا اور جنوبی کوریائی کے سب سے بڑے بین الاقوامی ایئرپورٹ سیول انشیون کے مابین مذکورہ عرصے کے دوران قریب ساڑھے سترہ ہزار پروازیں چلائی گئیں۔ 2.8 ملین مسافروں نے اوسطا ایک گھنٹہ چھیالیس منٹ ہوائی سفر کیا۔
تصویر: picture alliance/D. Kalker
۷۔ ہانگ کانگ تا سیول
ساتویں نمبر پر سیول کے انشیون ایئرپورٹ اور ہانگ کانگ کے مابین روٹ قرار پایا۔ اس فضائی راستے پر 17075 مسافر پروازوں نے سفر مکمل کیا جن میں 4.4 ملین افراد نے سفر کیا۔ اس روٹ پر پروازوں کا اوسط دورانیہ ساڑھے تین گھنٹے سے کچھ زائد رہا۔
تصویر: picture-alliance/maxppp/R. Lendrum
۸۔ نیویارک تا ٹورنٹو
نیویارک کے لاگوارڈیا ہوائی اڈے اور کینیڈین شہر ٹورنٹو کے مابین اس عرصے کے دوران 16956 پروازیں چلائی گئیں۔ ایک گھنٹہ چالیس منٹ اوسط دورانیے کے اس ہوائی سفر سے 1.6 ملین مسافر مستفید ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Beck
۱۰۔ ہانگ کانگ سے سنگاپور
ہانگ کانگ اور سنگاپور کے ہوائی اڈوں کے مابین مسافر پروازوں کی تعداد 15029 رہی جن میں 3.2 ملین افراد نے سفر کیا۔ دونوں شہروں کے مابین پروازوں کا اوسط دورانیہ تین گھنٹے اور اٹھاون منٹ رہا۔
تصویر: AFP/Getty Images/F. Mohd
۹۔ دبئی تا کویت
دبئی اور کویت کے مابین بارہ ماہ کے دوران 15332 پروازوں کے ساتھ یہ مشرق وسطیٰ کا مصروف ترین روٹ رہا۔ دونوں ہوائی اڈوں کے مابین 2.8 ملین افراد نے سفر کیا اور پروازوں کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ باون منٹ رہا۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
۱۴۔ ڈبلن سے لندن، یورپ کا مصروف ترین روٹ
یورپی ہوائی اڈوں میں سے کوئی بھی ٹاپ ٹین میں جگہ نہیں بنا پایا۔ یورپ میں سب سے مصروف ہوائی راستہ ڈبلن اور لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ کے مابین رہا جہاں ایک سال کے دوران 14390 پروازیں بھری گئیں۔ مستفید ہونے والے مسافروں کی تعداد 1.9 ملین اور پروازوں کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ اٹھائیس منٹ رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Ghirda
۱۶۔ نیویارک تا لندن – طویل ترین اور مصروف روٹ
بین البراعظمی ہوائی راستوں میں سب سے زیادہ مصروف روٹ لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ اور نیویارک کے جے ایف کینیڈی ایئرپورٹ کے مابین رہا۔ اس روٹ پر 13888 پروازیں چلائی گئیں جن میں تین ملین سے زائد افراد نے سفر کیا۔ ان پروازوں کا اوسط دورانیہ سات گھنٹے رہا۔
تصویر: Getty Images/D. Angerer
12 تصاویر1 | 12
2020ء میں دنیا کے دس مصروف ترین ہوائی اڈے
1۔ گوآنگ ژُو، چین، 43.8 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 40 فیصد
2۔ اٹلانٹا، امریکا، 42.9 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 61 فیصد
3۔ چَینگ ڈُو، چین، 40.7 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 27 فیصد
4۔ ڈیلس، امریکا، 39.4 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 48 فیصد
5۔ شَین زَین، چین، 37.9 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 28 فیصد
6۔ بیجنگ، چین، 34.5 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 66 فیصد
7۔ ڈینور، امریکا، 33.7 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 51 فیصد
8۔ کُن مِنگ، چین، 33 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 31 فیصد
9۔ شنگھائی، چین، 31.2 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 32 فیصد
10۔ شی آن، چین، 31.1 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 34 فیصد
ایئر پورٹس کونسل انٹرنیشنل کے ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں فضائی سفر کی صنعت اور اس کا کاروباری حجم کورونا وائرس کی عالمی وبا سے پہلے 2019ء کی اپنی سطح پر جلد از جلد بھی 2024ء سے پہلے نہیں لوٹ سکیں گے۔
م م / ع س (مرسیل ندیم ابورقیہ)
دنیا میں سب سے زیادہ ہوائی اڈے کن ممالک میں؟
اس فہرست میں باقاعدہ ہوائی اڈوں کے علاوہ ایسے ایئر فیلڈز کو بھی شمار کیا گیا ہے جو فضا سے دکھائی دیتے ہیں اور جہاں ہوائی جہاز اتر سکتے ہیں۔ دنیا میں چھبیس ممالک ایسے بھی ہیں جہاں صرف ایک ایک ہوائی اڈہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler
1۔ امریکا
ہوائی اڈوں اور ایئر فیلڈز کی سب سے زیادہ تعداد امریکا میں ہے۔ اس ملک میں ایسی جگہوں کی تعداد، جہاں ہوائی جہاز اتر سکتے ہیں، 13513 بنتی ہے۔ امریکی فضاؤں میں کسی بھی ایک روز کے دوران کم از کم 87 ہزار ہوائی جہاز پرواز بھرتے ہیں۔ دنیا کا سب سے بڑا ایئرپورٹ (ڈینور انٹرنیشنل) بھی امریکا ہی میں ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/David Zalubowski
2۔ برازیل
امریکا کے بعد برازیل دوسرے نمبر پر ہے جہاں ہوائی اڈوں اور ایئر فیلڈز کی مجموعی تعداد 4093 ہے۔ برازیل کا مصروف ترین ہوائی اڈا گوارولہوس انٹرنیشنل ایئرپورٹ ہے جہاں سے سالانہ 40 ملین افراد سفر کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Penner
3۔ میکسیکو
تیسرے نمبر پر جنوبی امریکی ملک میکسیکو ہے جہاں ایسے ایئرپورٹس اور ایئر فیلڈز کی تعداد 1714 بنتی ہے جہاں ہوائی جہاز اتر سکتے ہیں۔ میکسیکو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ہر روز ایک لاکھ افراد سفر کرتے ہیں۔
تصویر: imago/Xinhua
4۔ کینیڈا
کینیڈا میں ایئرپورٹس اور ایئرفیلڈز کی تعداد 1467 ہے۔ گزشتہ برس ستائیس ملین سے زائد غیر ملکی سیاحوں نے کینیڈا کا رخ کیا تھا۔ وینکوور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو سہولیات کے لحاظ سے دنیا کے بہترین ہوائی اڈوں میں شمار کیا جاتا ہے اور اسے شمالی امریکا کا بہترین ایئرپورٹ بھی قرار دیا جا چکا ہے۔
تصویر: AP
5۔ روس
اس فہرست میں پانچویں نمبر روس ہے جہاں ایسے ایئرپورٹس اور ایئر فیلڈز کی تعداد 1218 ہے جہاں ہوائی جہاز اتر سکتے ہیں۔ غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد بھی روس کا رخ کرتی ہے۔ گزشتہ برس ماسکو کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے 31 ملین افراد نے سفر کیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa/S.Chirikov
6۔ ارجنٹائن
1138 ایئرپورٹس اور ایئرفیلڈز کے ساتھ جنوبی امریکی ملک ارجنٹائن چھٹے نمبر پر ہے۔ ملکی دارالحکومت بیونس آئرس کے نواح میں واقع مینیسترو پستارینی ایئرپورٹ ارجنٹائن کا سب سے بڑا اور مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
7۔ بولیویا
جنوبی امریکی ملک بولیویا 855 ایئرپورٹس اور ایئرفیلڈز کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہے۔ بولیویا میں چھ مقامات کو یونیسکو نے عالمی ورثہ قرار دے رکھا ہے اور لاکھوں سیاح ہر برس ان مقامات کا رخ کرتے ہیں۔ بولیویا کا مصروف ترین ایئرپورٹ ویرو ویرو انٹرنیشنل ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Cevallos
8۔ کولمبیا
کولمبیا میں ایئرپورٹس اور ایئرفیلڈز کی مجموعی تعداد 836 بنتی ہے۔ بگوٹا کا ایل ڈوراڈو انٹرنینشل ایئرپورٹ سب سے بڑا اور مصروف ترین ہوئی اڈہ ہے۔ سن 2015 میں ڈھائی ملین غیر ملکی سیاحوں نے کولمبیا کا رخ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Legaria
9۔ پیراگوائے
جنوبی امریکی ملک پیراگوائے میں بھی ہوائی اڈوں اور ایسی ایئرفیلڈز کی تعداد 799 بنتی ہے۔ سیلویو انٹرنیشنل پیراگوائے کا سب سے مصروف ایئرپورٹ ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A.Gutierrez
10۔ انڈونیشیا
انڈونیشیا 673 ہوائی اڈوں اور ایئر فیلڈز کے ساتھ تعداد کے اعتبار سے ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شمار ہونے والا واحد ایشیائی ملک ہے۔ اس ملک کے خوبصورت ساحل اور جزائر ہر برس لاکھوں غیر ملکی سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرتے ہیں۔ جکارتہ کا انٹرنیشنل ایئرپورٹ ملک کا مصروف ترین اور سب سے بڑا ایئرپورٹ ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Ismoyo
13۔ جرمنی
جرمنی مجموعی طور پر 539 ایئرپورٹس اور ایئر فیلڈز کے ساتھ تیرہویں نمبر پر ہے جن میں 21 بین الاقوامی ہوائی اڈے بھی شامل ہیں۔ فرینکفرٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ جرمنی کا سب سے بڑا اور مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے۔ جرمن ہوائی اڈوں سے سفر کرنے والے مسافروں کی سالانہ تعداد 245 ملین بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler
21۔ بھارت
عالمی درجہ بندی میں 346 ایئرپورٹس اور ایئرفیلڈز کے ساتھ بھارت اکیسویں نمبر پر ہے جن میں سے 47 بین الاقوامی ہوائی اڈے ہیں۔ گزشتہ برس بھارت میں صرف اندورن ملک ہوائی سفر کرنے والوں کی تعداد 100 ملین سے زائد رہی تھی۔ نئی دہلی کا اندرا گاندھی ایئرپورٹ ملک کا سب سے بڑا اور مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے جہاں سے سفر کرنے والے مسافروں کی سالانہ تعداد ساڑھے 66 ملین ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Economou
37۔ پاکستان
پاکستان میں ایئرپورٹس اور ایئر فیلڈز کی مجموعی تعداد 151 ہے جن میں تیرہ بین الاقوامی ہوائی اڈے بھی شامل ہیں۔ ان بین الاقوامی ہوائی اڈوں سے اندرون اور بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں کی سالانہ تعداد بیس ملین سے زائد بنتی ہے۔ پاکستان میں فوج کے زیر استعمال ہوائی اڈوں کی تعداد اٹھارہ ہے۔