ہوا میں موجود زہریلے عناصر بالغ افراد کی نسبت بچوں کی صحت، پھیپھڑوں اور ذہن کو زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔ پاکستان میں پشاور کا شمار بھی ان آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے، جہاں کی ہوا بچوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔
اشتہار
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف نے آئندہ ماحولیاتی کانفرنس سے پہلے دنیا سے اپیل کی ہے کہ بچوں کی صحت کے بارے میں بھی سوچا جائے۔ اس حوالے سے اس بین الاقوامی ادارے کی طرف سے حیران کن اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔ اس تنظیم کے مطابق دنیا میں تین سو ملین بچے اپنے پھیپھڑوں میں انتہائی آلودہ اور زہریلی ہوا بھر رہے ہیں۔
اس تنظیم کا کہنا تھا دنیا میں ہر ساتواں بچہ زہریلی ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہے اور یہ کہ دنیا کے مختلف شہروں میں آلودگی کی شرح عالمی ادارہ صحت کی طرف سے قائم کردہ معیار سے بہت زیادہ آلودہ ہو چکی ہے۔ یونیسیف کی طرف سے سیٹیلائٹ ڈیٹا کے مطالعے پر مبنی یہ رپورٹ پیر کے روز نیویارک میں شائع کی گئی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا، مشرق وسطی، افریقہ اور مشرق بعید میں سب سے زیادہ بچے متاثر ہو رہے ہیں۔ دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں نائجیریا کا شہر اونیتشا، ایرانی شہر زابل، بھارتی شہر گوالیار، سعودی عرب کا دارالحکومت ریاض اور پاکستانی شہر پشاور بھی شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں یورپی اور لاطینی امریکی شہر شامل نہیں ہیں۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے، جب ایک ہفتے بعد مراکش میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس کا آغاز ہونے والا ہے۔ اس کانفرنس میں شریک ممالک سے اپیل کی جائے گی کہ وہ بچوں کے حوالے سے سوچیں اور اس آلودگی کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
یاد رہے کہ دو سال قبل پاکستان کونسل برائےسائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ سینٹر کے سائنسدانوں نے اپنی ایک تحقیق کے بعد انکشاف کیا تھا کہ کراچی کے بعض علاقوں کی فضا میں لیڈ اور کیڈمیئم جیسی دھاتوں کی مقدار، بیجنگ اور نئی دہلی سے بھی زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ لاہور جیسے بڑے شہروں میں بھی صورتحال کوئی مثالی نہیں ہے اور پاکستان کے بڑے شہروں کی آلودگی میں بڑی تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں آلودہ اور زہریلی ہوا کی وجہ سے تقریباﹰ چھ لاکھ بچے ہلاک ہو جاتے ہیں اور ان کی عمریں پانچ برس سے بھی کم ہوتی ہیں۔
دنیا کے دس آلودہ ترین مقامات
مٹی، ہوا اور پانی میں انتہائی خطرناک کیمیائی اور زہریلے فضلےِ۔ گرین کراس فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں تقریباﹰ 200 ملین افراد انتہائی آلودہ ماحول میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
تصویر: Blacksmith Institute
گھانا کا الیکٹرک قبرستان
ٹنوں کے حساب سے سیٹلائٹ ڈشز، ٹیلی وژنز اور الیکٹرک کوڑے کرکٹ کو مغربی افریقہ کے اس دوسرے بڑے قبرستان میں جمع اور دفن کیا جاتا ہے۔ یہاں پر الیکٹرک تاروں میں سے قیمتی تانبا نکالنے کے لیے انہیں آگ لگا دی جاتی ہے، جس سے انتہائی زہریلی گیسیں فضا میں پھیل جاتی ہیں اور یہ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔
تصویر: Blacksmith Institute
انڈونیشیا کا دریائے چیتاروم
انڈونیشیا کے دریائے چیتاروم (Citarium) کا پانی عام پینے کے پانی سے ایک ہزار گنا زیادہ آلودہ ہے۔ اس میں لوہے اور ایلومونیم کی بہت زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔ تقریباﹰ دو ہزار فیکٹریاں اس کا پانی استعمال کرتی ہیں اور صنعتی فضلہ دوبارہ اس میں ڈال دیتی ہیں۔
تصویر: Adek Berry/AFP/Getty Images
روس کا صنعتی مرکز
روس کا صنعتی مرکز زیرشِنسِک (Dzershinsk ) ملکی کیمیائی صنعت کا اہم مرکز ہے۔ سن 1930 سے 1998 تک تین لاکھ ٹن کیمیائی فضلہ اس میں ڈالا گیا۔ زہریلے کیمیائی عناصر زیر زمین پانی اور فضا میں بھی شامل ہو چکے ہیں۔ یہاں خواتین کی اوسط عمر 47 اور مردوں کی 42 برس ہے۔
تصویر: Blacksmith Institute
یوکرائن: چرنوبل ایٹمی بجلی گھر
سن 1986 میں پیش آنے والے چرنوبل ایٹمی بجلی گھر کے حادثے کو آج بھی تاریخ کا بدترین حادثہ قرار دیا جاتا ہے۔ آج بھی لوگوں کو اس کے ارد گرد تیس کلومیٹر کے دائرے میں رہنے کی اجازت نہیں ہے۔ یہاں آج بھی بیشمار لوگ بلڈ کینسر کا شکار ہو رہے ہیں۔
تصویر: Blacksmith Institute
بنگلہ دیش کا حاضری باغ
بنگلہ دیش کے حاضری باغ نامی علاقے میں ملک کے سب سے زیادہ چمڑا رنگنے کے کارخانے ہیں۔ روزانہ 22 ہزار لیٹر زہریلا پانی دریائے بوڑھی گنگا میں بہا دیا جاتا ہے۔ یہاں رہنے والوں میں جلد اور سانس کی بیماریاں عام ہیں۔
تصویر: Blacksmith Institute
زیمبیا میں سیسے کی کان کنی
زیمبیا کا دوسرا بڑا شہر کیبوے ہے۔ یہاں رہنے والے بچوں کے خون میں سیسے یا لیڈ کی مقدار بہت زیادہ ہے۔ گزشتہ ایک صدی سے یہاں سیسے کی کان کنی کی جا رہی ہے۔ سیسے کے پگھلاؤ کے عمل میں زہریلے ذرات فضا اور زیر زمین پانی میں پھیل جاتے ہیں۔
تصویر: Blacksmith Institute
انڈونیشیا میں سونے کی کانیں
کالی منتان نامی علاقہ انڈونیشیا کے جزیرے بورنیو کا حصہ ہے۔ یہ علاقہ قدرتی وسائل اور طبیعی مناظر کے بے لگام استحصال کے لیے بھی مشہور ہے۔ یہاں سے سونے کی کان کنی کے ساتھ ساتھ زیریلا پارہ بھی نکلتا ہے۔ سونا حاصل کرنے کے سارے عمل میں سالانہ تقریباﹰ 1000 ٹن پارہ بھی فضا میں بکھر جاتا ہے۔ اس طرح یہ زہر زیر زمین پانی میں بھی شامل ہو رہا ہے۔
تقریباﹰ 15 ہزار فیکٹریاں اپنا آلودہ پانی اس دریا میں پھینکتی ہیں۔ اس دریا کی آلودگی کے سب سے بڑے ذمہ دار کیمیائی مادے تیار کرنے والے ادارے ہیں۔ اس دریا کے پانی میں زنک ، لیڈ، تانبے، نکل اور دیگر بھاری دھاتوں کی مقدار بہت زیادہ ہے۔ یہاں لوگ سب سے زیادہ آنتوں اور سانس کی بیماریوں کا شکار ہیں۔
تصویر: Yanina Budkin/World Bank
نائیجر ڈیلٹا
نائیجر ڈیلٹا نائجیریا میں ایک گنجان آبادی والا علاقہ ہے اور ملک کی آٹھ فیصد آبادی اسی علاقے میں رہتی ہے۔ یہاں کی مٹی خام تیل اور ہائیڈرو کاربن کی وجہ سے شدید آلودہ ہو چکی ہے۔ سالانہ دو لاکھ چالیس ہزار بیرل تیل یہاں کے نیل ڈیلٹا میں بہہ جاتا ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات حادثات اور تیل کی چوری ہیں۔
تصویر: Terry Whalebone
روس کا صنعتی شہر نورِلسکی
اندازوں کے مطابق اس صنعتی شہر میں تقریباﹰ 500 ٹن تانبا، نکل آکسائڈ اور دو ملین ٹن سلفر آکسائڈ فضا کو آلودہ کر چُکا ہے۔ فضا اس قدر آلودہ ہے کہ یہاں کے رہائشیوں کی اوسط عمر دیگر روسی شہریوں کے مقابلے میں دس سال کم ہے۔ فضائی آلودگی بنیادی طور پر پھیپھڑوں کے کینسر اور سانس کی بیماریوں کی مؤجب بن رہی ہے۔