دنیا کشمیر کی آواز سنے، سردار عتیق
25 اپریل 2011پاکستان کے زیر انتظام کشیر کے وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا کا امن اب کشمیر سے وابستہ ہو چکا ہے اور خوش آئند بات یہ ہے کہ کشمیری قوم اپنے چھ لاکھ لوگ قربان کرنے کے باوجود بھی مسئلہ کشمیر کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے اور اس مسئلے کا منصفانہ سیاسی حل تلاش کرنے پر رضامند ہے، اس لیے عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں کی اس پیشکش سے فائدہ اٹھا تے ہوئے خطے میں دیر پا امن کے قیام کے لیے اپنا اثر رسوخ استعمال کرے۔
دارالحکومت مظفر آباد میں واقع وزیراعظم ہاؤس میں ڈوئچے ویلے کے ساتھ خصوصی ملاقات میں پاکستانی زیرانتظام کشمیر کے وزیر اعظم سردار عتیق کا یہ بھی کہنا تھا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے نئی قومی کشمیر پالیسی تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔
سردار عتیق سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف کی طرف سے پیش کی جانے والی تجاویز کو مسئلہ کشمیر کےحل کے لیے آج بھی مفید اور قابل عمل خیال کرتے ہیں۔ ان کے بقول پاکستان کی سیاسی جماعتیں اپنے مسائل میں الجھی ہوئی ہیں اور میڈیا روزمرہ مسائل پر توجہ دے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف پاکستان کی فوج اور عوام ہی ہیں جنھوں نے کبھی کشمیریوں کو مایوس نہیں کیا۔ ان کے بقول کشمیر کو اس کے سائز اور آبادی کے لحاظ سے ہی نہیں بلکہ اس کی دفاعی، اقتصادی، جغرافیائی اور نظریاتی حیثیت سے بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔
موہالی ٹیسٹ کے بعد پاک بھارت تعلقات میں آنے والی بہتری کو دیکھتے ہوئے سردار عتیق پاک بھارت ٹیموں کا ایک کرکٹ میچ کشمیری علاقے میر پور میں منعقد کروانا چاہتے ہیں۔
پاکستانی زیرانتظام کمشیر میں 2005ء کے زلزلے کے بعد تعمیر نو اور دیگر ترقیاتی کاموں میں معاونت کے حوالے سے جرمنی کے کردار پر بات کرتے ہوئے سردار عتیق نے بتایا کہ جرمن ادارے جی ٹی زیڈ اور کے ایف ڈبلیو تعمیر نو کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا رواں برس مئی میں جرمنی کے تعاون سے کشمیر میں ایک ہیلتھ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے جرمن ادارے کمیونٹی ہیلتھ سسٹم اور سکول ہیلتھ سسٹم کے حوالے سے بھی کشمیر کی حکومت کو سپورٹ فراہم کر رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے تسلیم کیا کہ تعمیر نو کے کاموں کی وجہ سے کشمیر میں درختوں کی کٹائی اور جنگلوں کے رقبے میں کمی ہوئی ہے۔ لیکن ان کا کہنا تھا کی اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر درخت لگائے جا رہے ہیں۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی فوج کی موجودگی کے باعث کشمیر کے ماحول کو پہنچنے والے نقصان کا بھی نوٹس لیا جانا چاہیے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ وہاں جنگلوں میں فوجی مشقوں،آتشیں گولہ بارود کے استعمال اور جنگی دستوں کی نقل وحمل سےنہ صرف درختوں، نایاب جڑی بوٹیوں اور وائلڈ لائف کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ شفاف ندی نالے اور چشمے بھی آلودہ ہو رہے ہیں۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: افسراعوان