دنیا کو بدل دینے والے انٹرنیٹ کا آغاز کیسے ہوا؟
2 نومبر 2025
انٹرنیٹ ہماری دنیا، معیشت، سیاست، علم اور روزمرہ زندگی کو بدل دینے والا انقلاب ہے، مگر جدید انٹرنیٹ تک پہنچنے سے قبل یہ کئی مراحل سے گزرا۔ آج آپ جو کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، اس کی ابتدا فقط ایک تصور سے ہوئی۔
سرد جنگ کا پس منظر اور 'نیٹ ورک‘ کا خیال
سرد جنگ کے دور میں امریکی تحقیقی اداروں کے درمیان تیز اور قابل اعتماد رابطے کی ضرورت محسوس کی گئی۔ مقصد یہ تھا کہ معلومات ایک دوسرے تک تیزی سے پہنچیں اور اگر کسی بڑے حملے کی صورت میں نظام کا کوئی حصہ متاثر ہو جائے، تو باقی حصے چلتے رہیں۔ اسی ضرورت نے کمپیوٹر نیٹ ورک کے خیال کو جنم دیا اور ”پیکٹ سوئچنگ" جیسی بنیادی تکنیک سامنے آئی، جس میں ڈیٹا کو چھوٹے ”پیکٹس" میں تقسیم کر کے مختلف راستوں سے منزل تک پہنچایا جاتا ہے۔
ابتدائی انٹرنیٹ، اے آر پی اے
امریکی محکمہ دفاع کے تحقیقی بازو ایڈوانس ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی یا ARPA نے 1969 میں اے آر پی اے نیٹ قائم کیا۔ یہ ایسی تجربہ گاہ تھی، جہاں یونیورسٹیاں اور تحقیقی مراکز اپنی کمپیوٹنگ طاقت اور معلومات بانٹتے تھے۔ 29 اکتوبر 1969 کی رات UCLA اور اسٹینفورڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے درمیان تاریخ کا پہلا نیٹ ورک پیغام بھیجنے کی کوشش کی گئی۔ اس پیغام میں "Login”لکھا جانا تھا مگر سسٹم کریش ہو گیا اور صرف "Lo” کے حروف پہنچ سکے۔ یہ مختصر سا پیغام آج کے عالمی نیٹ ورک کی پہلی دھڑکن سمجھا جاتا ہے۔
ای میل: انسانی رابطے کی پہلی انقلابی ایپ
1971 میں رے ٹاملن سن نے اے آر پی اے نیٹ پر پہلی نیٹ ورکڈ ای میل بنائی اور ایڈریس میں صارف اور مشین کے نام کو جدا کرنے کے لیے ”@"کا نشان اختیار کیا۔ ای میل نے کمپیوٹر نیٹ ورکس کو عام انسانی رابطے کے قابل بنا دیا، یہی وہ موڑ تھا جہاں نیٹ ورک محض سائنس دانوں کے لیے نہیں رہا۔
مختلف نیٹ ورکس کو جوڑنے کی زبان ٹی سی پی اور آئی پی
1970 کی دہائی میں ونٹن سرف اور رابرٹ کان نے TCP/IP پروٹوکول وضع کیا۔ ایک یسا عالمی معیار جس نے مختلف نیٹ ورکس کو ایک دوسرے سے بات کرنے کے قابل بنایا۔ پھر یکم جنوری 1983 کو اے پی آر اے نیٹ نے باضابطہ طور پر TCP/IP کا استعمال شروع کر دیا۔ اسے جدید انٹرنیٹ کی ”پیدائش" بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اسی روز ”نیٹ ورکس کا نیٹ ورک" حقیقت بنا۔
ویب سائٹ کا پتا، اعداد نہیں ڈی این ایس
ابتدا میں کمپیوٹرز کی نشاندہی نمبروں یعنی آئی پی ایڈرس سے ہوتی تھی۔ 1983 میں پال موکا پَیٹرِس نے ڈومین نیم سسٹم (DNS) بنایا تاکہ دنیا بھر کے صارفین نمبروں کے بجائے، آسان ناموں کے ذریعے کسی ویب سائٹ تک پہنچیں۔ یعنی ویب سائٹ کا نام اور پھر ڈاٹ کام وغیرہ۔ یہ نظام آج بھی انٹرنیٹ کی ڈائریکٹری کی حیثیت رکھتا ہے۔
ورلڈ وائڈ ویب: ڈیٹا سے پیجر اور نیٹ ورکنگ تک
1989 میں ٹم برنرز لی نے یورپی جوہری تحقیقی مرکز میں ورلڈ وائڈ ویب (WWW) کا تصور پیش کیا۔ ہائپر ٹیکسٹ دستاویزات، یو آر ایل اور براؤزر کے امتزاج نے معلومات کی اشاعت اور تلاش کو انقلابی حد تک آسان بنا دیا۔ 1991 میں پہلی ویب سائٹ آن لائن ہوئی اور چند برسوں میں ویب دنیا بھر میں پھیل گیا۔ اسے ویب ون پوائنٹ زیرو بھی کہا جاتا ہے۔
موزیک اور گرافک براؤزنگ، ویب عام افراد تک
1993 میں NCSA موزیک نے پہلی بار متن کے ساتھ تصاویر دکھائیں اور براؤزر کو آسان بنایا۔ یہی وہ تجربہ تھا جس نے عام صارفین کے لیے ویب کو پُرکشش بنا دیا اور نیٹ اسکیپ، انٹرنیٹ ایکسپلورر وغیرہ جیسے بعد کے براؤزرز کی تخلیق کی راہ ہموار کی۔
کمرشل انٹرنیٹ، سرکار سے بازار تک
1990کی دہائی کے وسط میں جب نجی کمپنیوں نے بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ خدمات دینا شروع کیں، تو یوں انٹرنیٹ مکمل طور پر کمرشل دور میں داخل ہوا اور ای کامرس، نیوز پورٹلز اور سوشل پلیٹ فارمز کا زمانہ شروع ہوا۔
وائی فائی اور موبائل، آن لائن دنیا
1997 میں ابتدائی وائی فائی متعارف کروایا گیا، جس نے تاروں سے آزاد کنیکٹیویٹی کا آغاز کیا۔ آگے چل کر اس کے متعدد ورژنز اور اسمارٹ فونز کی آمد نے ''ہر وقت اور ہر جگہ‘‘ انٹرنیٹ کو حقیقت بنا دیا۔
انٹرنیٹ دراصل کسی ایک ایجاد کا نام نہیں بلکہ نصف صدی پر محیط اجتماعی انسانی سفر ہے، جو فوجی تحقیق سے شروع ہو کر جامعات اور تحقیقی مراکز سے ہوتا ہوا، نجی کمپنیوں اور عام صارفین کی شرکت تک پھیلا ہوا ہے۔ آج اس نیٹ ورک نے علم، تجارت، سیاست، صحافت، تفریح سمیت زندگی کے ہر شعبے کو یک سر بدل دیا ہے۔
اور اب اے آئی یا مصنوعی ذہانت ایک نئی دنیا تخلیق کر رہی ہیں، جہاں آن لائن دنیا اور آف لائن دنیا ایک دوسرے سے ملتے جا رہے ہیں۔ تاہم اس پورے سفر کی ابتدا کمپیوٹروں کے درمیان پیغامات کی ترسیل کے تصور سے ہوئی تھی۔