دنیا کی سب سے بڑی ہیلتھ انشورنس اسکیم’مودی کیئر‘ کا اجراء
24 ستمبر 2018
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دنیا کی سب سے بڑی ہیلتھ انشورنس اسکیم کا اجراء کیا ہے۔ صحت عامہ کے اس پروگرام کے تحت بھارت کی نصف بلین غریب آبادی کا مفت علاج کیا جائے گا۔
اشتہار
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے اس اسکیم کا اجراء ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب انڈیا میں آئندہ برس عام انتخابات ہونے والے ہیں۔
امسالہ بھارتی وفاقی بجٹ میں بتایا گیا تھا کہ ’مودی کیئر ہیلتھ پروگرام‘ کے تحت انڈیا کی ایک اعشاریہ پچیس بلین آبادی کے چالیس فیصد کو جو غریب عوام پر مشتمل ہے، طبی سہولیات مفت فراہم کی جائیں گی۔
بھارتی ریاست جھاڑ کنڈ کے دارالحکومت رانچی میں گزشتہ روز مذکورہ ہیلتھ پروگرام کے اجراء کے موقع پر میڈیکل کارڈ تھامے ہوئے مودی نے بھارت کے لیے اسے ایک تاریخی دن قرار دیا۔
ایک ٹویٹ پیغام میں مودی نے کہا، ’’ہم اپنے غریب عوام کے ہاتھ مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور صحت کے حصول کی راہ میں اُن کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں۔‘‘
اس پروگرام پر ہر سال وفاق اور انڈیا کی انتیس ریاستوں میں ایک اعشاریہ چھ بلین ڈالر کی لاگت آئے گی اور پھر اس میں ضرورت کے مطابق اضافہ کیا جائے گا۔
بھارتی پبلک ہیلتھ سسٹم طبی ضروریات کے مقابلے میں وسائل کی کمی کا شکار ہے۔ اسی لیے ڈاکٹر حضرات اور زیادہ تر عوام اگر اخراجات برداشت کر سکیں تو نجی کلینک اور ہسپتالوں کا رُخ کرتے ہیں۔
حکومتی تخمینوں کے مطابق خاندانوں کی آمدنی کا ساٹھ فیصد سے زائد حصہ ادویات اور صحت سے متعلق اخراجات میں صرف ہو جاتا ہے جبکہ بہت سے غریب افراد تو طبی سہولیات سے محروم ہی رہ جاتے ہیں۔
تاہم دوسری جانب ’مودی کیئر‘ پروگرام پر تقید کرتے ہوئے بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت اتنے بڑے پیمانے پر ہیلتھ کیئر کا نیٹ ورک ترتیب دینے کا منصوبہ کیسے بنا سکتی ہے؟ ناقدین کے خیال میں یہ اسکیم اور اعلانات آئندہ برس ہونے والے عام انتخابات میں محض ووٹ حاصل کرنے کا ایک حیلہ ہیں۔
تاہم بھارتی میڈیکل ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور کارڈیالوجسٹ کے کے اگروال کا کہنا ہے کہ اس ہیلتھ اسکیم پر سیاست بازی کو بند ہونا چاہیے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا،’’ یہ اسکیم لانچ ہو چکی ہے اور بھارتی طبی شعبے میں گیم چینجر ثابت ہو گی۔‘‘
ص ح / ا ا / اے ایف پی
ایسے جیو گے تو کیسے جیو گے؟
بہت سے جرمن شہری خود کو صحت مند تو سمجھتے ہیں، مگر ملک کی نصف سے زائد آبادی تجویز کردہ ورزش سے بھی کم کثرت کرتے ہیں۔ دفتر کی کرسی سے گھر کے صوفے پر بیٹھے رہے، تو جئیں گے کیسے؟
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Krämer
ہم زیادہ چل پھر نہیں رہے
جرمن شہریوں کی صحت اس وقت تاریخ میں بدترین سطح پر ہے۔ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق نو فیصد سے بھی کم آبادی ہے، جو مکمل طور پر صحت افزا طرز زندگی سے وابستہ ہے۔ اوسطاﹰ جرمن شہری کوئی ساڑے سات گھنٹے یومیہ بیٹھ کر گزارتے ہیں۔ مگر صرف جرمن ہی اس انداز کی غیرصحت بخش زندگی نہیں گزار رہے، یہ رجحان پوری دنیا میں پھیل رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Krämer
کیا بیٹھے رہنا نئی طرز کی تمباکونوشی ہے؟
حالیہ کچھ برسوں میں بیٹھے رہنے کو سنجیدہ طبی نقصانات کی وجہ سے’نئی طرح کی سگریٹ نوشی‘ قرار دیا جاتا ہے۔ گو کہ تمام سائنس دان اس بات پر متفق نہیں کہ اسے تمباکونوشی جیسا مضر قرار دیا جائے۔ تاہم کہا جا رہا ہے کہ بیٹھے رہنے کی وجہ سے کم بلڈپریشر، نظام دوران خون میں خرابی، سرطان، دل کے امراض اور ذیابطیس جسے امراض سے تعلق واضح ہے۔
یوں تو بیٹھنے کے مختلف انداز کے اثرات مختلف ہیں۔ مگر سائنس دانوں کے مطابق دفتر میں کرسی پر بیٹھنے کے صحت پر مضر اثرات گھر میں صوفے پر بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے جیسے نہیں ہیں۔ مستقبل بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے اور قبل از وقت موت، ٹائپ ٹو ذیابیطیس اور دل کے امراض کے درمیان گہرا تعلق دیکھا گیا ہے۔
تصویر: Photographee.eu - Fotolia
کم زوری میں اضافہ
سائنسی رپورٹ کے مطابق ایسی خواتین جو زیادہ وقت بیٹھی رہیں، وہ جسمانی کم زوری کا شکار ہو جاتی ہیں۔ یعنی ایسی خواتین کو کسی بیماری سے باہر نکلے یا کسی گھاؤ کے بھرنے میں زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔ تاہم محققین کا کہنا ہے کہ اس جسمانی نقصان کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ مگر اس کے لیے حرکت شرط ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Eisenhuth
بیٹھیے کم، چلیے زیادہ
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مجموعی نشستی وقت قبل ازوقت موت کے خطرات میں اضافہ کرتا ہے۔ محققین کے مطابق اگر کوئی شخص ایک نشست پر تیس منٹ سے کم وقت تک بیٹھے، تو اس سے کئی معاملات میں بہتری آ سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق تیس منٹ بیٹھنے کے بعد پانچ منٹ کی واک یا حرکت ضروری ہے۔
تصویر: picture-alliance/PhotoAlto/E. Audras
کھڑے ہو کر کام کرنے والے ٹیبل
دفتروں میں کام کرنے والے افراد ایک طویل وقت ٹیبل کے سامنے بیٹھ کر کام کرتے ہیں۔ تاہم اب ایسے دفتری ٹیبل متعارف کرائے جا رہے ہیں، جنہیں کھڑے ہو کر کام کرنے کے لیے بھی بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ محققین کا تاہم کہنا ہے کہ ایک ہی مقام پر کھڑے رہنے سے کوئی شخص زیادہ توانائی خرچ نہیں کرتا، اس لیے یہ نسخہ زیادہ کارآمد نہیں۔
تصویر: picture-alliance
چلو اب اٹھ کھڑے ہو
آپ جتنا کم وقت بیٹھیں گے، آپ کی صحت اتنی ہی بہتر ہو گی۔ ماہرینِ صحت کے مطابق بہتر صحت کے لیے دل کی رفتار کو بڑھانا ضروری ہے، جو حرکت سے ممکن ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر ڈیڑھ سو منٹ عمومی ورزش یا 75 منٹ سخت جسمانی وزرش صحت مند زندگی کے لیے نہایت ضروری ہے۔