دنیا کی سستی ترين کار کی پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ
25 جنوری 2019
بھارت میں تیار کی جانے والی سستی ترین کار کا نام ٹاٹا نینو رکھا گیا تھا۔ دس برس تک کار ساز ادارے کو مشکل حالات کا سامنا رہا لیکن اب اس کی مزید پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اشتہار
دنیا کی سستی ترین کار ٹاٹا ٹینو کی ہیت جیلی بین جیسی ہے۔ اس کو مشہور صنعتی گروپ ٹاٹا اپنے کار ساز کارخانے میں تیار کر کے مارکیٹ کر رہا ہے۔ تاہم اس ادارے نے اعلان کیا ہے کہ ٹاٹا نینو اب مزید تیار نہیں کی جائے گی اور اس کی پروڈکشن اگلے برس اپریل سے مکمل طور پر بند کر دی جائے گی۔
ٹاٹا موٹرز کے مطابق اس فيصلے کی وجہ سڑکوں پر گاڑیوں کی سلامتی کے لیے متعارف کرائے جانے والے نئے ضوابط کے علاوہ دھوئیں کے اخراج سے متعلق قواعد ہیں۔ کمپنی کے فیصلے کے مطابق اپریل سن 2020 کے بعد ٹاٹا نینو کو فروخت کے لیے ملکی کار مارکیٹ میں فراہم نہیں کیا جائے گا۔
ٹاٹا نینو کو بہت زور و شور سے سن 2009 میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ اُس وقت اس کار کی قیمت محض بائیس سو امریکی ڈالر مقرر کر کے اِسے دنیا کی سستی ترین کار قرار دیا گیا تھا۔ ٹاٹا نینو بظاہر چھوٹی سی گاڑی ہے لیکن اس کے چار دروازے ہیں۔
ٹاٹا نینو کی تیاری اور تخلیق کا سہرہ بھارت کے بڑے صنعتی گروپ ٹاٹا کے سربراہ رتن ٹاٹا کے سر جاتا ہے۔ رتن ٹاٹا عام متوسط طبقے کے بھارتی شہریوں کے لیے کم قیمت مگر بڑھیا کار متعارف کرانے کی سوچ رکھتے تھے۔ ایک موٹر سائیکل پر سوار شوہر اور بیوی کو گھریلو سامان کی خریداری کے ساتھ سڑکوں پر سفر کرتا دیکھ کر انہیں پریشانی لاحق ہوتی ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ٹاٹا نینو کار نے یقینی طور پر لاکھوں بھارتی شہریوں کی زندگیوں کو تبدیل کر دیا ہے۔ اس کار کی وجہ سے ایک چھوٹے خاندان کو ایک مقام سے دوسری جگہ جانے میں راحت بھی میسر آئی اور بلا شبہ اسے دنیا کی سستی ترین کار قرار ديا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب کئی ناقدین اور تجزیہ کاروں نے اسے کار صنعت میں ایک ناکام اختراع اور پیشکش بھی قرار دیا ہے۔
ٹاٹا صنعتی گروپ چائے کی پیکنگ سے لے کر فولاد سازی تک بيشتر کاروباروں ميں سرگرم ہے۔
جرمن کار سازی کی صنعت
جرمنی کو عالمی سطح پر بھاری ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایک خاص شہرت حاصل ہے۔ اس ملک کی کاروں کو اقوام عالم میں پسند کیا جاتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ گاڑیوں کا پائیدار انجن خیال کیا جاتا ہے۔
تصویر: Gou Yige/AFP/Getty Images
جرمن کاروں کی مقبولیت
جرمنی کی کارساز صنعت کے مختلف برانڈز ہیں، جنہیں مختلف ممالک کے لوگ بہت پسند کرتے ہیں۔ ان میں مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو، پورشے، آؤڈی، فولکس ویگن خاص طور پر بہت اہمیت کے حامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
نوجوان نسل آؤڈی کو زیادہ پسند کرتی ہے
کسی دور میں جرمن عوام میں مرسیڈیز گاڑی کو اعلیٰ مقام حاصل تھا، ایسا آج بھی ہے لیکن حالیہ کچھ عرصے میں نوجوان نسل کو آؤڈی گاڑی نے اپنا دیوانہ بنا لیا ہے۔
تصویر: J. Eisele/AFP/Getty Images
پورشے
جرمن ساختہ پورشے کو لگژری کاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے مختلف ماڈل دنیا بھر کی اشرفیہ میں خاص طور پر مقبول ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
ڈیزل گیٹ اسکینڈل
تقریباً دو برس قبل فوکس ویگن کاروں سے دھوئیں کے اخراج کا اسکینڈل سامنے آیا۔ یہ اسکینڈل عالمی سطح پر ڈیزل گیٹ اسکینڈل کے نام سے مشہور ہوا۔ اس دوران اس کی لپیٹ میں کئی کار ساز ادارے آ چکے ہیں۔
سن 2016 اور سن 2017 میں کاروں کی عالمی امپورٹ میں جرمنی کا حصہ بائیس فیصد تھا۔ یہ کاریں بنانے والے تمام ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S.Simon
مرسیڈیز: جرمنی کی پہچان
جرمنی سمیت دنیا بھر میں مرسیڈیز گاڑی کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ مرسیڈیز موٹر کار کو جرمنی کی ایک پہچان بھی سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Wang Zhao/AFP/Getty Images
چینی باشندے جرمن گاڑیوں کے دیوانے
جرمن کار صنعت کے لیے چین بھی اب بہت اہم ہو کر رہ گیا ہے۔ چین میں تیس فیصد کاریں جرمنی سے امپورٹ کی جاتی ہیں۔ چینی خریداروں میں کم اخراج کی حامل گاڑیوں کو بہت زیادہ پسند کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
تصویر: picture alliance
ماحول دوست کاری سازی
جرمنی میں بتدریج ماحول دوست کاروں کو پسندیدگی حاصل ہو رہی ہے۔ جرمن ادارہ ڈوئچے پوسٹ نے ترسیل کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال بڑھا دیا ہے۔