دنیا کی مختلف ڈیجیٹل کرنسیاں اور ان سے متعلق اہم حقائق
16 اکتوبر 2020
اس وقت ڈیجیٹل کرنسیوں میں بلاک چین، بِٹ کوئن اور لبرا بڑے بین الاقوامی نام ہیں۔ اس قسم کی کرنسیوں کی شہرت بتدریج بڑھتی جا رہی ہے۔ انہیں کریپٹو کرنسی بھی کہا جاتا ہے۔
اشتہار
کریپٹو کرنسی سے مراد اشاراتی یا خفیہ کرنسی ہے اور اب یہ ڈیجیٹل کرنسی میں شمار ہوتی ہیں۔ یہ درست ہے کہ تمام ڈیجیٹل کرنسیاں کریپٹو کرنسی قرار نہیں دی جا سکتیں۔ ان تمام کرنسیوں کی حقیقت کیا ہے، ان کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
دنیا کی کمزور اور مضبوط ترین کرنسیاں
ڈالر کے مقابلے میں دنیا کی پانچ مضبوط ترین اور پانچ کمزور ترین کرنسیاں کون سے ممالک کی ہیں اور پاکستانی روپے کی صورت حال کیا ہے۔ جانیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
1۔ کویتی دینار، دنیا کی مہنگی ترین کرنسی
ڈالر کے مقابلے میں سب سے زیادہ مالیت کویتی دینار کی ہے۔ ایک کویتی دینار 3.29 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ اس چھوٹے سے ملک کی معیشت کا زیادہ تر انحصار تیل کی برآمدات پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Al-Zayyat
2۔ بحرینی دینار
دوسرے نمبر پر بحرینی دینار ہے اور ایک بحرینی دینار کی مالیت 2.65 امریکی ڈالر کے برابر ہے اور یہ ریٹ ایک دہائی سے زائد عرصے سے اتنا ہی ہے۔ کویت کی طرح بحرینی معیشت کی بنیاد بھی تیل ہی ہے۔
تصویر: imago/Jochen Tack
3۔ عمانی ریال
ایک عمانی ریال 2.6 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ اس خلیجی ریاست میں لوگوں کی قوت خرید اس قدر زیادہ ہے کہ حکومت نے نصف اور ایک چوتھائی ریال کے بینک نوٹ بھی جاری کر رکھے ہیں۔
تصویر: www.passportindex.org
4۔ اردنی دینار
اردن کا ریال 1.40 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ دیگر خلیجی ممالک کے برعکس اردن کے پاس تیل بھی نہیں اور نہ ہی اس کی معیشت مضبوط ہے۔
تصویر: Imago/S. Schellhorn
5۔ برطانوی پاؤنڈ
پانچویں نمبر پر برطانوی پاؤنڈ ہے جس کی موجودہ مالیت 1.3 امریکی ڈالر کے مساوی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ایک برطانوی پاؤنڈ کے بدلے امریکی ڈالر کی کم از کم قیمت 1.2 اور زیادہ سے زیادہ 2.1 امریکی ڈالر رہی۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER
پاکستانی روپے کی صورت حال
ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں حالیہ دنوں کے دوران مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں امریکی ڈالر کی روپے کے مقابلے میں کم از کم مالیت 52 اور 146 پاکستانی روپے کے درمیان رہی اور یہ فرق 160 فیصد سے زائد ہے۔ سن 2009 میں ایک امریکی ڈالر 82 اور سن 1999 میں 54 پاکستانی روپے کے برابر تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam
بھارتی روپے پر ایک نظر
بھارتی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستانی روپے کے مقابلے میں مستحکم رہی۔ سن 1999 میں ایک امریکی ڈالر قریب 42 بھارتی روپوں کے برابر تھا جب کہ موجودہ قیمت قریب 70 بھارتی روپے ہے۔ زیادہ سے زیادہ اور کم از کم مالیت کے مابین فرق 64 فیصد رہا۔
تصویر: Reuters/J. Dey
5 ویں کمزور ترین کرنسی – لاؤ کِپ
جنوب مشرقی ایشائی ملک لاؤس کی کرنسی لاؤ کِپ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پانچویں کمزور ترین کرنسی ہے۔ ایک امریکی ڈالر 8700 لاؤ کپ کے برابر ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ اس کرنسی کی قیمت میں کمی نہیں ہوئی بلکہ سن 1952 میں اسے کم قدر کے ساتھ ہی جاری کیا گیا تھا۔
4۔ جمہوریہ گنی کا فرانک
افریقی ملک جمہوریہ گنی کی کرنسی گنی فرانک ڈالر کے مقابلے میں دنیا کی چوتھی کمزور ترین کرنسی ہے۔ افراط زر اور خراب تر ہوتی معاشی صورت حال کے شکار اس ملک میں ایک امریکی ڈالر 9200 سے زائد گنی فرانک کے برابر ہے۔
تصویر: DW/B. Barry
3۔ انڈونیشین روپیہ
دنیا کے سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا کی کرنسی دنیا کی تیسری کمزور ترین کرنسی ہے۔ انڈونیشیا میں ایک روپے سے ایک لاکھ روپے تک کے نوٹ ہیں۔ ایک امریکی ڈالر 14500 روپے کے مساوی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ایک امریکی ڈالر کی کم از کم قیمت بھی آٹھ ہزار روپے سے زیادہ رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Zuma Press/I. Damanik
2۔ ویتنامی ڈانگ
دنیا کی دوسری سب سے کمزور ترین کرنسی ویتنام کی ہے۔ اس وقت 23377 ویتنامی ڈانگ کے بدلے ایک امریکی ڈالر ملتا ہے۔ بیس برس قبل سن 1999 میں ایک امریکی ڈالر میں پندرہ ہزار سے زائد ویتنامی ڈانگ ملتے تھے۔ تاہم ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بہتر پالیسیاں اختیار کرنے کے سبب ویتنامی ڈانگ مستقبل قریب میں مستحکم ہو جائے گا۔
تصویر: AP
1۔ ایرانی ریال
سخت امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے والے ملک ایران کی کرنسی اس وقت دنیا کی سب سے کمزور کرنسی ہے۔ اس وقت ایک امریکی ڈالر 42100 ایرانی ریال کے برابر ہے۔ سن 1999 میں امریکی ڈالر میں 1900 ایرانی ریال مل رہے تھے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ڈالر کے مقابلے میں کم ترین اور زیادہ ترین ایکسچینج ریٹ میں 2100 فیصد تبدیلی دیکھی گئی۔
تصویر: tejaratnews
12 تصاویر1 | 12
ڈیجیٹل کرنسی
رقوم کے تبادلے کا ڈیجیٹل یا الیکٹرانک طریقہ موجود ہے لیکن اس میں نقد کیش یا سکوں کا تبادلہ شامل نہیں ہے۔ چند ڈیجیٹل کرنسیوں سے مثلاً بِٹ کوئن سے اشیا خریدنا ممکن ہے۔ سبھی کرنسیاں مارکیٹ میں قبول نہیں کی جاتیں۔
کریپٹو کرنسی
اس کرنسی کا کنٹرول کسی مرکزی ادارے یا فرد کے پاس نہیں ہے۔ اس کی نگرانی کا نیٹ ورک دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے اور اس کے استعمال کا باقاعدہ ریکارڈ ہوتا ہے، جسے اس کے صارفین اپنے بنائے ہوئے خفیہ حسابی طریقوں سے کمپیوٹر پر رکھتے ہیں۔
ان طریقوں تک رسائی صرف ایک مخصوص کوڈ سے ممکن ہوتی ہے۔ کریپٹو کرنسی کی ترسیل کمپیوٹر کے ذریعے ایک کوڈ کے تحت کی جاتی ہے اور اس طریقے کو صارفین 'مائننگ‘ (Mining) کہتے ہیں۔ کرنسی کی ترسیل کے بعد اس کا اندراج ایک اکاؤنٹ رجسٹر میں کر دیا جاتا ہے۔ اس رجسٹر تک رسائی ممکن ہے لیکن دیکھنے والے کی تفصیلات ظاہر نہیں ہوتی۔ رقم کی ترسیل کے لیے کوڈ کا کوئی مخصوص نام نہیں ہوتا بلکہ اسے مختلف یونانی اعداد میں ترتیب دیا جاتا ہے۔
بِٹ کوئن
کریپٹو کرنسی میں سب سے مقبول بِٹ کوئن ہے۔ اس کو سن 2009 میں کسی نامعلوم شخص یا کسی گروپ نے تشکیل دیا تھا۔ اس فرد یا گروپ کو 'ساٹوش ناکاموٹو‘ کا نام ضرور دیا گیا لیکن حقیقت اب تک معلوم نہیں۔
بِٹ کوئن سمیت ایسی کئی دوسری کرنسیوں کی بنیاد 'بلاک چین ٹیکنالوجی‘ پر ہے۔ اس کے استعمال کنندگان اس کرنسی کے متحرک ہونے اور سکیورٹی کی تعریف کرتے ہیں لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ کمزور بنیاد پر کھڑی ہے اور مجرمانہ سرگرمیوں کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
یہ ڈیجیٹل کرنسیوں کے ریکارڈ کا ایک رجسٹر ہے۔ بلاک چین نے ہی بِٹ کوئن کو دریافت کیا اور اس کی ترسیل اور وصولی کے عمل کا ریکارڈ بھی مرتب کرتا ہے۔ اس وقت تمام کریپٹو کرنسیاں بلاک چین ٹیکنالوجی پر انحصار کرتی ہیں۔ اس کی تقسیم کا طریقہ بہت پیچیدہ ہے اور اس باعث اسے ہیک کرنا انتہائی دشوار ہے۔ اس کے ڈیٹا میں رد و بدل بھی ممکن نہیں ہے۔
اشتہار
اسٹیبل کوئن
اس کرنسی کو مستحکم اور حقیقی اثاثوں مثلاً امریکی ڈالر اور سونے وغیرہ پر استوار کیا گیا ہے۔ اس کا قیام بِٹ کوئن کی مقبولیت کے تناظر میں کیا گیا کیونکہ بِٹ کوئن کا زیادہ استعمال اس کے استحکام کو خطرات سے دوچار کر چکا ہے۔ اسٹیبل کوئن مستحکم حکومتی کرنسیوں کے تعاون اور دوسری محفوظ و مضبوط کریپٹو کرنسیوں کے استحکام کے ساتھ اپنا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
لبرا
سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک نے لبرا نامی کرنسی متعارف کرانے کا اعلان سن 2019 میں کیا تھا۔ اس کو ادائیگیوں کا ایک ڈیجیٹل نظام بھی قرار دیا گیا۔ فیس بُک نے لبرا کو کرنسی مارکیٹ میں لانا مؤخر کر دیا ہے کیونکہ اسے مالیاتی اداروں کی طرف سے شدید مخالفت کا سامنا تھا۔ اس تنقید کے بعد فیس بُک نے مالیاتی اداروں کی طرف سے باضابطہ منظوری کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اندازہ ہے کہ لبرا ایک مستحکم کرنسی ہو گی کیونکہ اسے کسی حکومتی کرنسی کا سہارا حاصل ہو سکتا ہے۔ اس کی نگرانی کے لیے'لبرا ایسوسی ایشن‘ نامی ادارہ بھی قائم کیا گیا ہے، جو کسی ملک کے مرکزی بینک جیسا ہو گا۔
ڈالر، یورو یا یوآن کی طرز پر ایک حکومتی حمایت یافتہ کرنسی (CBDC) کو مارکیٹ میں لانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ یہ دوسری کریپٹو کرنسیوں سے اس لیے مختلف ہو گی کہ اس کی نگرانی اور کنٹرول کسی بھی ملک کے مرکزی بینک کے ہاتھ میں ہو گا۔ چین اور سویڈن نے سن 2020 میں اس کا آزمائشی عمل شروع کر دیا ہے۔ یورپی سینٹرل بینک نے بھی اس تناظر میں کہا ہے کہ ڈیجیٹل یورو کے اجراء پر بڑی سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔
کرسٹی پلاڈسن (ع ح / م م)
روپیہ: پاکستان کے علاوہ اور کہاں کہاں چلتا ہے
روپیہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ کئی اور ممالک کی کرنسی بھی ہے۔ تاہم ان میں ہر ایک ملک کے روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں مختلف ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ کن ممالک میں روپیہ زیر گردش ہے۔
تصویر: Fotolia/Unclesam
پاکستان
برصغیر کی تقسیم کے فوری بعد پاکستان نے برطانوی دور کے نوٹ اور سکے ہی استعمال کیے، صرف ان پر پاکستان کی مہر لگا دی گئی۔ تاہم 1948سے پاکستان میں نئے نوٹ اور سکے بننے لگے۔ پاکستانی نوٹوں پر میں ملک کے بانی محمد علی جناح کی تصویر چھپی ہوتی ہے۔
تصویر: AP
بھارت
روپیہ سنسکرت کے لفظ روپيكم سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے چاندی کا سکہ۔ روپے کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ برصغیر کی تقسیم سے قبل انگریز حکومت کے روپیہ کے علاوہ کئی ریاستوں کی اپنی کرنسیاں بھی تھیں۔ لیکن 1947 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد روپے کو پورے ملک میں بطور کرنسی لاگو کر دیا گیا۔
تصویر: Reuters/J. Dey
سری لنکا
سری لنکا کی کرنسی کا نام بھی روپیہ ہی ہے۔ 1825میں برطانوی پاؤنڈ سری لنکا کی سرکاری کرنسی بنا۔ اس سے پہلے وہاں سيلونيج ركسڈلر نام کی کرنسی چلتی تھی۔ انگریز دور میں کئی دہائیوں تک برطانوی پاؤنڈ سری لنکا کی کرنسی بنا رہا جسے اس وقت سیلون کہا جاتا تھا۔ لیکن یکم جنوری 1872 کو وہاں روپیہ سرکاری کرنسی کے طور پر اپنایا گیا۔
بھارت کے پڑوسی ملک نیپال کی کرنسی کا نام بھی روپیہ ہے جو 1932 سے زیر استعمال ہے۔ اس سے پہلے وہاں چاندی کے سکے چلتے تھے۔ نیپال میں سب سے بڑا نوٹ ایک ہزار روپے کا ہوتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Mathema
ماریشس
ماریشس میں پہلی بار 1877 میں نوٹ چھاپے گئے تھے۔ شروع میں وہاں پانچ، دس اور 50 روپے کے نوٹ چھاپے گئے۔ تاہم 1919 سے ایک روپے کے نوٹ بھی چھاپے جانے لگے۔ ماریشس میں بڑی تعداد میں ہندوستانی نژاد لوگ آباد ہیں۔ اسی لیے کسی بھی نوٹ پر اس کی قیمت بھوجپوری اور تامل زبان میں بھی درج ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPhoto
انڈونیشیا
انڈونیشیا کی کرنسی رُپياه ہے جس کا اصل روپیہ ہی ہے۔ ڈالر کے مقابلے کم قدر ہونے کی وجہ سے انڈونیشیا میں بڑی مالیت کے نوٹ چھاپے جاتے ہیں۔ وہاں سب سے بڑا نوٹ ایک لاکھ رپياه کا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/B. Indahono
سیشیلز
بحر ہند کے ایک جزیرے پر مشتمل ملک سیشیلز کی کرنسی بھی روپیہ ہی ہے۔ وہاں سب سے پہلے روپے کے نوٹ اور سکے 1914میں چھاپے گئے تھے۔ سیشیلز بھی پہلے برطانوی سلطنت کے تابع تھا۔ 1976میں اسے آزادی ملی۔ سمندر میں بسا یہ ملک اپنی خوبصورتی کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔