دنیا کی چودہ بلند ترین پہاڑی چوٹیاں سر کرنے والا پہلا جوڑا
مقبول ملک اے ایف پی
12 مئی 2017
اٹلی کا ایک کوہ پیما جوڑا تمام چودہ بلند ترین پہاڑی چوٹیاں سر کرنے والا دنیا کا پہلا جوڑا بن گیا ہے۔ اس اطالوی جوڑے نے یہ منفرد ریکارڈ جمعرات گیارہ مئی کو نیپال میں اناپورنا کی پہاڑی چوٹی سر کرتے ہوئے قائم کیا۔
اشتہار
اطالوی دارالحکومت روم سے جمعہ بارہ مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی رپورٹوں کے مطابق عالمی سطح پر پہلی مرتبہ یہ کارنامہ انجام دینے والے کوہ پیما اٹلی کے رومانو بَینیٹ اور ان کی اہلیہ نِیویس مِیروئے ہیں، اور دونوں کی عمریں 55 برس ہیں۔
اطالوی اخبار ’کوری ایرے دے لا سیرا‘ نے لکھا ہے کہ اس کوہ پیما جوڑے نے نیپال میں 8,091 میٹر یا 26,545 فٹ بلند چوٹی اناپورنا کو جمعرات 11 مئی کے روز سر کیا اور ان دونوں نے نہ تو اس چوٹی تک پہنچنے کے لیے آکسیجن استعمال کی اور نہ ہی اپنا سامان اٹھانے والے کسی معاون کی مدد حاصل کی۔
اس طرح اس یورپی جوڑے نے اب مشترکہ طور پر دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے، جو اس سے پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ رومانو اور ان کی اہلیہ نے جس طرح ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں اناپورنا کو سر کیا، باقی 13 بلند ترین چوٹیاں بھی انہوں نے اسی طرح آکسیجن اور مال بردار معاونین کے بغیر ہی سر کی تھیں۔
پاکستانی خواتین کوہ پیماؤں نے مشکل اور کٹھن چوٹی سر کر لی
پاکستان میں پہلی مرتبہ خواتین کوہ پیماؤں کی ٹیم نے گلگت بلتستان کی شمشال وادی کی ایک بلند اور مشکل چوٹی کو سر کیا ہے۔ اس ٹیم کا مقصد خواتین میں خود اعتمادی پیدا کرنا اور انہیں کٹھن کھیلوں کی طرف راغب کرنا ہے۔
تصویر: Pakistan Youth Outreach
پاکستانی خواتین کوہ پیما
خواتین کوہ پیماؤں کی اس مہم جوئی کا اعلان پاکستان یوتھ آؤٹ ریچ کی جانب سے سوشل میڈیا پرکیا گیا تھا۔ پاکستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے اس مہم کا حصہ بننے کی خواہش ظاہر کی۔ جسمانی فٹنس کی بنیاد پر چارخواتین کو اس ٹیم کا حصہ بننے کے لیے چنا گیا۔ ماؤنٹ ایورسٹ، کے ٹو سمیت دنیا کے سات براعظموں کے سات بلند ترین پہاڑ سر کرنے والی پاکستانی کوہ پیما ثمینہ بیگ نے اس مہم جوئی کی سربراہی کی۔
تصویر: Pakistan Youth Outreach
خواتین میں خود اعتمادی پیدا کرنا
اس ٹیم میں امریکی اور ناروے کی خواتین کوہ پیما بھی شامل تھیں۔ پاکستان یوتھ آؤٹ ریچ کے مطابق ان کی شمولیت کا مقصد پاکستانی اور بین الاقوامی کوہ پیماؤں کے درمیان صلاحیتوں اور معلومات کا تبادلہ تھا۔ خواتین کی اس ٹیم نے شمشال گاؤں کی گوجریو وادی میں ایک کٹھن اور پانچ ہزار میٹر سے بلند پہاڑ’ بوئیسوم پاس‘ کو سر کیا۔
تصویر: Pakistan Youth Outreach
پانچ سے چھ گھنٹے کی مسافت
کوہ پیمائی کے پہلے دن شمشال گاؤں سے خواتین نے پانچ سے چھ گھنٹے کی مسافت طے کی۔ ٹیم نے پہلا قیام سطح سمندر سے 4100 میٹر بلند ایک مقام پر کیا۔ یہاں ایک دن قیام کے بعد اس ٹیم نے سطح سمندر سے 4700 میٹر بلند مقام تک کوہ پیمائی کی۔
تصویر: Pakistan Youth Outreach
خراب موسم اور کٹھن راستے
خراب موسم اور کٹھن راستے کی وجہ سے کچھ خواتین زخمی بھی ہوئیں اور آکسیجن کی کمی کے باعث کچھ خواتین کو سانس لینے میں دقت کا سامنا رہا۔ اس باعث یہ خواتین مزید کوپیمائی جاری نہ رکھ سکیں۔
تصویر: Pakistan Youth Outreach
منفی چالیس ڈگری سینٹی گریڈ
بالآخر ٹیم کی چار ارکان بسمہ، کومل، ڈاکٹر سیو اور ثمینہ بیگ نے سطح سمندر سے پانچ ہزار چھ سو میٹر بلند پہاڑی کو سر کر لیا۔ اس مقام پر درجہ حرارت منفی چالیس ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔
تصویر: Pakistan Youth Outreach
پاکستانی خواتین سخت کھیل میں حصہ لے سکتی ہیں
پاکستان یوتھ آؤٹ ریچ کے مطابق خواتین کوہ پیماؤں کی اس ٹیم نے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان میں خواتین کوہ پیمائی جیسے سخت کھیل میں بھی مردوں کے شانہ بشانہ حصہ لے سکتی ہیں۔
تصویر: Pakistan Youth Outreach
پاکستان میں اسپورٹس معاشرتی اور اقتصادی تبدیلی لا سکتا ہے
پاکستان یوتھ آؤٹ ریچ کے شریک بانی مرزا علی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ اور ان کی بہن ثمنیہ بیگ نوجوانوں، خصوصی طور پر لڑکیوں کی کھیلوں میں شمولیت کو بڑھانا چاہتے تھے اور اسی لیے ’پاکستان یوتھ آؤٹ ریچ‘ کو قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’پاکستان میں اسپورٹس ایک معاشرتی اور اقتصادی تبدیلی لا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ لوگوں کی سوچ اور خیالات کو بھی تبدیل کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔‘‘
تصویر: Pakistan Youth Outreach
خواتین کے لیے کم مواقع
مرزا علی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ہمارے معاشرے میں گھروں سے باہر، خصوصی طور پر کھیلوں کے لیے بنائے گٗئے میدانوں میں لڑکیوں کو بہت کم مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ خواتین کوہ پیمائی کی اس مہم کے ذریعے ہم نے خواتین میں خود اعتمادی اور ان میں قائدانہ صلاحیتیں پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔
تصویر: Pakistan Youth Outreach
8 تصاویر1 | 8
اس کارنامے کے بعد نِیویس مِیروئے نے نیپال سے اٹلی میں اپنی بہن لائلہ کو بتایا، ’’سطح سمندر سے 7,200 میٹر کی بلندی سے اناپورنا کو سر کرنے کے آخری مرحلے کا آغاز انتہائی مشکل تھا لیکن اس کے بعد حاصل ہونے والی منزل انتہائی خوبصورت تھی۔‘‘
دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ (8,848 میٹر) کے علاوہ اناپورنا اور کے ٹو (8,611 میٹر) عالمی سطح پر کوہ پیماؤں کے لیے سب سے مشکل اور خطرناک ترین پہاڑی چوٹیاں سمجھی جاتی ہیں۔
رومانو اور نِیویس سے قبل صرف 34 کوہ پیماؤں نے دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کا اعزاز حاصل کیا تھا، جو سب کی سب 8,000 میٹر سے زیادہ اونچی ہیں۔ لیکن ان قریب تین درجن کوہ پیماؤں میں سے صرف نصف نے یہ کام آکسیجن استعمال کیے بغیر کیا تھا۔ اب یہ دونوں اطالوی شہری یہ کارنامہ سر انجام دینے والا دنیا کا پہلا جوڑا بن گئے ہیں۔