دنیا کے امیر ترین کرکٹ بورڈ کو مزید بیسیوں ارب کی آمدنی
3 اپریل 2018
دنیا کے امیر ترین کرکٹ بورڈ کو آئندہ دنوں میں اربوں کی نئی آمدنی ہو گی۔ اس بورڈ کو کرکٹ کے نشریاتی اور ڈیجیٹل حقوق کی عالمگیر سطح پر فروخت کے لیے اب تک قریب 50 ارب روپے کی پیشکش کی جا چکی ہے اور بولی ابھی ختم نہیں ہوئی۔
اشتہار
بھارت کے تجارتی مرکز ممبئی سے منگل تین اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق دنیا میں آبادی کے لحاظ سے دوسرے سب سے بڑے ملک بھارت میں کرکٹ کا نگران ادارہ بی سی سی آئی (BCCI) دنیا کا امیر ترین کرکٹ بورڈ ہے، جو اس وقت بھارتی کرکٹ کے اگلے پانچ برسوں کے لیے نشریاتی حقوق کی نیلامی کرا رہا ہے۔
آج منگل کے روز اس نیلامی کے دوران، جو ابھی جاری ہے، بی سی سی آئی کو انڈین کرکٹ کے ٹیلی وژن پر نشریاتی اور گلوبل ڈیجیٹل رائٹس کی خریداری کے لیے 44.4 ارب بھارتی روپے یا قریب 683 ملین امریکی ڈالر کے برابر قیمت کی پیشکش کی جا چکی تھی۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق نیلامی کے دوران اب تک کی یہ سب سے بڑی بولی ایک ایسے ادارے نے لگائی تھی، جس کا نام صحت مند مقابلہ بازی کو یقینی بنانے کے لیے فی الحال ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ منگل کے روز کے لیے مختص کردہ نیلامی کا وقت پورا ہو جانے کے بعد اب یہی نیلامی کل بدھ چار اپریل کو جاری رہے گی، جس دوران یقینی طور پر اور بھی بڑی بولیاں لگائی جائیں گی۔
ماضی میں قریب اسی طرح کی ایک نیلامی کے دوران 2012ء سے لے کر 2018ء تک بھارتی کرکٹ ٹیم کے اندرون ملک ہونے والے تمام بین الاقوامی میچوں کے نشریاتی حقوق خریدنے کے لیے سٹار انڈیا نامی ادارے نے بی سی سی آئی کو 38.5 ارب روپے ادا کیے تھے۔
پاکستان میں کرکٹ کی بحالی ہو گی، سرفراز احمد
01:31
اس کے علاوہ بی سی سی آئی نے دنیا کے امیر ترین کرکٹ بورڈ کے طور پر اپنی پوزیشن گزشتہ برس ستمبر میں اس وقت اور بھی مضبوط بنا لی تھی، جب اس نے سٹار انڈیا نامی ادارے کو ہی انڈین پریمیئر لیگ یا آئی پی ایل کے عالمگیر میڈیا حقوق 2.52 ارب ڈالر کی ناقابل یقین قیمت کے عوض بیچ دیے تھے۔
آج شروع ہونے والی نیلامی میں بھارتی ٹیم کے جون 2018ء سے لے کر مارچ 2023ء تک کے عرصے میں بھارت میں کھیلے جانے والے 102 میچوں کے عالمگیر نشریاتی حقوق فروخت کیے جانا ہیں اور شروع میں اس نیلامی میں حصہ لینے کی خواہش مند چھ بڑی کمپنیوں میں فیس بک اور گوگل جیسے عالمگیر ادارے بھی شامل تھے۔ بعد میں بی سی سی آئی کی طرف سے جانچ پڑتال کے بعد ان چھ میں سے جن کمپنیوں کو آن لائن نیلامی میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی تھی، ان میں اب فیس بک اور گوگل شامل نہیں ہیں۔
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔