1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دوبارہ کبھی نہیں، کبھی نہیں! ‘ پاپائے روم کا یاد واشم کا دورہ

عدنان اسحاق26 مئی 2014

اپنے دورہء مشرق وسطیٰ کے آخری دن پیر کے روز پوپ فرانسس نے یروشلم میں ہولوکاسٹ میوزیم ’یاد واشم‘ کا دورہ کیا۔ انہوں نے ہولوکاسٹ کو انتہائی بڑے سانحے سے تعبیر کیا۔

تصویر: Reuters

پاپائے روم نے دوسری عالمی جنگ کے دوران قتل کیے جانے والے یہودیوں کی یاد میں تعمیر کیے گئے ہولوکاسٹ میموریل ’یاد واشم‘ کے دورے کے دوران پھولوں کا گلدستہ چڑھایا۔ اس موقع پر انہوں نے مرنے والوں کے لیے دعا بھی کی۔ انہوں نے کہا، ’’دوبارہ کبھی نہیں، اے خدا! دوبارہ کبھی نہیں۔‘‘ اس دوران ایک انتہائی جذباتی تقریب میں پاپائے روم نے دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی مظالم سے بچ جانے والے چھ افراد کے ہاتھ عاجزی اور احترام کے ساتھ چومے اور جنگ کے دوران اُن پر گزرے حالات بھی سنے۔

میموریل میں رکھی ہوئی مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات لکھتے ہوئے پاپائے روم نے ایک مرتبہ پھر یہی الفاظ دہرائے، ’’اس حقیقت پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہیں کہ لوگوں نے خود کوخدا سمجھنا شروع کر دیا ہے اور اپنے بھائیوں کو قربان کر دیا۔ دوبارہ کبھی نہیں، کبھی نہیں!‘‘ 72سالہ جوزیف گوٹڈینکر کے بقول انہوں نے پوپ فرانسس کو بتایا کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران ان کی جان ایک کیتھولک مسیحی نوجوان نے بچائی تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ پاپائے روم سے مل کر بہت زیادہ جذباتی ہو گئے ہیں۔

تصویر: Reuters

پیر کے روز پاپائے روم نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے بھی ملاقات کی۔ انہی کی خصوصی دعوت پر پاپائے روم دہشت گردی کا شکار ہونے والے افراد کے لیے قائم کی گئی یادگار پر بھی رکے۔ پوپ نے کہا، ’’میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے تمام افراد کے لیے دعا گو ہوں۔ برائے مہربانی، مزید کوئی دہشت گردی نہیں!‘‘ اس یادگار میں زیادہ تر ان اسرائیلی باشندوں کے نام درج ہیں، جو فلسطینی حملوں کا شکار ہوئے۔ اس موقع پر پوپ فرانسس کے ساتھ کھڑے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نے ان کا شکریہ ادا کیا۔ نیتن یاہو نے فلسطینی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’ہم اپنے بچوں کو بم بنانا نہیں سکھاتے، ہم انہیں امن سکھاتے ہیں۔‘‘

ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے پوپ فرانسس اسرائیل کا دورہ کرنے والے چوتھے پوپ ہیں جبکہ تھیوڈور ہیرزل کے مزار پر پھول چڑھانے والے وہ کیتھولک مسیحیوں کے پہلے روحانی پیشوا ہیں۔ تھیوڈور ہیرزل کو جدید صیہونیت کا بانی کہا جاتا ہے اور انہی کی وجہ سے اسرائیلی ریاست کا قیام بھی عمل میں آیا تھا۔

اس سے قبل اسرائیلی صدر شمعون پیریز نے رسمی طورپر پاپائے روم کی ویٹیکن آنے کی دعوت قبول کر لی۔ یروشلم میں اپنی رہائش گاہ پر پیریز نے کہا، ’’میں خوشی کے ساتھ آپ کی دعوت قبول کرتا ہوں۔ امن کے لیے آپ کی کوششیں پورے خطے کے لیے مثبت ہیں۔‘‘ اگلے ماہ ویٹیکن میں ایک مشترکہ دعائیہ تقریب میں شرکت کے لیے پوپ نے فلسطینی صدر محمود عباس کو بھی دعوت دی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں