1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل کے خلاف تمام قانونی اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ

صلاح الدین زین اے پی، اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
16 ستمبر 2025

دوحہ میں اسرائیلی فضائی حملے کے تناظر میں عرب اور مسلم رہنماؤں نے پیر کو مطالبہ کیا ہے کہ 'فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ قانونی اور مؤثر اقدامات' کیے جائیں۔

دوحہ میں عرب اور اسلامی ممالک کا اجلاس
جی سی سی کا کہنا ہے کہ خلیج کی مزاحمتی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے بلاک کے فوجی اداروں کے درمیان پہلے سے ہی مشاورت جاری ہے اور اس پر اجلاس جلد دوحہ میں ہونے والا ہے تصویر: Mahmud Hams/AFP

قطر کے دارالحکومت میں 57 عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں نے پیر کے روز ہنگامی اجلاس کے بعد کہا، ’’اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف اپنی کارروائیوں کو جاری رکھنے سے روکنے کے لیے تمام ممکنہ قانونی اور موثر اقدامات کیے جانے چاہییں‘‘۔

چھ ملکی خلیجی تعاون کونسل، جس نے سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنا ایک اجلاس منعقد کیا، نے ''مشترکہ دفاع اور خلیجی ڈیٹرنس کے نظام کو فعال کرنے کے لیے‘‘ اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔

خلیجی ممالک نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو روکنے کے لیے اپنا سفارتی اثر و رسوخ بروئے کار لائے۔

خلیج تعاون کونسل کے سکریٹری جنرل جاسم محمد البدوی نے کہا کہ امریکہ کے ''اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور وہ اثر ورسوخ رکھتا ہے، اور اب وقت آگیا ہے کہ اس قربت اور اثر کو استعمال کیا جائے۔‘‘

ادھر امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو، جو پیر کے روز اسرائیل میں تھے، ''قطر کی سلامتی اور خود مختاری کے لیے امریکہ کی مکمل حمایت‘‘ کا اعادہ کرنے کے لیے قطر کا رخ کر رہے ہیں۔

جی سی سی کا فیصلہ کیا ہے؟

گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) کا ''مشترکہ دفاعی طریقہ کار شروع کرنے‘‘ کا عہد سربراہی اجلاس کا سب سے قابل عمل نتیجہ کہا جا سکتا ہے، جس کا افتتاح قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کیا۔ انہوں نے اس موقع پر اسرائیلی بمباری کو ''کھلی جارحیت اور بزدلانہ‘‘ عمل  قرار دیا۔

گلف کوآپریشن کونسل میں بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے رکن ممالک کے درمیان سکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے ایک دفاعی معاہدہ موجود ہے۔

خلیج تعاون کونسل کے سکریٹری کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور وہ اثر ورسوخ رکھتا ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ اس قربت اور اثر کو استعمال کیا جائےتصویر: Abdulla Al Neyadi/UAE Presidential Court/Handout/REUTERS

قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد محمد الانصاری کے مطابق جی سی سی نے کہا ہے کہ خلیج کی مزاحمتی صلاحیتوں‘‘ کو بڑھانے کے لیے بلاک کے فوجی اداروں کے درمیان پہلے سے ہی مشاورت جاری ہے اور گروپ کی ''یونیفائیڈ ملٹری کمانڈ‘‘  کا اجلاس جلد دوحہ میں ہونے والا ہے۔

اس نئے دفاعی طریقہ کار کے بارے میں مزید تفصیلات دستیاب نہیں ہیں، تاہم کہا گیا ہے کہ ایک رکن ریاست پر حملہ سب پر حملہ سمجھا جائے گا۔

اسرائیل کو بین الاقوامی تنہائی کا سامنا

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل کو کسی نہ کسی قسم کی (بین الاقوامی) تنہائی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

اسرائیلی میڈیا نے نیتن یاہو کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کو '' خود کفیل  معیشت کی زیادہ سے زیادہ عادت ڈالنے کے لیے تیار کرنے کی ضرورت ہو گی۔‘‘

اسرائیلی رہنما نے یہ بھی کہا کہ یورپ کی مسلم آبادی بھی کسی حد تک اسرائیل کی بین الناقوامی سطح پر تنہائی کی ذمہ دار  ہو گی۔ انہوں نے کہا، ''ہم ایک بہت ہی چیلنجنگ دنیا میں رہتے ہیں۔ یورپ میں ہجرت کرنے والے مسلمان ایک اہم، آواز والی اقلیت بن چکے ہیں۔ یہ غزہ کے معاملے میں مقامی حکومتوں کو جھکاتے ہیں۔‘‘

نیتن یاہو نے کہا، ''ہمیں یہاں اپنے ہتھیاروں کی صنعت کو ترقی دینے کی ضرورت ہو گی۔۔۔ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔‘‘

ادھر اسرائیل کے اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے نیتن یاہو کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ، ''مسلمان نہیں بلکہ اسرائیلی رہنما ملک کے سفارتی مسائل کے ذمہ دار ہیں۔‘‘

لاپیڈ نے کہا، ''نیتن یاہو کا یہ بیان کہ اسرائیل (بین الاقوامی) تنہائی کی جانب جا رہا ہے۔۔۔ عقل سے ماورا بیان ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو اور اسرائیلی حکومت اسرائیل کو ''تیسری دنیا کے ملک‘‘ میں تبدیل کر رہے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجیمن نتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ یورپ کی مسلم آبادی بھی کسی حد تک اسرائیل کی بین الناقوامی سطح پر تنہا کرنے کی ذمہ دار  ہو گیتصویر: Nathan Howard/AFP/Getty Images

اسرائیل اور روس پر کھیلوں میں پابندی لگانے کا مطالبہ

اس دوران ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے اسرائیل اور روس سے غزہ اور یوکرین میں ''سفاکانہ کارروائیوں‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں سے الگ رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے ہزاروں فلسطینی حامی مظاہرین کی ''زبردست تعریف‘‘ کا اظہار کیا جنہوں نے ملک میں ہونے والی معروف سائیکل ریس کے آخری مرحلے کو ترک کرنے پر مجبور کر دیا۔

اسرائیل کی پریمیئر ٹیک ٹیم کی شرکت کی وجہ سے مظاہرین نے بار بار ریس کو نشانہ بنایا تھا۔

سانچیز نے کہا، ''ہمارا موقف واضح اور دو ٹوک ہے۔ جب تک بربریت جاری رہے گی، نہ تو روس اور نہ ہی اسرائیل کو کسی بین الاقوامی مقابلے میں حصہ نہیں لینا چاہیے۔‘‘

ادارت: جاوید اختر/ کشور مصطفیٰ

کیا قطر میں اسرائیلیوں کو سرد رویے کا سامنا ہے؟

02:17

This browser does not support the video element.

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں