دوران پرواز ایرانی مسافر طیارے کا انجن زمین پر گر گیا
15 اکتوبر 2015تہران سے جمعرات پندرہ اکتوبر کے روز موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ بوئنگ 747 طرز کا یہ طیارہ ایک اندرون ملک پرواز پر ملکی دارالحکومت تہران کے مہرآباد ایئر پورٹ سے جنوبی ایرانی شہر بندر عباس کے لیے روانہ ہوا ہی تھا کہ ٹیک آف کے تھوڑی ہی دیر بعد اس ہوائی جہاز کے انجنوں میں سے ایک طیارے سے ٹوٹ کر زمین پر ایک کھیت میں جا گرا۔
اس پر پائلٹ کو طیارے کی فوراﹰ واپسی اور ہنگامی لینڈنگ کا اعلان کرنا پڑا، جس پر مسافروں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق اس بھرے ہوئے ہوائی جہاز میں عملے کے ارکان کے علاوہ 300 مسافر بھی سوار تھے لیکن خوش قسمتی سے ایمرجنسی لینڈنگ کے دوران کوئی بھی فرد زخمی نہ ہوا۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ایران کو اپنے ہاں مسافر پروازوں کے لیے استعمال ہونے والے ایسے طیاروں کی فوری دیکھ بھال اور مرمت کی ضرورت ہے، جن کی تعداد کم از کم بھی 140 بنتی ہے، اور جنہیں ماضی میں برسوں پہلے ایران کے خلاف لگائی گئی بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے ایران کے ’بہت پرانے ہو گئے فضائی بیڑے‘ کا حصہ قرار دیا جاتا ہے۔
ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے تہران کو گزشتہ کئی برسوں سے جہاں کئی دیگر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہیں پر اس کے لیے ہوائی جہازوں کے اہم پرزوں کا نئے سرے سے حصول بھی بہت مشکل رہا ہے۔
ایران کے عالمی برادری کے ساتھ تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے بارے میں چودہ جولائی کو ویانا میں طے پانے والے حتمی معاہدے کے بعد اب یہ امید پیدا ہو گئی ہے کہ بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایران کو انٹرنیشنل برآمد کنندگان کی طرف سے اہم مشینری اور پرزوں کی فراہمی کا سلسلہ 2016ء کے اوائل سے بحال ہو جائے گا۔
شہری ہوا بازی کی ایرانی وزارت کی طرف سے اگست میں کہا گیا تھا کہ تہران اگلے چند برسوں کے دوران ہر سال 80 سے لے کر 90 تک نئے ہوائی جہاز خریدنا چاہتا ہے اور یہ سلسلہ تب تک جاری رہے گا جب تک 300 ہوائی جہازوں پر مشتمل ایک بالکل نیا فضائی بیٹرہ مکمل نہ ہو جائے۔