پاکستانی کرکٹ ٹیم کو آسٹریلوی دورے کے دوران ٹی ٹوئنٹی سیریز کے بعد پہلے ٹیسٹ میچ میں بھی شکست کا سامنا رہا۔ آسٹریلیا نے مہمان ٹیم کو ایک اننگز اور پانچ رنز سے ہرایا۔
اشتہار
پاکستانی ٹیم کی شکست تو میچ کے چوتھے دن ہی واضح ہو گئی تھی جب اُس کے تین کھلاڑی پچیس کے اسکور پر آؤٹ ہو گئے تھے۔ برسبین شہر میں کھیلے جانے والے میچ میں آسٹریلوی ٹیم نے میزبان ٹیم کو کھیل کے ہر شعبے یعنی بالنگ، بیٹنگ اور فیلڈنگ میں پچھاڑ دیا۔
دوسری اننگز میں پاکستانی بلے بازوں نے قدرے مزاحمت ضرور دکھائی۔ مزاحمت کرنے میں خاص طور بابر اعظم اور محمد رضوان نماياں رہے۔ اعظم اپنے ٹیسٹ کیریئر کی تیسری سنچری بنانے میں کامیاب رہے۔ رضوان بدقسمت رہے کہ وہ سنچری مکمل کرنے سے پانچ رنز پہلے ہی آؤٹ ہو گئے۔
پاکستان کو برسبین ٹیسٹ میں ایک اننگز کی شکست سے بچنے کے لیے 340 رنز کی ضرورت تھی اور ساری ٹیم 335 کے اسکور پر ڈھیر ہو گئی۔ پاکستانی ٹیم کی دوسری اننگز میں تین شراکتیں قابل ذکر ہیں اور انہوں نے ٹیم کو سنبھالنے کی کوشش کی۔
ان میں پہلے تین کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے کے بعد بابر اعظم اور شان مسعود کے درمیان انہتر رنز کی شراکت تھی۔ اس کے بعد بابر اعظم اور محمد رضوان کے درمیان چھٹی وکٹ کی شراکت میں ایک سو سے زائد رنز بنے۔ رضوان اور اعظم 132 رنز جوڑنے میں کامیاب رہے۔ اس کے بعد محمد رضوان اور یاسر شاہ کے درمیان ساتویں وکٹ پر اناسی رنز کی پارٹنز شپ قائم ہوئی۔
پاکستانی ٹیم کی دوسری اننگز میں بابر اعظم 104، محمد رضوان 95، شان مسعود 42 اور یاسر شاہ بھی 42 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔ دو کھلاڑی اسد شفیق اور محمد افتخار بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے۔ اگر یہ دونوں تھوڑے سے بھی رنز بنانے میں کامیاب رہتے تو کم از کم اننگز کی شکست سے بچا جا سکتا تھا۔
آسٹریلیا کی جانب سے اسٹارک نے تین، کمنز نے دو، ہیزل ووڈ نے تین اور لیون ایک وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ میچ کا بہترین کھلاڑی مارنوس لابُوشین کو قرار دیا گیا۔ وہ اس ٹیسٹ میچ میں ایک سو پچاسی رنز کی بڑی اننگز کھیلنے میں کامیاب رہے تھے۔
ع ح ⁄ ع س (روئٹرز)
کرکٹ: پاکستان کی تاریخی فتح کی تصویری جھلکیاں
پاکستان نے انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز جیت لی ہے۔ مصباح اور یونس کے لیے اس سے بہتر الوداعی تحفہ کچھ اور نہیں ہو سکتا تھا، وہ اسے عمر بھر یاد رکھیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
پاکستان نے تیسرے ٹیسٹ میچ کے آخری دن انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی تین میچوں کی سیریز جیت لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسیٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ٹیم تقریباﹰ ساٹھ برس بعد ایسی کامیابی حاصل کر سکی ہے۔ پاکستان کی کرکٹ کی دنیا میں ایک ایسے خواب کو تعبیر ملی ہے، جو نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے دیکھا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ڈومینیکا کے ونڈسر پارک سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ کے آخری دن پاکستان ویسٹ انڈیز کو 101 رنز سے سنسنی خیز شکست دینے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 202 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی جبکہ انہیں جیت کے لیے 304 رنز درکار تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کے آخری بلے باز شینن گیبریل یاسر شاہ کے اوور کی آخری گیند پر آوٹ ہوئے، تو اس سیریز اور میچ کی کایا ہی پلٹ گئی۔ پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف یہ سیریز دو، ایک سے جیتنے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسری جانب روسٹن چیز نے شاندار بیٹنگ کی لیکن ان کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں واقعی افسردہ ہوں کہ میں مزید ایک اوور کے لیے زیادہ نہیں ٹھہر سکا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
اس تاریخی فتح کے بعد مصباح کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’آخری سیشن میں بہت ساری چیزیں ایک ساتھ ہو رہی تھیں۔ کیچ ڈراپ ہوئے، اپیلیں ہوئیں، نو بالز کے مسائل ہوئے، ایک لمحے کے لیے تو یوں محسوس ہو رہا تھا کہ ہم جیت نہیں سکیں گے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
شینن گیبریل کے آوٹ ہونے کے بعد مصباح الحق کا کہنا تھا، ’’یہ ناقابل یقین ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
مصباح کا مزید کہنا تھا، ’’میں اپنے آپ کے لیے شکر گزار ہوں، ساری ٹیم اور پاکستان کرکٹ کے تمام مداحوں کا بھی کہ ہم اسے جیتنے کے قابل ہوئے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور سٹار بیٹسمین محمد یونس کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ بھی تھا، جس میں بہت سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان کا یہ سیریز دو ایک سے جیت لینا مصباح اور یونس کے لیے یادگار الوداعی تحفہ ثابت ہوا۔