1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دورہ زمبابوے کے لیے پاکستانی کرکٹ ٹیم کا اعلان

1 اگست 2011

رواں ماہ شروع ہونے والے دورہ زمبابوے کے لیے پاکستانی کرکٹ ٹیم کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ جہاں تین نئے چہرے ٹیم کا حصہ ہیں وہیں مالی تنگ دستی کا بہانہ بناتے ہوئے پی سی بی نے کئی ہونہار کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل نہیں کیا۔

تصویر: DW

پاکستانی بیٹنگ لائن کا حصہ بننے والے رمیز راجہ جونئیر کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم تک پہنچنے کا سفر ان کے لیے بڑا کٹھن اور دشوار تھا مگر بے شمار مشکلات کے بعد اب ایسے لگتا ہے کہ انتھک محنت کے نتیجے میں انہیں جیسے اپنے خواب کی تعبیر مل گئی ہو۔ رمیز کا تعلق پاکستان کے سب سے بڑے اور حالیہ مہینوں میں مقتل کا نقشہ پیش کرنے والے شہر کراچی سے ہے اور انہیں ٹیم میں شمولیت کی خبران کی چوبیسویں سالگرہ سے صرف اڑتالیس گھنٹے پہلے ملی تھی۔

ریڈیو ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے رمیز کا کہنا تھا کہ پوری ایماندری سے طویل عرصے تک ملک کے لیے کھیلنا ان کا ہدف ہے۔ رمیز راجہ گز شتہ چھ برس سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل رہے ہیں اورامسال قائد اعظم ٹرافی اور ڈومیسٹک ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں بہترین بیٹسمین کا ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد ان کا پاکستانی سکواڈ میں سلیکشن کا راستہ ہموار ہوا۔ تاہم کپتان مصباح الحق، یونس خان، اسد شفیق، عمراکمل اور اظہرعلی جیسے بیٹسمینوں کی موجودگی میں رمیز کے لیے ٹیم میں جگہ بنانا آسان نہ ہوگا۔ اس بارے میں رمیز کا کہنا تھا وہ ان سینئر کھلاڑیوں کے ساتھ اپنا نام پا کرخود کو خوش قسمت محسوس کر رہے ہیں کیونکہ ان سے انہیں بہت سیکھنے کو ملے گا۔ رمیز کے بقول اگر موقع ملا تواس مضبوط بیٹنگ لائن میں اپنی جگہ بنانے کی سرتوڑ کوشش کریں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے مبینہ طور پر مالی تنگ دستی کا عذر کرکے سلیکٹرز کو ٹیسٹ ون ڈے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی کے لیے الگ الگ ٹیمیں تشکیل دینے سے باز رکھاتصویر: DW

انہوں نے کہا کہ وہ ملک کے لیے بھی وہی کارکردگی دکھانا چاہتے ہیں، جوانہوں ڈومیسٹک کرکٹ میں پیش کی تھی۔ رمیز کے مطابق اگر ایسا ہوجائے تو اس سے اچھی کوئی دوسری بات نہ ہو گی۔

ماضی میں پاکستانی کرکٹ پر صرف لاہور اور کراچی کے کھلاڑیوں کا اجارہ رہا ہے مگر اب چھوٹے اور دور دراز علاقوں سے بھی کھلاڑی ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔ دورہ زمبابوے کے لیے پاکستانی ٹیم میں شامل کیے گئے لیگ اسپنر یاسر شاہ کا تعلق صوبہ پختونخوا کے شہر صوابی سے ہے۔

برطانیہ میں لیگ کھیلنے میں مصروف پچیس سالہ یاسر شاہ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ کسی بھی شہر کےکھلاڑی کے لیے اب ٹیم میں منتخب ہونے اور رہنے کا دارو مدار صرف کارکردگی پرہے۔’’ میرے ہی شہر صوابی کے فاسٹ بالرجنید خان بھی پہلے سے ٹیم میں شامل ہیں‘‘۔ یاسر کا کہنا ہے کہ دو برس پہلے جب ان کا نام پاکستانی ٹیم آیا تو وہ بنگلہ دیش کا دورہ منسوخ ہو نے پر انہیں کافی مایوسی ہوئی تھی مگر اب وہ خوش ہونے کے ساتھ پرامید بھی ہیں کہ زمبابوے جا کر اچھی بالنگ کے ذریعے پاکستانی ٹیم کی کامیابی میں کردار ادا کر سکیں گے۔

پاکستانی سلیکٹرز نے زمبابوے کے خلاف سیریز کے لیے لاہور کے پیسر اعزاز چیمہ کو بھی ٹیم میں جگہ دی ہے جبکہ سیمر سہیل خان کی طرح آل راؤنڈرسہیل تنویر کی بھی طویل عرصے بعد ٹیسٹ ٹیم میں واپسی ہورہی ہے۔ گھٹنے کی تکلیف سے چھٹکارہ پانے والے سہیل تنویر کو کرکٹ سے دور بیتے دنوں کا ملال ضرور ہے مگر وہ ان کی تلافی کے لیے بھی آمادہ دکھائی دیتے ہیں۔

سہیل تنویر نے بتایا کہ ورلڈ کپ سمیت دیگر ایونٹس میں عدم کا شرکت کا انہیں بہت دکھ ہے کیونکہ کسی بھی پروفیشنل کے لیے کھیل کی بجائے بیڈ پر وقت گزارنا بڑا اذیت ناک ہوتا ہے مگرچوٹیں اورٹیم سے ان آؤٹ ہونا کھلاڑی کے لیےکھیل کا ہی ایک حصہ ہوتا ہے۔’’ اس لیے میں اب پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا چاہتا۔ اب میں مکمل فٹ ہوں اوراس موقع کو کیش کرانا چاہتا ہوں‘‘۔

سہیل تنویر کو ون ڈے اورٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا اسپیشلسٹ خیال کیا جاتا ہے۔ اس لیے وہ اپنےکیریئر میں تاحال دو ٹیسٹ میچز ہی کھیل سکے ہیں۔ اب عمر گل اور وہاب ریاض جیسے آزمودہ کار بالرز کی عدم موجودگی میں سہیل تنویر جہاں خود کو پاکستانی بالنگ اٹیک کا سرخاب ثابت کرنے کی کوشش کریں گے وہیں محدود اوورز کے ساتھ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں بھی اپنا لوہا منوانے کی ٹھان چکے ہیں۔

سہیل تنویر کا کہنا تھا ’’ جب میں ٹیم میں آیا تو اس وقت پاکستان کو ٹیسٹ کرکٹ نہ ہونے کے برابر ملی مگر فرسٹ کلاس کرکٹ کا ریکارڈ اس بات کا شاہد ہے کہ میں طویل دورانیے کی کرکٹ کے لیے بھی اتنا ہی موزوں ہوں‘‘۔ سہیل کے بقول بات مواقع ملنے کی ہے گویا زمبابوے میں ایک ہی ٹیسٹ میچ ہے مگراس میں وہ خود کومنوانے کی پوری کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا ’’ میرے علاوہ تمام پیسرز ناتجربہ کار ہیں البتہ مکمل فٹ ہونے کی وجہ سے ہر چیلنج قبول کرنے کو تیار ہوں اوراپنےکوچ اور کپتان کو مایوس نہیں کروں گا‘‘۔ ایک سوال پر سہیل تنویر کا کہنا تھا کہ نئے قوانین کے تحت ون ڈے میچوں میں دونوں اینڈز سے نئے گیند کے استعمال سے ان کی بالنگ زیادہ کارگر ہوجائے گی۔

کسی بھی پروفیشنل کے لیے کھیل کی بجائے بیڈ پر وقت گزارنا بڑا اذیت ناک ہوتا ہے، سہیل تنویرتصویر: DW

دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کی مضحکہ خیز بچت پالیسی نے ڈومیسٹک کرکٹ میں اعلیٰ کاکردگی کا مظاہرہ کرنے والے حید رآباد کے اوپنر شرجیل خان، تیز بالر محمد طلحہ اور حماد اعظم کو ٹیم میں شامل ہونے سے محروم کر دیا ہے۔ ماہانہ اپنے آفیشلز کی محض مراعات پر لاکھوں اڑانے والے پاکستان کرکٹ بورڈ نے مبینہ طور پر مالی تنگ دستی کا عذر کرکے سلیکٹرز کو ٹیسٹ ون ڈے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی کے لیے الگ الگ ٹیمیں تشکیل دینے سے باز رکھا۔ پی سی بی کی اس روستائی سے مزید نئے کھلاڑیوں کو آزمانے کا منصوبہ دھرا رہ گیا۔’’ اشرفیاں لٹیں کوئلوں پر مہر‘‘۔

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں