جرمن شہر کیمنٹس میں رونما ہونے والے مہاجر مخالف مظاہروں کے تین ماہ بعد چانسلر انگیلا نے اس مشرقی شہر کا دورہ کیا۔ اس دوران مقامی باشندوں کے ساتھ منعقد کی گئی ایک تقریب میں میرکل نے اپنی مہاجرین کی پالیسی کا دفاع کیا۔
اشتہار
مقامی لوگوں کے استفسار پر میرکل نے وہ وجوہات بھی بتائیں، جن کی وجہ سے انہیں اس شہر کا دورہ کرنے میں تاخیر ہوئی۔ اس تقریب میں موجود ایک سو بیس افراد نے میرکل کا پرتپاک استقبال کیا جبکہ متعدد کے چہروں پر سرد مہری واضح تھی۔
جمعے کے دن منعقد کی گئی اس تقریب کا اہتمام ایک مقامی اخبار نے کیا۔ کیمنٹس کے دورے سے قبل ہی انگیلا میرکل کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا کہ پرتشدد مظاہروں کے بعد وہ کافی دیر سے اس شہر کا دورہ کر رہی ہیں۔
تین ماہ قبل انتہائی دائیں بازو کے نظریات سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرف سے شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے شہر کی زندگی مفلوج ہو گئی تھی جبکہ عالمی سطح پر بھی اس تشدد کی کوریج کی گئی تھی۔
انگیلا میرکل نے کمینٹس شہر کے باسیوں سے گفتگو میں کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ وفاقی سطح پر کیا کیا جائے کہ اس شہرکی ساکھ کو بہتر بنایا جا سکے۔ میرکل کا کہنا تھا کہ وہ مظاہروں کے فوری بعد اس لیے سابقہ مشرقی جرمنی کے اس شہر اس لیے نہیں آئیں، کیونکہ وہ تقسیم کو نظر انداز کرنا چاہتی تھیں۔
تین ماہ قبل مبینہ طور پر تارکین وطن پس منظر کے حامل دو افراد کی طرف سے ایک پینتس سالہ جرمن کو ہلاک کرنے کے بعد کیمنٹس پرتشدد مظاہرے شروع ہوئے تھے۔ ان مظاہروں میں نیو نازی عناصر بھی شامل ہو گئے تھے۔ ان واقعات کی تحقیقات کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کیمنٹس کے باسیوں سے اپیل کی کہ انتہا پسندوں کو اجازت نہ دی جائے کہ وہ اپنے ایجنڈے کو عام کریں۔ میرکل کا کہنا تھا کہ کیمنٹس میں ایسے لوگ زیادہ تعداد میں ہیں، جو تشدد کو مسترد کرتے ہیں۔
میرکل نے کہا کہ ’کچھ لوگوں کو شائد یہ پریشانی لاحق ہے کہ بہت سے مہاجرین جرمنی آ چکے ہیں اور دوسری طرف ایسے لوگ بھی ہیں، جو خود سے مختلف نظر آنے والے لوگوں کے خلاف کھلے تعصبات رکھتے ہیں‘۔ میرکل کا اصرار تھا کہ ان دونوں گروہوں میں فرق کرنا بہت ضروری ہے۔
دوسری طرف کمینٹس میں میرکل کی آمد پر مظاہروں کا اہتمام بھی کیا گیا۔ ’پرو کیمنٹس‘ نامی ایک گروپ نے اُس مقام پر بھی ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا، جہاں میرکل کا ایونٹ منعقد کیا گیا۔ اس احتجاج میں پانچ سو مظاہرین شریک ہوئے۔
ع ب / ع ح / کے بی/ خبر رساں ادارے
کیمنِٹس کے انتہائی دائیں بازو اور نازی سیلیوٹ کرتا بھیڑیا
جرمنی میں کئی مقامات پر تانبے سے بنے بھیڑیے کے ایسے مجسمے نصب کیے گئے ہیں جو نازی دور کے سیلیوٹ کے حامل ہیں۔ اب ان مجسموں کو مشرقی شہر کیمنٹس میں بھی نصب کیا گیا ہے، جہاں ان دنوں اجانب دشمنی کی وجہ سے خوف پایا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’بھیڑیوں کی واپسی‘
جرمنی میں تانبے کے 66 مجسموں کی ایک سیریز تخلیق کی گئی، یہ نازی سیلیوٹ کا انداز بھی اپنائے ہوئے ہیں، یہ جرمنی میں ممنوع ہے۔ مجسمہ ساز رائنر اوپولکا کے بقول یہ تخلیق نسل پرستی کے خطرے کی علامت ہے۔ تاہم انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے ہمدرد خود کو بھیڑیے سے تشبیہ دینے لگے ہیں۔ مہاجرت مخالف AFD کے رہنما ہوئکے نے کہا ہے کہ ہٹلر کے پراپیگنڈا وزیر گوئبلز نے 1928ء میں بھیڑیے کی اصطلاح استعمال کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
کیمنٹس میں دس بھیڑیے
فنکار رائنر اوپولکا نے اپنے یہ مجسمے ایسے مقامات پر لگائے ہیں جہاں اجانب دشمنی اور نسل پرستانہ رویے پائے جاتے ہیں۔ ان کو ڈریسڈن میں پیگیڈا تحریک کی ریلیوں کے دوران نصب کیا گیا تھا۔ میونخ کی عدالت کے باہر بھی یہ مجسمے اُس وقت نصب کیے گئے تھے جب انتہائی دائیں بازو کی خاتون بیاٹے شاپے کو قتل کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ شاپے نیو نازی گروپ این ایس یو کے دہشت گردانہ سیل کی رکن تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
انتہائی دائیں بازو کے بھیڑیے
کیمنٹس شہر میں گزشتہ جمعے کو انتہائی دائیں بازو کی ایک نئی ریلی کا انتظام کارل مارکس کے مجسمے اور تانبے کے بھیڑیے کے سامنے کیا گیا۔ اس ریلی میں انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں نے بھیڑیے کے پہناوے میں جارح رویہ اپنا رکھا تھا اور بعض نے آنکھوں کو چھپا رکھا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’کیمنٹس میں جرأت ہے‘
رواں برس ماہِ ستمبر کے اوائل میں انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں کی وجہ سے کیمنٹس کے تشخص پر انگلیاں بھی اٹھیں۔ اس دوران مرکزِ شہر میں نسل پرستی اور قوم پرستی کی مذمت کے جہاں بینر لگائے گئے وہاں ایک بڑے میوزیکل کنسرٹ کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اس کنسرٹ میں 65 ہزار افراد نے شرکت کر کے واضح کیا کہ اُن کی تعداد دائیں بازو کے قوم پرستوں سے زیادہ ہے۔
تصویر: Reuters/T. Schle
شہر کے تشخص پر نشان
کیمنِٹس کی شہری انتظامیہ نے انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان سے فاصلہ اختیار کر رکھا ہے۔ سٹی ایڈمنسٹریشن کے کئی اہلکاروں کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں سے کیمنِٹس کا تشخص مستقلاً مسخ ہو سکتا ہے۔ شہری انتظامیہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے انتہا پسندوں کے خلاف عدالتی عمل کو سرعت کے ساتھ مکمل کیا جائے جنہوں نے نفرت کو فروغ دے کر تشدد اور مظاہروں کو ہوا دی تھی۔